ڈورو+اوڑی//شانگرن ڈورو میں طلاب نے تدیسی عملہ کی کمی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا ۔گورنمنٹ ہائی اسکول شانگرن سے وابستہ طلاب نے اسکول میں تدریسی عملہ کی کمی کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔احتجاجی طلاب کا کہنا تھا کہ اسکول کا قیام 1961میں ہواہے جس کے بعد اسکول کا درجہ 2012 میں بڑھایا گیا تاہم تدریسی عملہ و بنیادی ڈھانچہ کی کمی کے سبب اُنہیں سخت مشکلات درپیش ہیں اور وہ معیاری تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہورہے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ وہ پسماندہ گائوں سے تعلق رکھتے ہیں اور پرائیویٹ اسکولوں کے بجائے سرکاری سکولوںکو ہی ترحیح دیتے ہیں لیکن بنیادی سہولیات ندارد ہونے کے سبب اُنہیںذہنی کوفت کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔اسکول میں ریاضی و انگریزی مضامین پڑھانے والے اساتذہ کی کمی سے زیر تعلیم طلاب کی پڑھائی پر منفی اثر پڑا ہے ۔اسکے علاوہ اسکول میں پینے کا پانی اور ہموار میدان نہ ہونے کے سبب طلاب مزید پریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں ۔اس حوالے سے زونل ایجوکیشن افسر ڈورو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اگلے چند روز کے اند مزید3اساتذہ تعینات کئے جارہے ہیں۔ دریں اثناء ہائی سکول نورکھا اوڑی کے طلاب نے منگل کو سرینگر مظفر آباد شاہراہ پر محکمہ آراینڈ بی کے خلاف احتجاج کیا۔احتجاجی طلاب کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم نے سال 2012 میں گورنمنٹ گرلز مڈل سکول نورکھا کا درجہ ہائی سکول تک بڑھادیا۔انہوں نے کہا کہ رمسا سکیم کے تحت سکول کیلئے محکمہ آر اینڈ بی نے 2 ماہ قبل عمارت تعمیرکی لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پرنئی عمارت کو محکمہ تعلیم کو منتقل نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے سکول میں زیر تعلیم قریب 350 طلاب کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس دوران ایس ڈی ایم اوڑی ڈی ساگر ڈائفورڈ نے احتجاجی طلاب کو ہدایت دی کہ وہ ابھی سے نئی عمارت میں منتقل ہوجائیںاور تعلیم شروع کریں ۔اس دوران زونل ایجوکیشن آفیسر چندن واڑی غلام جیلانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے کئی بار محکمہ آر اینڈ بی کے افسران کو تحریری طور سکولی عمارت کو محکمہ تعلیم کو منتقل کرنے کی استدعا کی لیکن کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔