مشتاق الاسلام
پلوامہ// ضلع ہسپتال پلوامہ جو پہلے ہی گزشتہ کئی برسوں سے طبی و نیم طبی عملے کی شدید قلت کا شکار ہے، ایک بار پھر انتظامی فیصلوں کی زد میں آگیا ہے۔ گزشتہ روز کئی اہم شعبوں پر تعینات ماہر ڈاکٹروں اور میڈیکل آفیسرز کا اچانک تبادلہ عمل میں لایا گیا ہے، جس پر مختلف سماجی، سیاسی اور عوامی حلقوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔لوگوں کے مطابق یہ تبادلے اس وقت عمل میں لائے گئے جب ہسپتال میں پہلے ہی درجنوں اسامیاں خالی ہیں۔حیران کن طور پر 8 سال قبل جو ڈاکٹروں کے تبادلے کیے گئے تھے، ان میں سے کئی ایک کے متبادل آج تک فراہم نہیں کیے گئے۔ حالیہ تبادلوں کے بعد ہسپتال کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں، اور مریضوں کو صحت سہولیات کی فراہمی مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔پچھلے دنوں ایم ایل اے پلوامہ وحیدالرحمان پرہ نے ضلع ہسپتال کا دورہ کیا تھا اور طبی و نیم طبی عملے کی شدید کمی
پر تشویش ظاہر کی تھی۔ ان کے بیان کے باوجود بڑے پیمانے پر ماہر ڈاکٹروں کے تبادلے عوامی حلقوں میں شدید ناراضگی کا باعث بنے ہیں۔ یہ قدم ہسپتال کی موجودہ صورتحال کو مزید بگاڑ سکتا ہے، خاص طور پر جب ہر شعبے کو تجربہ کار ڈاکٹروں کی فوری ضرورت ہے۔تبادلوں کے بعد سول سوسائٹی، تاجر تنظیموں، سماجی کارکنان اور مختلف سیاسی انجمنوں نے مشترکہ طور پر زبانی احتجاج کرتے ہوئے اس اقدام کو غیر منصفانہ، غیر شفاف اور صحت نظام کیلئے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ انجمنوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ”جب پہلے سے ہی ہسپتال میں عملہ کم ہے، تو مزید تبادلوں کا کیا جواز بنتا ہے؟ عوامی مفاد کو نظرانداز کر کے کئے گئے ایسے فیصلے ناقابل قبول ہیں۔عوامی حلقے امید کر رہے ہیں کہ اعلی حکام جلد از جلد مداخلت کر کے اس اہم مسئلے کا حل نکالیں گے۔