عظمیٰ نیوز سروس
ممبئی//امریکی ڈالر کے مقابلے ہندوستانی کرنسی میں گراوٹ کے پیش نظر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)نے اقدام لیتے ہوئے مسلسل دوسرے مہینے ڈالر نہیں خریدے۔ آر بی آئی نے اگست میں 7.6بلین ڈالر فروخت کیے، جو جولائی میں 2.5بلین ڈالر تھے۔ رواں مالی سال (2025-26)کے دوران آر بی آئی نے صرف مئی میں ڈالر خریدے۔ باقی ڈالر اپریل، جون، جولائی اور اگست میں فروخت ہوئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ستمبر 2025 تک ہندوستانی روپے کی حقیقی موثر شرح تبادلہ (پی ای ای آر)اگست میں 98.8 سے مزید گر کر 97.6 ہو گئی۔ دسمبر 2024 سے لگاتار 5ماہ کی نرمی کے بعد مئی میں پی ای ای آر میں اضافہ ہوا تھا۔ گراوٹ سے پہلے پی ای ای آر جنوری 2024میں 103.66سے بڑھ کر نومبر میں 108.14 کی چوٹی پر پہنچ گیا تھا۔ اگست میں امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 1.6 فیصد کی گراوٹ آئی تھی۔ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی، عالمی غیر یقینی صورتحال اور غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں مسلسل کمی کے درمیان ستمبر میں بھی ڈالر کے مقابلے میں گراوٹ آئی۔پیر کوغیر ملکی سرمایہ کاروں کی خریداری اور خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ 9 پیسے بڑھ کر 87.93 پر بند ہوا ۔ فاریکس ٹریڈرز کے مطابق مقامی اسٹاک مارکیٹس میں مثبت نظریہ نے مقامی کرنسی کو مزید سہارا دیا۔ انٹر بینک فارن ایکسچینج مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ 87.94پر کھلا۔ دن کے کاروبار کے دوران یہ 87.74کی اونچائی اور 87.94کی سطح پر پہنچ گیا۔ہندوستان کے مرکزی بینک کے تازہ ترین بلیٹن میں شائع ہونے والے امریکی ڈالر کی فروخت اور خریداری کے اعداد و شمار کے مطابق اگست میں مرکزی بینک کی امریکی ڈالر کی خالص فروخت 7.69 بلین امریکی ڈالر تھی، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں تقریبا تین گنا ہے۔ آر بی آئی کا اعلان شدہ موقف یہ ہے کہ وہ روپیہ- ڈالر کی شرح تبادلہ کے لیے کسی سطح یا حد کو نشانہ نہیں بناتا ہے بلکہ غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں صرف اس وقت مداخلت کرتا ہے جب بہت زیادہ اتار چڑھاو ہوتا ہے۔