سرینگر //شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں تعینات ریذیڈنٹ ڈاکٹرز نے حکومت پر مریضوں کو مشکلات میں دھکیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ اگر ریاستی سرکاری نے ڈائریکٹر سیکمز کو نہیں ہٹایا ہوتا تو مریضوں کو مشکلات درپیش نہیں ہوتے۔ ڈاکٹرز کارڈنیشن کمیٹی کی طرف سے سیکمز صورہ میں منعقد کی گئی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کارڈنیشن کمیٹی کے ترجمان میر مشتاق نے بتایا ” مریضوں کی مشکلات کیلئے صرف ڈاکٹروں کو ہی ذمہ دار کیوں ٹھرایا جائے کیونکہ یہ ریاستی سرکار کو بتانا ہے کہ مریضوں کو کیوں مشکلات درپیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی سرکار نے میڈیا رپوٹس پر ڈائریکٹر آہنگر کو نہیں ہٹایا ہوتا تو ریذیڈنٹ ڈاکٹر ہڑتال پر نہیں جاتے۔ اس موقعے پر سیکمز ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے علاوہ این ایچ ایم ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ، جے کے ڈینٹل سرجنز ایسوسی ایشن کے ممبران بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر مشتاق میر نے کہا کہ ڈاکٹر آہنگر کو منسلک کرنے کا ریاستی فیصلہ غیرضروری ہے اور ریاستی سرکار کو اپنے فیصلے کے حق میں شواہد پیش کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف عدالت عالیہ حکومت کے حکم نامے پر روک لگاتی ہے تو دوسری جانب ریاستی حکومت نئے ڈائریکٹر کے تعیناتی کے احکامات صادر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تب تک ہڑتال جاری رکھیں گے جب تک حکومت ڈاکٹر آہنگر کو منسلک کرنے کے احکامات واپس نہیں لیتی۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ مریضوں کی کیا خطا ہے جنہیں خدا کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا ہے۔ ریذیڈنٹ ڈاکٹرز نے ڈاکٹر آہنگر کے خلاف سٹنگ آوپریشن کرنے والے صحافی کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے بتایا کہ رپوٹر نے رپورٹ کے دوران ناشائنستہ زبان استعمال کی ہے۔