جموں//سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف سے 5دسمبر 2016کو کی گئی تقریر کے خلاف جموں کے ایک سماجی کارکن نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے جس کے جواب میں جسٹس جنک راج کوتوال نے سرینگر کے ایس ایس پی اور ایس ایچ او پولیس تھانہ نگین کونوٹس جاری کیا ہے ۔ سکیش کھجوریہ نامی اس شخص نے دفعہ 124-A RPCکے تحت اپنے وکیل شیخ شکیل احمد کے ذریعہ عدالت میں عرضی دائر کی ہے جس پر فاضل جج نے دستی نوٹس جاری کرتے ہوئے رجسٹری کو فوری طور پر کیس کو لسٹ کرنے کیلئے کہا۔ مدعی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس روز ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے والد شیخ محمد عبداللہ کے 111ویں یوم پیدائش کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس اور دیگر علیحدگی پسند لیڈروں کو ان کی تحریک آزادی کو مکمل حمایت دینے کا اعلان کیا۔ کشمیری میں اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر عبداللہ نے کہا’متحد ہو کر آگے بڑھیں اور اس تحریک آزادی کو آگے بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں ، آپ کے خلاف نہیں ہیں۔ ہم تب تک آزاد نہیں ہو سکتے جب تک ہماری صفوں میں اتحاد نہیں ہوگا، اگر ہم بکھرے ہوئے رہے تو خسارہ میں رہیں گے‘‘۔شیخ شکیل نے عدالت کو مزیدبتایا کہ 24فروری2017کو ڈاکٹر عبداللہ نے نیشنل کانفرنس کے سرینگر دفتر میں شیخ نذیر احمد کے یوم وصال کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اشتعال انگیز تقریر کی اور اس دوران کہا کہ ’’ہمارے نوجوان ایم ایل اے، ایم پی یا منسٹر بننے کے لئے قربانیاں نہیں دے رہے بلکہ اپنے حق کیلئے لڑ رہے ہیں، یہ زمین ہماری ہے اور ہم ہی اس کے مالک ہیں۔عسکری صفوں میں شامل لڑکے اپنے ملک کی آزادی کے لئے جانیں قربان کررہے ہیں، کشمیریوں کی موجودہ نسل بندوق اور گولی سے خوفزدہ نہیں ہے ، یہ نسل آزادی کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی ہے ‘‘۔وکیل موصوف کا کہنا تھا کہ حق اطلاعات ایکٹ کے تحت دی گئی عرضیوںکے معاملہ کی پولیس تھانہ نگین میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہے جہاں ان کے موکل کو 5ستمبر کو اپنا بیان درج کروانے کے لئے کہا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے مدعی کے نام دفعہ 160کے تحت سمن جاری کیا ہے لیکن ابھی تک کوئی تحقیقات شروع نہیں کی گئی ہے حالانکہ ان کے موکل نے پولیس کو تقاریر پر مبنی سی ڈی اور اخبارات کے تراشے پولیس کو فراہم کر دئیے ہیں۔ وکیل نے پولیس کی جانب سے سمن جاری کئے جانے کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ معاملہ میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے ۔ ان دلائل کو سننے کے بعد معزز عدالت نے ایس ایس پی سرینگر اور ایس ایچ او نگین کو نوٹس جاری کر معاملہ سماعت کے لئے درج کرنے کی ہدایت دی۔