سرینگر//جماعت اسلامی نے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حال ہی میں ڈاکٹر فاروق نے جماعت سے فرقہ پرست قوتوں کے عمل دخل کو ختم کرانے کی خاطر حمایت کی جو اپیل کی ہے وہ عوام میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی مؤجب بن سکتی ہے۔پارٹی کی طرف سے موصول ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاں تک انتخابی سیاست کا تعلق ہے، جماعت اسلامی نے بہت قبل یہ فیصلہ لیا ہے کہ جماعت ان انتخابات میں بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی حصہ نہیں لے گی اور جماعت سے وابستہ لوگوں کو بھی یہ ہدایت دی گئی ہے کہ انتخابی سیاست سے بالکل کنارہ کشی اختیار کریں۔بیان کے مطابق جماعت اپنے اس فیصلے پر آج بھی پابند اور کاربند ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک مخصوص مین اسٹریم پارٹی کو ماضی میں حمایت کرنے کے جو الزامات جماعت پر لگائے جارہے ہیں وہ قطعاً بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔بیان کے مطابق نیشنل کانفرنس لیڈر آغاروح اللہ نے بی جے پی کے یہاں داخلے کیلئے جماعت اسلامی کو جو مؤرد الزام ٹھہرایا وہ ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کے مترادف ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کانفرنس کی بنیاد ہی غیر اسلامی قوتوں کی حوصلہ افزائی پر قائم ہے اور’ نیا کشمیر‘ کا نعرہ دے کر اس جماعت نے یہاں ملحدانہ فلسفوں کے لئے پنپنے کی راہ ہموار کی اور یہ واضح تبدیلی1938 میں اُس وقت ظاہر ہوئی جب مسلم کانفرنس کو انہی قوتوں کی ایما پر نیشنل کانفرنس میں تبدیل کیا گیا۔ بیان کے مطابق جماعت اسلامی روزاوّل سے ہی نیشنل کانفرنس کے دین دشمنانہ نظریات اور سرگرمیوں کی برملا تنقید کرتی رہی ، اسی لیے انتقام گیری کا لاوا اُس وقت پھٹ گیا جب 1975 میں ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ہی جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی گئی اور اِس کی سینکڑوں درسگاہوں کو جبراً بند کرایا گیا اور پھر 1979 میں جب پاکستان میںذوالفقار بھٹو کو پھانسی دی گئی تو پاکستان سے جذباتی لگائو کی بناپر یہاں کے عوامی جذبات کا استحصال کرکے لوگوں کو جماعت اسلامی کے خلاف بھڑکایا گیا اور وابستگان جماعت کے ساتھ وہ وحشیانہ سلوک کیا گیا جس کی یہاں کوئی مثال ہی نہیں ملتی۔ اُن کے گھروں اور دیگر جائیداد کو جلایا گیا، اسلامی لائبرریوں اور درسگاہوں کو بھی زمین بوس کیا گیا، قرآن پاک کے نسخوں، اسلامی لٹریچر اور شعائر کی شرمناک توہین کرائی گئی جو کشمیر کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت میں ثبت ہوچکا ہے۔بیان کے مطابق1987 کے انتخابات میں دھاندلیاں انجام دے کر اقتدار حاصل کیا گیا اور بعد میں سیاسی مخالفین کے ساتھ جو بدترین سلوک کیا گیا وہ بھی تاریخ کا ایک حصہ ہے۔