Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
صنعت، تجارت و مالیات

ڈاکٹرعافیہ ۔۔۔۔ خواتین پر اتیاچار کا زندہ ثبوت!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 16, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
15 Min Read
SHARE
ہر سال8 مارچ کو مغربی تہذیب سے متاثردنیا یوم خواتین مناتی ہے لیکن اسلام نے خواتین کوجومقام ومرتبہ عطاکیاہے،آج جومغرب ہمیں خواتین کے حقوق کی پاسداری کادرس دے رہاہے ، اس کا یہ تصور بھی نہیں کرسکتا ۔ مغرب نے ہمیشہ عورت کی تذلیل کرکے اس کو ایک کاروباری شو پیس بناکر پیش کیاہے۔مغرب جوسامنے لایا ہم مغرب کی اندھی تقلید کرکے اسے ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں۔۸ ؍مارچ کوحقوق نسواں کے حوالے سے دنیا میں دکھاوا کے لئے خواتین کے حق میںسیمینارز، کانفرنسیںمنعقدہوتی ہیں، قراردادیں، سفارشات پیش کی جاتی ہیںشرق و غرب خواتین کے حقوق کیلئے ایک ہی قسم کا شور برپاہوجاتاہے لیکن دنیامیں بے بس کشمیری،فلسطینی ،افغانی ،مصری اورشامی خواتین کی درماندگی ، لاچارگی ،بے بسی،بدستوراپنی جگہ برقرارہے۔ان بے چاری معصوم خواتین کو پتہ ہی نہیں کہ ان کے حقوق کیلئے بھی کوئی دن متعین ہے۔اس صورت حال میں یہ سوال پھن پھیلائے کھڑاہوجاتاہے کہ آیایہ دن پھرکن عورتوں کے مفادات سے وابستہ ہے؟ سوال یہ ہے کہ اس دن ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے حق میں عالمی سطح پرکوئی آوازاٹھی ؟کیاعالمی میڈیا ان سانحات کا تجزیہ کرنے پر آمادہ  ہوئی ؟کیا ماہرین نفسیات، ماہرین سماجیات، دنیابھرکی نام نہاد سول سوسائٹیوںاورنام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں خیمہ گاڑکرعافیہ صدیقی کے بشمول دنیابھرکی مظلوم اوربے بس خواتین کی رہائی کے لئے کوئی معتبراحتجاج کرتی نظرآئیں کہ جس سے ظالموں کے زرخاب خیمے پھٹ جاتے ،بلاشبہ ہم نے آٹھ مارچ کوکبھی ایساہوتے ہوئے نہیں دیکھا،البتہ یہ ضروردیکھاہے کہ اس دن ڈنراورلنچ،شراب وشباب ،ہنسی ومذاق کی محفلیں منعقدہوتی ہیں اورخوب کیف وسرورحاصل کر کے ا س دن کی حرمت اور مقصدیت کا مذاق کھلے عام اڑایاجاتاہے ۔نام نہاد جدت اور ترقی کے نام پر جہاں عورت اور مرد کو برابری کی بنیاد پر بغیر کسی تفریق کے عہدے،ملازمتیں دی گئی ہیں اورخداکے تشکیل کردہ صنفی تفریق کا خاتمہ وقت کی ضرورت سمجھا گیاہے۔دراصل یہ ساری کہانی اس ایجنڈے کے گرد گھومتی ہے کہ جس کے تحت عورت کو آزادانہ روش اختیار کرنے کی ترغیب دلا کر اسے چراغ خانہ سے چراغ محفل بنایا جا چکا ہے۔آج کی عورت اپنے حقوق کی آواز بلند کر رہی ہے یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اس نے اسلام کی پناہ گاہ کو جھٹک کر اپنے آپ کو ذلیل اور ارزاں کر لیا ہے -تہذیبوں کی کشمکش نے اس کو ایک دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔عورت کی نسوانی حیا اور وقار کی توہین و تذلیل ۔عزت نفس کی پامالی ،جگہ جگہ مختلف اشتہارات کے ذریعے عورت کی رسوائی ،کیا آج کی عورت کو حقوق نسواںکے نام نہاد علمبردارعورت کے مقام اس کی عزت اوروقار تحفظ کے لئے کمربستہ ہیں یااس کی تذلیل ،تضحیک اورتمسخرکے لئے ۔یوم خواتین دراصل بے بس اورمظلوم خواتین کے حقوق کے لئے نہیں بلکہ مغربی تہذیب کا یہ فلسفہ کہ عورت کو گھر سے نکالو،آدھی آبادی گھر میں بیکار پڑی ہے اہل مغرب کی شاطرانہ پالیسی کاحصہ ہے -وہ مغرب اوروہ امریکہ کیاخاک جان سکے کہ عورت کامقام کیاہے جس میں یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ عورت محض جنسی ہوس اوراس قسم کے خواہشات کوپوراکرنے کے لئے پیداہوئی ہے ہر 2 منٹ کے بعد امریکا میں عورت جنسی حملہ کا شکار ہوتی ہے ہر چار میں سے 3 خاندانوں کے جو افراد تشدد کا شکار ہیں وہ عورتیں ہیں۔مغرب کی غلاظت سے توبہ تائب ہوکر دنیائے مغرب سے تعلق رکھنے والی خواتین جوق در جوق حلقہ بگوش اسلام ہورہی ہیںمغرب میں پلی بڑھی ان نومسلم پاکبازخواتین سے بڑھ کریہ کون سمجھاسکتاہے کہ حقیقی طورپر خواتین کے معاملے میںمغرب اندرسے کتناتاریک تر ہے جبکہ اسلام سراسر رحمت کا دین ہے۔مغرب کی نظر میں عورت کی آزادی کا یہ مطلب ہے کہ وہ کپڑے اتارکرمکمل برہنہ یا نیم برہنہ ہو کر سیاحتی مقامات ، بازاروں اورسڑکوں پر گھومے پھرے، آزادی کا حقیقی مفہوم یہ نہیں ہے، اسلام نے عورت کو مکمل آزادی عطا کی ہے اسے مکمل لباس کے ساتھ ساتھ حجاب اور پردہ عطاکرکے اس کے مقام کی اہمیت کادوبالاکردیا ہے ۔
8مارچ کی مناسبت کے حوالے سے اگر ہم ریاست جموں و کشمیر کا تجزیہ کریں تو فقط مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔اس دن کی مناسبت سے دنیابھرکے اخبارات خواتین پرہورہے ظلم وتشددکی رپورٹس  شائع ہوئیں ۔ریاست جموں و کشمیرمیں خواتین کی صورتحال کیسی ہے کنن پوشہ پورہ،کنن بانڈی پورہ تاشوپیان میں پیش آئے عظیم سانحات اور لاکھوں فورسزکی موجودگی میں یہ سوال محتاج وضاحت نہیں!اس پرمستزادیہ کہ ریاست بھرسے خواتین پرجس طرح گھریلو تشددمیں بھی بدقسمتی سے اضافہ دیکھنے کومل رہاہے ۔ اس پرموقرروزنامہ ’’کشمیرعظمیٰ‘‘میں 8مارچ 2017بدھ کوہلادینی والی ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں ریاست سے تعلق رکھنے والی صنف نازک کے حوالے سے خوفناک پہلوسامنے آیا۔رپورٹ میں بتایاگیاکہ گذشتہ تین برسوں میں312خواتین کو خود کشی کرنے پر مجبور کیا گیا، گھریلو تشدد کے3960کیس درج ، 5150گرفتارہوئے ۔جبکہ سب سے المناک پہلو یہ ہے کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران جہیز سے جڑے معاملات کی وجہ سے 15افراد کی جان چلی گئی۔رپورٹ کے مطابق 2014کے دوران 5اور 2015کے دوران 6جبکہ سال گزشتہ کے دوران 4ایسے معاملات سامنے آئے جن میں اموات ہوئیں۔ان15 ہلاکتوںکے سلسلے میں 41 افراد کو گرفتا ر کیاگیاجو جہیز کا مطالبہ کررہے تھے ۔ ذرائع کے مطابق 2014سے 2016کے درمیان جہیز کے معاملے پر 312خواتین کوخودکشی کرنے پر مجبور کیاگیاجس پر 361افراد گرفتار ہوئے۔
ریاست میں صنف نازک کا خوف کے سائے میں زندگی گزارنے کی تصویر کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ7برسوںکے دوران خواتین پر گھریلو تشدد کے4ہزار کے قریب کیس سامنے آئے ہیںجس کی پاداش میں 5ہزار افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جموںو کشمیر میں خواتین پر گھریلو تشدد میں اضافے کا گراف بتدریج بڑ ھ رہا ہے اور صنف نازک کو خوف و گھٹن کے ماحول میں رہنے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد  میں حال ہی میں دل دہلانے والا واقعہ اس وقت سامنے آیا تھا جب ایک خاتون کے اہل خانہ نے اس کے سسرال والوں بالخصوص خاوند پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے افروزہ نامی اپنی اہلیہ اور شیر خوار بچی کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا جبکہ2015میں بھی سرینگر کے خانیار علاقے میں ایک خاتون کو عید کے روز زندہ جلانے کا واقعہ سامنے آیا ۔
رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میںگزشتہ7برسوںکے دوران مجموعی طور پر خواتین کو گھریلو تشدد بنانے کے3ہزار960کیس سامنے آئے جس میں5ہزار150 افراد کوخواتین پرتشدد کا شکار بنانے پر گرفتار بھی کیا گیا۔ریاست میں مجموعی طور پر 2015میں571ایسے کیس سامنے آئے اور اس الزام میں1127افراد کو حراست میں لیاگیا۔اسی طرح 2016میں گھریلو تشدد کے422کیس سامنے آئے جن میں 583افرادکو ملوث قرار دیکرحراست میں لیاگیا۔وادی میں850 افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔ جموں میں ایسے افراد کی تعداد3ہزار300ہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ ضلع سرینگر میں خواتین کو گھریلوتشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف گزشتہ7برسوں کے دوران مجموعی طور پر387کیسوں کا اندراج کیا گیا جبکہ وسطی ضلع بڈگام میں31 اورضلع گاندربل میں32 ،جنوبی ضلع پلوامہ میں31،ضلع شوپیاں میں24، ضلع کولگام میں18اور ضلع اسلام آباد میں79،ضلع کپوارہ میں 64،ضلع بانڈی پورہ میں24اور ضلع بارہمولہ میں105کیس درج کئے گئے۔خطہ لداخ میں ضلع کرگل میں4جب کہ لیہہ میں ایک کیس درج کیا گیا۔ضلع جموں میں638،ضلع سانبا میں51، پونچھ میں135ضلع راجوری میں40 کیسوں کا اندراج کیا گیا۔ ضلع ریاسی میں45کی ،ضلع ادھمپور میں148، ضلع ڈوڈہ میں335 ،ضلع کشتواڑ میں76 اورضلع رام بن میں58کیسوں کا اندراج کیا گیا۔ماہرین سماجیات کا ماننا ہے کہ ریاست میں بالخصوص وادی میں خواتین کے خلاف تشدد کا کئی سیاسی اورسماجی پہلو بھی ہیں جس میں شورش بھی شامل ہیں۔
اسلام نے بحثیت ماں، بہن و بیوی عورت کوچودہ سو سال پہلے وہ حقوق عطا کئے،لیکن ہم بطورمسلمان دینی تعلیمات سے دورہوتے چلے جارہے ہیںاورجب ہمارے ہاتھ سے دینی تعلیمات کادامن چھوٹ جاتاہے تونفس امارہ خوفناک کام کرنے پرابھارتاہے۔ہم بطورمسلمان اپنے فرائض سے غافل سے غافل تربلکہ مجرم سے مجرم تربنتے چلے جارہے ہیںہمیں اپنے گھروں میں اپنی خواتین کے حوالے سے کوئی فکرمندی دامن گیر نہیں،جہاں ایک طر ف نام نہاد جدید تہذیب آندھی طوفان کی طرح عورت سے نسوانیت کا وقار،حیا کا چلن، ماں کی ممتا چھین رہی ہے، مغرب نے عورت کا استحصال کرتے ہوئے ،گھر کی چار دیواری سے محروم کرتے ہوئے ،مرد کا دل لبھانے کا ذریعہ بناتے ہوئے اس کی حیا کی چادر کو تار تار کر دیا ہے تو دوسری جانب اسلام سے دوری نے اسے اصل اوربنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا ہے۔
 محسنِ انسانیت صلعم نے معاشرے میں عورت کو بحیثیت ماں ،بہن ،بیوی، بیٹی کے بلند ترین مرتبے وعزت سے نوازا ۔ِ اسلام نے عورت کو عظمت و تحفظ کے بے مثال نظام سے نوازا۔ماں کی نافرمانی کو حرام اور بیٹی کو اللہ کی رحمت قرار دیا تو نیک بیوی کو بہترین متاع قراردیااور یہ بھی کہ عورتیں نازک آبگینے ہیں انھیں ٹھیس بھی نہ لگنے دو ،عورت صرف مرد کی خوشنودی کے لئے نہیں بنائی گئی بلکہ اس کی زندگی کا مقصد بھی اللہ کی اطاعت اور رضا جوئی ہے۔ آج جبکہ ہمارا معاشرہ ہندوازم ومغرمیت کا ملغوبہ بنتا جا رہا ہے ۔ایک خاص سازش کے تحت ہمارے ٹیلی ویژن چینلوں پرہندوثقافت کو پرمووٹ کیا جارہا ہے ۔بچنوں،رخوںاورکپوروںکویہ ٹھیکہ دیاگیاہے کہ وہ مسلما نو ں کی نسل نوکے ذہنوں پرمنقش ہوجائیںافسوس صدافسوس ؟؟؟؟؟ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ عورت قرآن و حدیث سے مکمل راہنمائی لے کر اپنے نسوانی پندار و حیا کی خاطر اسلامی قوانین کی پاسداری کرے جس میں عورت کے تقدس کی بحالی ہے۔ اگر بچیوں کو اوائلی عمری سے اسلامی اخلاقیات سکھائے جائیں، گھروں کے ماحول میں حیا کی فضاقائم ہو۔ گھر تو پہلی درسگاہ ہوتا ہے اور ماں پہلی استاد،مائوں کی غفلت کا خمیازہ ہم اجتماعی طور پر بھگت رہے ہیں۔ ہم جس اخلاقی دلدل میں من الحیث القوم دھنستے جارہے ہیں اسکی بڑی وجہ ہمارے گھروں میں ماں کے اس اسلامی کردار کا فقدان ہے۔ لادینیت ہمارے اندر اپنے پنجے مضبوط گاڑھ چکی ہے۔ دنیا، اسکی شوکت،نام نہاد ماڈریشن اوراس طوفان میں مرتبے کاحصول ہمیں نیم دیوانگی کے دائروں میں داخل کرچکا ہے۔ کردار باپ اور بھائیوں کا بھی قابل تعریف نہیں۔ بھائی نے کبھی اس پرغورنہیں کیاکہ بہن کی اخلاقی تربیت میں اسکا گھر میںکیا کردار ہے؟ 
بہرکیف!آٹھ مارچ یوم خواتین کے موقع پر اپنوں کے ہاتھوں غیروں کے سپرد کی جانے والی امریکی مظالم کا شکار ڈاکٹر عافیہ اپنے اوپر ہونے والی بربریت پر نوحہ کناں ہے ۔واضح رہے مسلمان ممالک میں یہ پہلا واقعہ رونماہوا ہے کہ جب ایک مسلمان حاکم نے اپنی مملکت کی مسلمان بیٹی کوغیر مسلموں کے سپردکردی ۔برسر اقتدارآنے سے قبل اورپھرسریراقتدارہونے کے ابتدائی چندہفتوں میں میاں نوازشریف نے ڈاکٹرعافیہ کی آزادی کے لئے بڑے مژدے سنائے اوراس سلسلے میںوزارت داخلہ کاکہناتھا کہ امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان لانے کے لیے وفاقی کابینہ امریکا کے ساتھ معاہدے کی منظوری دے چکی ہے۔ وزارت داخلہ کے حکام نے یہ بھی بتایاتھا کہ امریکا نے تین سال پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے ممکنہ امکانات تجویز کئے تھے۔امریکہ سے اس حوالے سے معاہدے کی بات بھی کی گئی تھی اوریہ بھی کہاگیا تھا کہ معاہدے پر دستخط کے تین ماہ بعد اس پر عملدرآمد شروع ہوگا۔لیکن اہل پاکستان کی آنکھیں تک رہی ہیں پرعافیہ کاکوئی پرسان حال نظرنہیں آرہااور ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی دلدوزصدائیں صدابصحراثابت ہورہی ہیں۔دنیا بھر میں8مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کے دوران اس بات کا تجدید عہدکیا جاتا ہے کہ خواتین کے حقوق کا تحفظ ہر صورت میں عمل میں لایا جائے گالیکن تمام عالمی ادارے پرڈاکٹرعافیہ سے صرف اس لئے کدرکھتے ہیں کہ جسے اپنے حکمرانوں نے ہی چھوڑدیاہواسکی بات کیا کرنی ہے ۔ اپنوں کے ہاتھوں غیروں کے سپرد کی جانے والی امریکا کے مظالم کا شکار ڈاکٹر عافیہ اپنے اوپر ہونے والی بربریت پر نوحہ کناں ہے ۔واضح رہے مسلمان ممالک میں یہ پہلا واقعہ رونماہوا ہے کہ جب ایک مسلمان حاکم نے اپنی مملکت کی مسلمان بیٹی کوغیر مسلموں کے سپردکردی ہے ۔ حالانکہ محمدبن قاسم صرف ایک عورت کی مظلومانہ فریادکی دادرسی کے لئے سمندرکاسینہ چیرکرہندکی سرزمین پرراجہ داہرسے نمٹنے کے لئے تشریف لائے تھے ۔البتہ مشرف ۔۔۔۔ننگ ملت وننگ دین
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پولیس نے اندھے قتل کا معاملہ24 گھنٹوں میں حل کرلیا | شوہر نے بیوی کے ناجائز تعلقات کا بدلہ لینے کیلئے مل کر قتل کیا
خطہ چناب
کشتواڑ کے جنگلات میں تیسرے روز بھی ملی ٹینٹ مخالف آپریشن جاری ڈرون اور سونگھنے والے کتوں کی مدد سے محاصرے کو مزید مضبوط کیا گیا : پولیس
خطہ چناب
کتاب۔’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات‘‘ تبصرہ
کالم
ڈاکٹر شادؔاب ذکی کی ’’ثنائے ربّ کریم‘‘ تبصرہ
کالم

Related

صنعت، تجارت و مالیات

ہلکے ، پتلے اوربے مثال پائیداری انڈیا کا Reno14 سیریز کا آغازOPPO

July 4, 2025
صنعت، تجارت و مالیات

چہرے کی خوبصورتی اور تندرستی ریلائنس ریٹیل کیFACEGYMمیں سرمایہ کاری

July 4, 2025
صنعت، تجارت و مالیات

جے اینڈ کے بینک کی‘یووا اُڑان‘ مہم شروع ۔137000 کاروباری اداروں کا قیام

July 4, 2025
صنعت، تجارت و مالیات

۔45,589 چھتوں پر سولر پلانٹس کی تنصیب ۔3400 میگاواٹ شمسی توانائی کی پیداوار کی گنجائش

July 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?