بیجنگ //چینی وزیرخارجہ نے بولیوین ہم منصب کو بتایا کہ بیجنگ ہمیشہ لاطینی امریکا کا ’قابل اعتماد‘ دوست اور شراکت دار رہے گا، چین امریکی اثر و رسوخ کے زیر اثر خطے میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے۔چینی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ وینگ یی نے اقوام متحدہ میں ایک اجلاس کے دوران یہ بات کہی، لاطینی امریکا لاطینی امریکیوں کا گھر ہے، اور یہ کسی ملک کا ’پچھلا حصہ‘ نہیں ہے۔وینگ یی نے بولیویا کی ایف ایم سیلنڈا سوسا کو بتایا کہ چین-بولیویا اسٹریٹجک شراکت داری کو بلندی کی طرف لے کر جانا چاہتے ہیں۔بولیویا نے 1985 میں بیجنگ کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے، یہ جنوبی امریکا کے ان بہت سے ممالک میں شامل ہے جس کے قرض اور سرمایہ کاری کے ذریعے چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات ہیں۔وسائل سے مالا مال ملک چین کا دنیا کا میں سب سے بڑا دو طرفہ قرض دہندہ ہے، عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیجنگ نے 1.7 ارب ڈالر سے زائد کا قرض دے رہا ہے۔امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک شو کے اعداد و شمار کے مطابق چینی کمپنیوں نے مزید 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جو زیادہ تر دھاتوں، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں کی گئی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق بولیویا میں امریکی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تقریباً 43 کروڑ ڈالر ہے، جو بنیادی طور پر تیل اور گیس اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں کی گئی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری میعاد کے دوران امریکا اور چین وسطی اور جنوبی امریکا کے حوالے سے مقابلے کی دوڑ میں ہیں، خطے میں چینی سرمایہ کاری، خاص طور پر توانائی اور بنیادی ڈھانچے میں، امریکی اثر و رسوخ کو چیلنج کر رہے ہیں۔