عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ڈاکٹروں کو قومی یومِ معالجین کے موقعے پر سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے ڈاکٹر وں نے 2014کے سیلاب، عالم گیر وبائی بیماری کورونا وائرس کے علاوہ تمام چیلنجوں کے دوران قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے جو ناقابل فراموش خدمات انجام دیں ،اُس کے لئے وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ شعبہ طب کافی ترقی کر چکا ہے اور ڈاکٹرس ٹیکنالوجی کا بھی بھر پور استعمال کر رہے ہیں۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈاکٹرس کو جذبہ انسانی ہمدردی سے بھی معمور ہونا چاہیے تاکہ وہ اس پیشے کے تئیں صحیح انصاف کر سکیں اور انسانیت کی خدمت کر سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ طبی شعبے سے وابستہ ڈاکٹرس کو چاہیے کہ وہ خواہ پریکٹس کر رہے ہوں یا تدریسی شعبے سے یا پھر تحقیقی شعبے سے وابستہ ہوں ،تحقیق کے کاموں کو مسلسل جاری رکھیں۔انہوں نے ڈاکٹروں سے کہاکہ آپ مریضوں کے تئیں اپنی ہمدردی اور یگانگت کو اجاگر کر سکتے ہیں۔سماج کے اصولوں اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی بنیادپرمریضوں اور ان کے افراد خانہ کے ساتھ ہمدردانہ سلوک روا رکھنا ہی پیشہ ور کامیاب ڈاکٹر کی نشانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ڈاکٹر ملک اور دنیا میں کسی بھی کم نہیں اور کورونا وائرس کی خطرناک بیماری کے دوران جس طرح سے ہمارے ڈاکٹر وں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال اس بیماری میں مبتلا مریضوں کو بہتر سے بہتر علاج و معاجہ فراہم کیا ہے اُسے کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔اس دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وادی کے معروف تاجر و صنعت کار و سماجی شخصیت محمد عبداللہ وانی ساکن سازگری پورہ حال بچھوارہ بلیوارڈ کی نیک سیرت اور پارسا اہلیہ محترمہ کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس سانحہ ارتحال پر مرحومہ کے جملہ سوگواران کیساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا اور مرحوم کی جنت نشینی اور بلند درجات کیلئے دعا کی۔ ادھر ریڈیو کشمیر کے نشریات کے 76سال مکمل ہونے پر نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریڈیو کشمیر کے سربراہ اور پورے ادارے کو مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو کشمیر گذشتہ76برسوں سے اپنے بہترین پروگراموں اور خبروں کے ذریعے ریاست کے ہر ایک گھر میں اپنی مہک چھوڑتاآیا ہے۔ ڈاکٹر فاوق عبداللہ نے کہا کہ ریڈیو کشمیر ہر ایک نازک دور میں کشمیریوں کی آواز بنا اور اپنے پروگراموں کے ذریعے عوام کے مسائل و مشکلات اجاگر کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ 2014کے تباہ کن سیلاب میں بھی ریڈیو کشمیر نے شنکرا چاریہ کی پہاڑی پر ایجنسی نیوز روم قائم کرکے اپنی سنجیدگی اور لوگوں کے تئیں فکر مندی کا ثبوت فراہم کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا فخر ہے کہ ریڈیو کشمیر کی پہلی نشریات تلاوت کلام پاک سے شروع ہوئی اور یہ تلاوت کلام پاک پڑھنے کا شرف میری والدہ مادر مہربان بیگم اکبر جہاں ہو حاصل ہوا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ریڈیو کشمیر کی ٹیم مستقبل میں لوگوں کے مسائل و مشکلات اجاگر کرنے کے علاوہ سننے والوں کو بہتر سے بہتر پروگرام کے ذریعے محظوظ کرتے رہیں گے۔