ڈوڈہ// ڈوڈہ کے گرد ونواح کے علاقوں کے عوام کو جان ہتھیلی پر رکھ کرڈوڈہ نالہ کو عبور کرنا پڑتا ہے خاص طورپر بارشوںمیں یہ خطرہ مزید بڑھ جاتاہے ۔اس نالہ پرپل کی تعمیر کا کام آج سے چارسال قبل شروع کیا گیاتھا لیکن ابھی تک یہ پل تشنہ¿ تکمیل ہے۔ پریس کے نام جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پل کے نہ ہونے کی وجہ سے گھٹ ، ارنوڑہ ، جودھپور ، کلہاند اور ضلع ڈوڈہ کے دیگر متعدد دیہاتوں کی زائد از 40 ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کو اپنی جان خطرے میں ڈال کر اس نالہ کو عبور کرنا پڑتا ہے۔ 24.7 میٹر موٹر ایبل گرئیڈر پل کی تعمیر کاکام 2013-14 میں کانگریس کے دورِ اقتدار میںشروع کیا گیا تھا لیکن حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے اب تک اس پُل کے صرف دو پلر تعمیر کئے گئے ہیں۔ اے آئی ایس ایف نیشنل کونسل کے ممبر اور سینئر لیڈر مُکیش پریہار نے کہا کہ اس پُل کی تعمیر کا کام کچھوے کی چال سے بھی سست ہے۔ انہوںنے کہاکہ ان علاقوں کے عوام کو درپیش مشکلات کے پیش نظر ہم نے بارہا متعلقہ حکام سے استدعا کی کہ اس پُل کی تعمیر کا کام جلد مکمل کیاجائے مگر ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ پریہارنے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ و ہ اس جانب فوری توجہ دے اور پُل کے کام کی تعمیر میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف ضابطے کے تحت کارروائی کی جائے ۔ یہاں یہ بات قابل تشویش ہے کہ گذشتہ دنوں اس نالہ میںاچانک طغیانی آنے کی وجہ سے چار افراد نالہ کے درمیان میں پھنس گئے تھے مقامی لوگوں نے اپنی جان پر کھیل کران اشخاص کوبچایا ۔مقامی لوگو ں کاکہناہے کہ اس نالہ پر پُل نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کے بارے میں ہر وقت فکر مند رہتے ہیں۔