ڈورو//ڈورو بٹہ گنڈ کا نوجوان گذشتہ12سالوں سے اسیری کی زندگی گذار رہا ہے اور اسکی رہائی کیلئے اہل خانہ کی تمام کاوشیں بے سود ثابت ہورہی ہیں ۔محمد اشرف ساکنہ بٹہ گنڈ ڈورو سال 2006 میںکپرن میں ہوئے بم دھماکہ ،کے الزام میں گرفتار ہوا تھا ۔اہل خانہ کے مطابق محمد اشرف کوگرفتاری کے بعد سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیاجہاں سے اُنہیں مرحلہ وار کورٹ بلوال ،امپھالہ و دیگر جیلوں میں نظر بند رکھا گیا اور آج کل مٹن جیل خانہ کے اندر اسیری کی زندگی گذار رہا ہے ۔محمد اشرف پر 12برسوں کے دوران 13بار سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا ہے ۔ عدالت کی جانب سے ہر بار پی ایس اے کالعدم قرار دئے جانے اور رہائی کے احکامات صادر ہونے کے باوجوداسکی رہائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔اہل خانہ کے مطابق جس کیس میں اُنہیںنظر بند رکھا گیا ہے اس میں بھی عدالت نے ضمانت دی تاہم وہ بھی بے سود ثابت ہوئی ہے ۔اہل خانہ کے مطابق اشرف کے والد پیر غلام نبی اپنے لخت جگر سے ملاقات کی حسرت لے کر گذشتہ سال انتقال کرگئے اگر چہ اُنہوں نے آخری رسومات میں اپنے فرزند کی شرکت کرنے کی اجازت مانگی تاہم مطالبہ منظور نہ ہوا ۔اُنہوں نے بشری حقوق کی عالمی تنظیموں سے اس معاملہ میں مداخلت کی اپیل کی ہے ۔قابل زکر ہے کہ مرحوم پیر غلام نبی سابق امام رہ چُکے ہیں اور انکا ایک بیٹا معرکہ آرائی کے دوران جاں بحق ہوا ہے جبکہ دوسرا نظر بند ہے ۔