عارف بلوچ
اننت ناگ//اننت ناگ ڈورو ویری ناگ سڑک گذشتہ 65 سال سے کشادگی کی منتظر ہے۔سڑک کی تعمیر 60 کی دہائی میں ہوئی ہے تاہم آبادی میںکئی گنا اضافہ اور گاڑیوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ کے باوجود سڑک کی کشادگی آج تک ممکن نہیں ہوپائی۔اگر چہ پڑوسی علاقوں میں سڑکوں کو کشادگی کے ساتھ ساتھ جاذب نظر بنا یاگیا تاہم کافی اہمیت کی حامل اننت ناگ ڈورو ویری ناگ سڑک کو ہمیشہ پشت ڈالا گیا جس کے باعث مقامی آبادی مایوس نظر آرہی ہے۔اننت ناگ سے ویری ناگ تک 25کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔سڑک پر اکثرو بیشتر ٹریفک جام دیکھنے کو مل رہا ہے جس کے باعث مسافروں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اننت ناگ ڈورو ویری ناگ روڈ کے نام سے مشہور اس سڑک کے اطراف واکناف میں سیاحتی مقام ویری ناگ،کلم چنار اور کوکرناگ کے علاوہ میڈیکل کالج دیالگام ،زیارت شریف کعبہ مرگ ،تحصیل ہیڈکواٹر ڈورو اور ویری ناگ،معروف کشمیری شعرا رسول میر اور محمودگامی کے مزارات کے ساتھ ساتھ شیو مندر تک پہنچنے کے لئے اسی سڑک سے گزرنا پڑتا ہے ۔اس کے علاوہ سڑک کو سرینگر جموں شاہراہ کا متبادل راستہ/بائی پاس کے طور بھی دیکھا جاتا ہے ،کیونکہ اکثرگاڑیاں کھنہ بل پہنچتے ہی شاہراہ کے بجائے اسی روٹ کو اختیار کرتی ہیں کیونکہ اس سڑک سے جواہر ٹنل اور نویوگ ٹنل تک فاصلہ کافی نزدیک پڑتا ہے اور یہی صورتحال جموں سے سرینگر داخل ہونے والی گاڑیوں کی بھی ہے۔ بیشتر گاڑیاں ٹنل پار کرتے ہی ہلڑ اور اموہ کے راستے اس سڑک پر سفرکرتی ہیں ،تاہم سنگل لین کے باعث کبھی کبھار ٹریفک جام لگتا ہے جو گھنٹوں تک جاری رہتا ہے ۔مقامی شہری روف احمد کا کہنا ہے کہ پتہ نہیں سڑک کیوں استحصال کا شکار ہورہی ہے ،اگر چہ پڑوسی علاقوں میں چار گلیاروں والی سڑکیں بن گئی لیکن بدقسمتی سے کافی اہمیت کی حامل سڑک کو حالیہ نئے پروجیکٹس میں پھر سے باہر رکھا گیا جو کہ قابل افسوس ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج کے قیام سے اس سڑک کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ،سڑک پر گذشتہ کئی سالوں سے ٹریفک میں کئی گناہ اضافہ ہوا ہے اور ٹریفک جام کے باعث اب تک ایک جانیں بھی ضائع ہوئیں،لہذا سڑک کی کشادگی ضروری ہے۔جاوید احمد خان نامی ایک شہری نے کہا کہ سال2014میں اس وقت کے وزیر تعمیرات غلام احمد میر نے سڑک کی کشادگی کا اعلان کیاتھا اور مختلف جگہوں پر سڑک کی ڈیمو کے حوالے سے بڑے بڑے بورڈ لگے لیکن بعد میں اعلان اعلان تک ہی محدود رہا ۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ گذشتہ کئی سالوں سے سڑک کی کشادگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔محکمہ تعمیرات عامہ کے آفیسر نے بتایا کہ سڑک کی کشادگی کو لے کر محکمہ نے کہیں بار حکومت کوDPRپیش کیا تھا تاہم اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور ایک بار لیفٹیننٹ گورنر کی ہدایت پر محکمہ نےDPRترتیب دیا جس کے مطابق اننت ناگ سے ویری ناگ تک سڑک کو 4گلیاروں بنانے کے لئے قریبا804.11کروڑ لاگت آنے کا تخمینہ رکھا گیا،تاہم اس DPR پر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے،انہوں نے بتایا کہ سڑک کی کشادگی بہت ضروری ہے۔ادھر عوامی حلقوں نے مرکزی وزیر نتن گڈکری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سڑک کی تعمیر کو منظوری دیں۔