سرینگر// محبوس سنیئر مزاحمتی لیڈر اور مسلم دینی محاز کے سربراہ ڈاکٹر قاسم فکتو کی مسلسل گرفتاری کے خلاف سرینگر میں محاز کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔سرینگر کی پریس کالونی میں بعد از دوپیر مسلم دینی محاز کے ہمدرد اور کارکن جمع ہوئے،اور ڈاکٹر قاسم فکتو کی مسلسل گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین نے انکے حق میں نعرہ بازی بھی کی،اور بعد میں وہ پرامن طور پر منتشر ہوئے۔اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ1931 سے آج تک سیاسی اسیروں کی تاریخ میں ڈاکٹر محمد قاسم ایسے پہلے اسیر ہے جنہوں نے 25 سال کی اسیری مکمل کی ہے ۔ مظاہرین نے کہاکہ تنظیم کے سربراہ نے دورانِ اسیری 20 سے زائد کتابیں تالیف کی ہے جس میں تفسیر احسن الحدیث اور’’اسٹیٹس آف سناہ ‘‘جیسی تالیفات بھی شامل ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر محمد قاسم کو چودہ سال کی اسیری مکمل کرنے پر ریاستی ’’ریویو ‘‘(جائزہ)بورڈ نے رہائی کی سفارش کی تھی مگر حکومت نے ان سفارشات کو قبول کرنے سے انکار کردیا ,تاہم 20 سال کی اسیری پر انکو رہا کیا جانا تھا، مگر حکومت نے جیل مینول پر عمل کرنے سے انکار کردیا ۔احتجاجی مظاہرین نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر محمد قاسم کے وکیل ایڈوکیٹ میاں عبدلقیوم نے ان کی طرف سے ریاستی عدالت عالیہ میں درخواست دی ہے جس میں گزارش کی گئی ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو ڈاکٹر محمد قاسم کے متعلق ریاست کے جیل مینول پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کریں اوراس کیس کی سماعت 11 دسمبر 2017 کو ہوئی اور آئندہ سماعت 19 فروری 2018 کو مقرر ہو ئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر عدالت عالیہ حکومت کو ان کے بارے میں جیل مینول پر عمل کرنے کی ہدایت دیتی ہے تو اسے ان سیاسی عمر قیدیوں کی رہائی کی صورت بھی پیدا ہوگی جنہوں نے جیل میں 20 سال کی اسیری مکمل کی ہے ۔