یواین آئی
بیجنگ// چینی بحریہ نے، جمعہ، کو کہا کہ چین کا تیسرا اور جدید ترین طیارہ برداربحری جہاز فوجیان حساس آبنائے تائیوان سے گزر کرجنوبی بحیرہ چین میں پہنچ گیا ہے اورسائنسی تحقیقاتی تجربات اور تربیتی مشن سر انجام دے رہا ہے۔بحریہ کے ترجمان لینگ گووئی نے کہا ہے کہ بین العلاقائی تجربات کرنا “طیارہ بردار جہاز کے تعمیری عمل کا ایک معمولی حصہ ہے” اور یہ “کسی خاص ہدف کے خلاف نہیں ہے”۔ تاہم، سنگاپور کے ایس راجارتنام بین الاقوامی تحقیقی اسکول کے محقق ‘ کولن کوہ ‘ کا خیال ہے کہ فوجیان کا حساس آبنائے تائیوان سے گزر کے چین نے “ایک مضبوط فوجی طاقت ہونے اور اس سے بھی بڑھ کرایک عظیم بحری طاقت ہونے کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہا، “یہ مظاہرہ ،چین کی نئی فوجی طاقت کو ظاہر کرنے اور ممکنہ مخالفین کو ایک واضح پیغام دینے کے لیے کیا گیا ہے۔ “دریں اثنا، تائیوان کی وزارت دفاع نے جمعہ کو کہا ہے کہ اس نے “مشترکہ انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے ذرائع استعمال کر کے مکمل صورتحال کو سمجھا اور مناسب ردعمل دیا ہے”۔ جاپان وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس نے جمعرات کی دوپہر کو تین چینی بحری جہازوں کو متنازع سینکاکو جزائر کے شمال مغرب میں تقریباً 200 کلومیٹر جنوب مغرب کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ”ان میں سے، فوجیان طیارہ بردار جہاز کی پہلی بار جاپان میری ٹائم سکیورٹی فورس نے تصدیق کی ہے۔ “جاپان نے جولائی میں کہا تھا کہ چین کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیاں اس کی سلامتی پر “سنگین اثرات مرتّب کر سکتی ہیں”۔ بیان میں گذشتہ اگست میں چینی فوجی طیارے کی اس کی فضائی حدود میں پہلی تصدیق شدہ دراندازی کا حوالہ دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ چین کے پاس دو فعال طیارہ بردار جہاز ‘لیاؤننگ اور شینڈونگ موجود ہیں جبکہ فوجیان اس وقت بحری تجربات سے گزر رہا ہے۔