ڈسٹرکٹ پولیس لائنز پلوامہ پر فدائین یلغار،10ہلاک

Kashmir Uzma News Desk
6 Min Read
 پلوامہ// فدائین جنگجوئوں نے ہفتے کی صبح سرینگر شوپیان روڑ پر ہائی سیکورٹی زون میں واقع ضلع پولیس لائنز پلوامہ پر دھاوا بول دیا جس کے بعد فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان دن بھرجاری رہنے والی شدید گولی باری میں پولیس اور سی آر پی ایف کے8اہلکار ہلاک اور8فورسزاہلکار زخمی ہوگئے۔ جوابی کارروائی میں2جنگجو مارے گئے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ تیسرا جنگجو بھی موجود تھا جس کی تلاش جاری ہے۔اس دوران 3 عمارتیںمکمل طور پر تباہ ہوئیں۔
پولیس لائنز
سرینگر شوپیان روڑ پر واقع ضلع پولیس لائنز کا احاطہ کافی وسیع ہے جس میں پولیس لائنز، ایس او جی کیمپ اورفیملی کوارٹر شامل ہیں۔پولیس لائنز کی عمارت فیملی کوارٹروں سے تھوڑی دوری پر واقع ہے تاہم ایس او جی کیمپ اور فیملی کوارٹروں میں زیادہ دوری نہیں ہے اور ایس او جی کیمپ کے پیچھے دیوار کے دوسرے جانب سی آر پی ایف کا ایک بہت بڑا کیمپ کئی برسوں سے قائم ہے۔کچھ دوری پر فوج کا کیمپ بھی ہے اور ڈسٹرکٹ سب جیل بھی کچھ فاصلے پر قائم ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ فیملی کوارٹروں کے پیچھے میوہ باغات ہیں اور جنگجو وہاں سے ہی دیوار پھلانگ کر اندر آئے اور انہوں نے ایس او جی کے زیر استعمال عمارت میں گھسنے کی کوشش کی ۔فدائین جنگجواندھیرے کی آڑ میں پولیس لائنز کے عقبی حصے سے ممکنہ طور خاردار تار کاٹنے کے بعد اونچی دیوار پھلانگ کر اندرداخل ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔جس وقت یہ حملہ کیا گیا ،  اُس وقت وہاں موجود بیشتر اہلکار گہری نیند سورہے تھے اور اچانک گولی باری نے پولیس لائنز کے پورے علاقے میں افراتفری مچادی ۔
حملہ کیسے ہوا؟
فوجی وردی میں ملبوس ہتھیاروں سے لیس3 فدائین جنگجوئوں پر مشتمل ایک گروپ سنیچر علی الصبح3بجکر40منٹ پر ڈسٹرکٹ پولیس لائنز پلوامہ کی پچھلی دیوار پھاند کر آئے اور انہوں نے پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ بلڈنگ میں گھسنے کی کوشش کے دوران اندھا دھند فائرنگ کی لیکن فورسز کی مزاحمت کے بعد فدائین قریب ہی فیملی کوارٹروں میں گھس گئے۔جہاں پر ہیڈ کانسٹیبل امتیاز احمد ساکن چرٹ قاضی گنڈ انکی گولیوں کا نشانہ بنا۔وہ ایڈیشنل ایس پی پلوامہ کا ذاتی محافظ تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک منصوبہ بند طریقے پر عمل میں لایا گیا ، حملہ آئوروں نے اندر داخل ہونے کے بعد ایس او جی کیمپ کے نزدیک سی بلاک کی عمارت میں پناہ لیکر شدید گولی باری کا سلسلہ جاری رکھا۔جنگجوئوں نے گولیوں کے ساتھ ساتھ یو بی جی ایل لانچروں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے گرینیڈ شلنگ بھی کی جس کے نتیجے میں نیند میں محو اہلکاروں میں اتھل پتھل مچ گئی، انہوںنے بھی مختلف عمارات میں پوزیشن سنبھالی اور طرفین کے درمیان گھمسان کی لڑائی شروع ہوئی جو دن بھر جاری رہی۔ پولیس لائنز کے اندر پولیس افسران اور اہلکاروں کے اہل خانہ بھی رہائش پذیر ہیں اور ابتدائی مرحلے میں ہی ان تمام لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کرکے انہیں یرغمال بنائے جانے جیسی صورتحال پیدا نہیں ہونے دی گئی۔حملے کے فوراً بعد پولیس، فوج اورسی آر پی ایف کی مزید کمک جائے واردات پر پہنچ گئی اورپولیس لائنزکو چاروں طرف سے محاصرے میں لیکر حملہ آئوروں کے خلاف کارروائی شروع کی۔ فوج کو آپریشن کی ذمہ داری دی گئی جس کے ساتھ پولیس اور سی آر پی ایف بھی شامل تھے۔دن بھر کی کارروائی میں دو فیملی کوارٹروں کو تباہ کیا گیا جہاں سے دو پولیس ایس پی اوز محمد یوسف حجام اور رفیق احمد حجام ساکنان چندی گام ٹہاب پلوامہ کی جلی ہوئی لاشیں بر آمد ہوئیں اسکے علاوہ پولیس کانسٹیبل امتیاز احمد کی لاش بھی جلی ہوئی تھی۔ چوتھے پولیس اہلکار کی شناخت  امر جیت سنگھ کے طور پر ہوئی۔پلوامہ فدائین حملے میں سی آر پی ایف کے 4، پولیس کے 4اور 2جنگجو مارے گئے جبکہ پولیس کے 3،سی آر پی ایف کے3اور فوج کے2اہلکار زخمی ہوئے۔ہلاک ہونے والے فورسز اہلکاروں میںسی آر پی ایف183بٹالین سے وابستہ ہیڈ کانسٹیبل دھنواڑے رویندرا ببن ساکن مہاراشٹرا اور کانسٹیبل جسونت سنگھ ساکن ہریانہ  شامل ہیں۔ زخمی اہلکاروں میں بعض کے نام پولیس کے کانسٹیبل محمد یعقود جورااور سی آر پی ایف182بٹالین کے پمی کمار،کانسٹیبل ایس بی رائے سدھا کر اور پربھونارائن کے بطور ہوئی ہے۔کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے۔نئی دلی میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی صدارت میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد داخلہ سیکریٹری راجیو مہریشی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پولیس لائنز کے اندر دو سپیشل پولیس آفیسر لاپتہ ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے زندہ یا مردہ ہونے کے بارے میںکوئی بات وثوق کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *