سمیت بھارگو+رمیش کیسر
راجوی//راجوری ضلع میں جموں و کشمیر پولیس کو ڈانگری گائوں میں اقلیتی آبادی پر حالیہ حملے کی تحقیقات کے دوران کچھ اہم سراغ ملے ہیں اور مختلف علاقوں کے ڈیڑھ درجن سے زیادہ دیہاتیوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ڈانگری میں حالیہ حملے کے بعد ملی ٹینسی روابط کی چھان بین سینئر افسران بشمول ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس جموں زون کے ساتھ جاری ہے۔، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس راجوری پونچھ رینج، ڈاکٹر حسیب مغل ضلع میں پولیس کے سینئر افسران کی طرف سے کی جارہی تحقیقات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اب تک ڈیڑھ درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے جن میں کچھ خواتین بھی شامل ہیں۔”یہ بات سامنے آئی ہے کہ راجوری شہر کے قریب کچھ دیہاتوں میں بھی ملی ٹینٹوں کی موجودگی برقرار ہے اور اس کیس کی تفتیش کے دوران پولیس کے سامنے بہت سے اہم سراغ سامنے آئے ہیں۔” ۔سرکاری ذرائع نے مزید کہا کہ زیر حراست تمام لوگوں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔راجوری کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس محمد اسلم نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ڈیڑھ درجن سے زائد افراد اس وقت حراست میں ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے اور اس کے بارے میں کچھ پتہ چل رہا ہے لیکن اس وقت میڈیا کے ساتھ ان کا اشتراک نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ ٹھوس روابط ہیں۔ادھرسیکورٹی فورسز نے ہفتہ کو راجوری میں ایک درجن سے زیادہ دیہاتوں میں محاصرے اور تلاشی آپریشن جاری رکھا۔سیکورٹی انتظامیہ نے وزارت داخلہ کی طرف سے بھیجی گئی CRPF کی اضافی کمپنیاں بھی آپریشنز پر رکھی ہیں اور جموں و کشمیر پولیس کے سینئر افسران خود ضلع کے ہر علاقے میں آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ڈانگری گاؤں کے حملہ آوروں کا سراغ لگانے کے لیے شروع کیا گیا وسیع آپریشن ہفتہ کو بھی جاری رہا۔”یہ آپریشن پورے ضلع میں جاری ہے لیکن راجوری کے بارہ دیہات کو محاصرے اور تلاشی آپریشن کی زد میں رکھا گیا ہے اور جموں و کشمیر پولیس، فوج اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی مشترکہ ٹیمیں ان علاقوں میں آپریشن کر رہی ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ یہ بارہ گاؤں چھ پولیس اسٹیشنوں کے علاقائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں جن میں کنڈی، بدھل، کالاکوٹ، دھرمسال اور راجوری شامل ہیں۔دوسری طرف، جڑواں سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ کے لیے حکومت کی طرف سے بھیجی گئی سی آر پی ایف کی اضافی کمپنیاں پہلے ہی علاقوں میں پہنچ رہی ہیں اور انہیں انسداد بغاوت کی کارروائیوں اور اقلیتی آبادی کے تحفظ کے کاموں پر لگا دیا گیا ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سی آر پی ایف کی اٹھارہ اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کو سیکورٹی فورسز کے ہاتھ میں ایک اہم اقدام کے طور پر لیا گیا ہے کیونکہ فورسز کی اضافی افرادی قوت آپریشن میں مدد کرے گی اور سی آئی آپریشن کو تیز کرنے میں مدد کرے گی۔
راجوری میں وی ڈی سی کو ہتھیار سونپے گئے
نیوز ڈیسک
جموں// حکام نے ہفتہ کو جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے ایک گاؤں میں مقامی رضاکاروں پر مشتمل ولیج ڈیفنس گارڈز (VDGs) میں ہتھیار تقسیم کیے۔راجوری کے ڈپٹی کمشنر وکاس کنڈل نے بال جرالن کا دورہ کیا تاکہ علاقے کی سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے VDGs کو بندوقوں اور کارتوسوں کی الاٹمنٹ کا معائنہ کیا۔ اہلکار نے بتایا کہ ہتھیار اور گولہ بارود پولیس حکام کی طرف سے وی ڈی جیز کو فراہم کیا جا رہا ہے۔بال جرالن نے 19 فروری 1999 کو ایک دہشت گردانہ حملہ دیکھا تھا جس کے نتیجے میں شادی کی تقریب میں شریک سات افراد ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہوئے تھے۔ یہ گاؤں ڈانگری گاؤں سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جو دہشت گردوں کے حالیہ حملے کا ٹارگٹ رہا جس میں چھ شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔VDGs کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کنڈل نے یقین دلایا کہ ضلع میں امن و سکون کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں گے۔انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ علاقے میں لوگوں کی حفاظت اور تحفظ کے لیے کام کریں۔جموں و کشمیر انتظامیہ نے ڈنگری واقعہ کے بعد وی ڈی جی کو ہتھیار دوبارہ جاری کرنا شروع کر دیے ہیں، جنہیں پہلے ویلج ڈیفنس کمیٹیوں کے نام سے جانا جاتا تھا۔