سرینگر //پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی طرف سے21 ہڑتالی جونیئر ڈاکٹروں کو نوکری سے فارغ کردینے پر جی ایم سی سرینگر کے مختلف اسپتالوں میں تعینات1200سے زائد جونیئر ڈاکٹروں نے اجتماعی طور پر استعفے دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔صدر اسپتال اور جی ایم سی سرینگر سے منسلک دیگر اسپتالوں میں کام کرنے والے جونیئر ڈاکٹروں کی طرف سے نان پریکٹیسنگ الائونس (Non Practicing Allowance) ، ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات کے اطلاق اور اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹروں کیلئے حفاظت کے انتظامات کو لیکر شروع کی گئی کام چھوڑ ہڑتال نے تول پکڑلی ہے اور پرنسپل جی ایم سی نے ابتدائی وارننگ کے بعد کام پر نہ لوٹنے والے جونیئر ڈاکٹروں کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے 21جونیئر ڈاکٹروں کو نوکری سے فارغ کردیا ہے ۔ پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر نے اپنے ایک حکم نامہ زیر نمبرآرڈر نمبر201-Ar-of 2018 بتاریخ 3جولائی 2018میں 21جونیئر ڈاکٹروں کو نوکری سے فارغ کردیا جن میں رجسٹرار ، ڈیمانسٹریٹر اور دیگر جونیئر ڈاکٹر شامل ہیں جنہیں فوراً کالج سے فارغ کردیا گیاہے۔رزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی یشن کے صدرڈاکٹر عرفان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ریاستی سرکار نے ہمیں تحریری طور پر ضمانت دی تھی کہ ہماری مانگوں کو 3جولائی 2018تک پورا کرنے کے احکامات جاری کرے گی تاہم جب 3 جولائی تک احکامات صادر نہیں ہوئے تو ہم نے غیر معائنہ مدت کی ہڑتال شروع کردی‘‘۔ ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ پرنسپل گورنمنٹ کالج سرینگر نے جونیئر ڈاکٹروں کے ساتھ بات چیت کے بجائے 21ڈاکٹروں کو نوکریوں سے فارغ کردیا ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کالج انتظامیہ کی جانب سے جونیئر ڈاکٹروں کو فارغ کرنے کے احکامات کے بعد ہم سب نے متفقہ طور پر اجتماعی استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ اجتماعی طور پر استعفے دینے والے ڈاکٹروں میں 531 پوسٹ گریجویٹ، 350 سینئر ریذیڈنٹ، 150 انٹرن ڈاکٹرز کے علاوہ دیگر ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔ پرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر سامیہ رشید نے بتایا ’’ ہم کسی بھی صورت میں نوکری سے فارغ کئے گئے ڈاکٹروں کو واپس نہیں لیں گے‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہر دو ماہ کے بعد ہڑتال شروع کردیتے ہیں جس سے نہ صرف مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ انتظامیہ کیلئے بھی مشکلات کھڑی ہوجاتی ہیں۔ ڈاکٹر ثامیہ رشید نے کہا کہ میڈیکل کالج سرینگر کے تمام شعبہ جات کے سربراہان اس بات پر متفق ہیں کہ جونیئر ڈاکٹروں کے خلاف اب کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بدھ سے جراحیوں کا عمل بھی شروع کیا جائے گا اور اگر پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹر بھی جاننے کیلئے تیار ہیںتو اس سے کالج کے کام کاج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔