یو این آئی
ڈھاکہ// بنگلاہ دیش میں طلبہ احتجاج کے بعد بننے والی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے ملک میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کے بعد عام انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔سربراہ عبوری حکومت پروفیسر محمد یونس کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں حالات معمول پر لاتے ہوئے اصلاحات شروع کریں گے ، الیکشن کمیشن، عدلیہ اور سول انتظامیہ میں اہم اصلاحات لائیں گے ۔نوبیل انعام یافتہ عبوری سربراہ حکومت کا کہنا تھا سکیورٹی فورسزاور میڈیا میں بھی اہم اصلاحات لائیں گے ، اصلاحات کے بعد آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائیں گے ۔ڈاکٹر محمد یونس کا کہنا تھا احتجاج میں ہلاک اور متاثرہ افراد کو انصاف دلانا ترجیح ہے ، یو این تفتیش کاروں کی ہر ممکن مدد کریں گے ۔خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی طلبہ تحریک کے باعث شیخ حسینہ واجد 5 اگست کو وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیکر ہندوستان فرار ہو گئی تھیں۔شیخ حسینہ واجد کے ہندوستان فرار ہونے کے بعد بنگلا دیش کے آرمی چیف نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی اور پھر طلبہ رہنماؤں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ڈاکٹر محمد یونس کو عبوری سربراہ حکومت مقرر کیا گیا۔ادھربنگلہ دیش کے سینٹرل بینک نے روزانہ فی کھاتے سے چیک کے ذریعے تین لاکھ ٹکا (2542 امریکی ڈالر) کی نقد رقم نکالنے کی نئی حد مقرر کی ہے بنگلہ دیش بینک کے تازہ ترین سرکلر کے مطابق، ملک میں کمرشل بینکوں کو اب یومیہ فی کھاتہ 300000 ٹکا تک نقد رقم نکالنے کی حد مقرر کرنی ہوگی، جو پچھلی حد 200000 ٹکا سے زیادہ ہے ۔بنگلہ دیش میں، 8 اگست کو، عبوری حکومت نے سخت کنٹرول لگاتے ہوئے چیک سے رقم نکالنے کی حد 100000 روپے تک مقرر کردی تھی۔بنگلہ دیش بینک نے بینکوں کو چیک کے ذریعے لین دین کی نگرانی کرنے اور رقوم کی کسی بھی مشکوک منتقلی کو روکنے کی بھی ہدایت کی۔بینک کا یہ فیصلہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے 5 اگست کو سابقہ [؟][؟]حکومت کے خاتمے کے بعد بینکنگ اور مالیاتی شعبے میں اصلاحات کی ہدایت کے بعد سامنے آیا ہے ۔