فوجی سربراہ کی مغربی کمان کیساتھ سیکورٹی صورتحال پر بات چیت، قومی شاہراہ پر سیکورٹی سخت کر دی گئی
اشتیاق ملک +عظمیٰ نیوز سروس
ڈوڈہا+جموں // ڈوڈ میں منگل کے روز سیکورٹی فورسز اورملی ٹینٹوں کے درمیان ایک تازہ تصادم شروع ہہوا۔ادھر حکام نے حملے کے بعد تلاشی مہم کا دائرہ وسیع کیا اوراین آئی اے کو جموں و کشمیر پولیس کی مدد کے لیے طلب کیا ہے۔اس دوران فوجی سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے مغربی فوج کے کمانڈر کے ساتھ تفصیلی بات چیت میں مغربی کمان کے علاقے میں جاری سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ دفاعی ذرائع کے مطابق آئندہ دنوں میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ادھر ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آر آر سوین کھٹوعہ کے دور دراز مچیڈی علاقے میں آپریشن کی نگرانی کے لیے کٹھوعہ پہنچے۔حکام نے بتایا کہ دہشت گردوں کی تلاش کا دائرہ ادھم پور اور کٹھوعہ اضلاع کے وسیع علاقوں کا احاطہ کرنے کے لیے بڑھا دیا گیا ہے، جس میںملی ٹینٹوں کے خلاف سرجیکل آپریشن کرنے کے لیے خصوصی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
تازہ انکائونٹر
ڈوڈہ ضلع سے35کلو میٹر دور لال درمن کے گابی جنگلاتی علاقے میں سیکورٹی فورسزکو ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع ملی جس کے بعدگادی لالدرمن علاقہ کا محاصرہ کیا گیا اور جنگل میں چھپے ملی ٹینٹوں کی تلاش شروع کی گئی۔ اس دوران ملی ٹینٹوں نے فائر کھولا جس کے بعد سیکورٹی فورسز و پولیس نے بھی فائرنگ کی،تاہم اندھیرے و گھنے جنگل کی وجہ سے گولیوں کا تبادلہ دونوں طرف سے تھم گیا ہے۔ اس دوران ملی ٹینٹوں کی تلاش کیلئے ڈرونز اور فوجی ہیلی کاپٹروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق علاقہ میں دو سے تین ملی ٹینٹ موجود ہیں۔واضح رہے کہ ڈوڈہ میں گذشتہ ماہ 11 جون کو چھترگلہ بھدرواہ میں جھڑپ ہوئی تھی جس میں 6 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ اسی کے دوسرے روز گندوہ علاقہ کے کوٹا ٹاپ میں ملی ٹینٹوں نے پولیس کی ٹیم پر فائز کھولا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔ ان جھڑپوں کے بعد پولیس و سیکورٹی فورسز نے ضلع کے مختلف مقامات پر تلاشی کارروائیوں میں تیزی لائی اور چار ملی ٹینٹوں کے خاکے بھی جاری کیے اور ٹھیک دو ہفتے بعد 26 جون کو گندوہ کے سنو علاقہ میں مسلح جھڑپ میں پولیس و سیکورٹی فورسز نے 3 عدم شناخت ملی ٹینٹوں کو ہلاک کیا۔ اس دوران ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا تھا۔ڈوڈہ میں یہ جھڑپ کٹھوعہ ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریبا 150 کلومیٹر کے فاصلے پر لوہائی ملہار کے بدنوٹا گائوں کے قریب ناہموار مچیڈی- کنڈلی-ملہار پہاڑی سڑک پر فوج کی گشتی پارٹی کے گھات لگانے کے بعد ہوئی۔
محاصرہ
فوج، پولیس اور سی آر پی ایف پر مشتمل ایک مشترکہ محاصرہ اور تلاشی آپریشن متعدد علاقوں میں شروع کیا گیا ہے، جس کی مدد سے فضائی اور زمینی ٹیمیں جدید نگرانی کی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔حکام کا کہنا تھا کہ پیر کی فائرنگ میں ملوث ملی ٹینٹوں کا سراغ لگانے کے لیے خصوصی دستوں کو ہیلی کاپٹر سے اتارا گیا۔ ڈرونز کو گھنے جنگل کی طرف مارچ کرنے والے فوجیوں کی مدد کے لیے استعمال کیا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ تلاش کرنے والی ٹیموں کو ہیلی کاپٹر اور UAV نگرانی کے علاوہ سونگھنے والے کتوں کی مدد حاصل ہے۔تلاشی مہم کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ادھم پور اور کٹھوعہ کے ملحقہ اضلاع بشمول بسنت گڑھ، سیوج(ادھم پور میں ایک اونچائی والا علاقہ)اور کٹھوعہ ضلع میں بنی، ڈگر اور کنڈلی کے بالائی علاقوں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ .
ڈی جی پی سوین
کٹھوعہ ضلع میں فوج کی گشتی پارٹی پر مہلک حملے کے پیچھے ملی ٹینٹوں کا سراغ لگانے کے لیے منگل کو بڑے پیمانے پر تلاشی مہم چلائی گئی۔ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آر آر سوین نے علاقے میں زمینی آپریشن کی فضائی نگرانی کی۔ حکام نے بتایا کہ حملے میںہلاک ہونے والے پانچ فوجیوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد فوج کے حوالے کر دی گئیں اور آخری رسومات کے لیے ہوائی جہاز سے ان کے گھروں کو روانہ کر دیں گئیں۔انہوں نے بتایا کہ اے ڈی جی پی آنند جین کے ساتھ ڈی جی پی سوین نے علاقے کا فضائی سروے کیا اور جاری کارروائیوں کا جائزہ لیا۔
NIA ٹیم پہنچ گئی
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)منگل کو جائے واردات پر پہنچی جہاں فوج کے ایک قافلے پر گھات لگا کر حملہ میں ایک جونیئر کمیشنڈ افسر سمیت پانچ فوجی اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس حملے میں، بدھ کو بدنوٹا گائوں کے قریب معمول کی گشتی گاڑی پرملی ٹینٹوں کے حملے میں پانچ دیگر زخمی ہوئے۔ادھراین آئی اے 2023 کے پونچھ حملہ کیس کی تحقیقات کرے گی،جس میں پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ حکام نے منگل کو کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور جلد ہی مقدمہ درج کر لیا جائے گا۔یہ تحقیقات جموں و کشمیر میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے ساتھ پچھلے سال کے حملے میں کسی بھی “مشترکہ زاویے” کا پتہ لگائے گی۔ عہدیداروں نے کہا کہ اس معاملے میں پاکستان میں مقیم ہینڈلرز کے ملوث ہونے کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔20 اپریل 2023 کو پونچھ ضلع کے تحت بھاٹا دھوریاں علاقے میں ایک حملے کے بعد ان کی گاڑی میں آگ لگنے کے بعد فوج کے پانچ اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔فوج نے کہا تھا کہ فوجیوں کو لے جانے والی گاڑی نامعلوم ملی ٹینٹوں کی فائرنگ کی زد میں آگئی اور اس میں گرینیڈ کے ممکنہ استعمال کی وجہ سے آگ لگ گئی۔ حملے کے متاثرین کا تعلق انسداد دہشت گردی آپریشنز کے لیے تعینات راشٹریہ رائفلز یونٹ سے تھا۔این آئی اے نے منگل کو اپنے افسروں کی ایک ٹیم جموں و کشمیر پولیس کی مدد کے لیے روانہ کی ہے جو کہ پیر کو کٹھوعہ میں فوجی قافلے پر دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات میں ہے۔جموں خطے میں ایک ماہ کے اندر یہ پانچواں دہشت گردانہ حملہ تھا۔
قومی شاہراہ
کھٹوعہ حملے کے بعد جموں سرینگر قومی شاہراہ پر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔حملے کے بعد، سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس(سی آئی ایس ایف)، سینٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آر پی ایف)، اور جموں و کشمیر پولیس کے اہلکاروں کو ادھم پور میں قومی شاہراہ کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب منگل کی صبح امرناتھ یاترا یاتریوں کا 11 واں کھیپ ادھم پور سے گزرا۔ سیکورٹی فورسز کی جانب سے یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کثیر سطحی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔9 جون سے ریاسی، کٹھوعہ اور ڈوڈہ میں چار مقامات پر حملے ہوئے ہیں جن میں9 یاتری اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کا ایک جوان مارا گیا ہے۔