عظمیٰ نیوز سروس
واشنگٹن// امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی مصنوعات پر عائد بھاری امریکی محصولات کے دوبارہ نفاذ کو مزید 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا ہے ۔‘سی این بی سی’ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس اہلکار نے بتایا کہ یہ محصولات منگل سے دوبارہ نافذ ہونے والے تھے ، لیکن ٹرمپ نے اس سے چند گھنٹے پہلے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ، جس کے تحت آخری تاریخ کو نومبر کے وسط تک بڑھا دیا گیا۔یہ تاخیر جولائی کے آخر میں اسٹاک ہوم میں امریکی اور چینی تجارتی مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے تازہ ترین مذاکرات کا متوقع نتیجہ تھی۔اگر آخری تاریخ میں توسیع نہ کی جاتی تو امریکہ کی چین پر عائد محصولات دوبارہ اس سطح پر پہنچ جاتیں جو اپریل میں تھیں، جب دنیا کی سب سے بڑی تجارتی طاقتوں کے درمیان محصولات کی جنگ اپنے عروج پر تھی۔اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی درآمدات پر 145 فیصد کے یکساں محصولات لگا دیے تھے اور چین نے جوابی کارروائی میں امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات عائد کیے تھے ۔لیکن مئی میں جنیوا میں مذاکرات کاروں کی پہلی ملاقات کے بعد، دونوں فریقین نے زیادہ تر محصولات کو عارضی طور پر روکنے پر اتفاق کیا تھا، امریکہ نے اپنے محصولات کو کم کر کے 30 فیصد کر دیا اور چین نے اپنے محصولات کو کم کرکے 10 فیصد تک کر دیا۔پیر کی توسیع اس بات کی تازہ ترین مثال ہے کہ کس طرح ڈونلڈ ٹرمپ کے بار بار بدلتے محصولات اکثر بغیر کسی پیشگی اطلاع کے تبدیل ہوتے رہے ہیں، جس نے کئی کاروباروں کے لیے امریکی تجارتی پالیسی کو غیر یقینی بنا دیا ہے ۔ٹرمپ ماضی میں مختلف ممالک یا مخصوص شعبوں پر بھاری محصولات کا اعلان کر چکے ہیں، لیکن چند دن یا ہفتوں بعد انہیں کم، تبدیل یا معطل کر دیا ہے ۔مثال کے طور پر اپریل کے اوائل میں نافذ کیے گئے ‘باہمی محصولات’ کو فوراً معطل کر دیا گیا تھا اور کئی بار مؤخر کیا گیا، یہاں تک کہ گزشتہ ہفتے یہ ایک بدلے ہوئے انداز میں نافذ ہوئے ۔اتوار کو ٹرمپ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ چین ‘جلدی سے ’ امریکی سویابین کی خریداری کو 4 گنا بڑھا دے ۔ٹرمپ نے ‘ٹروتھ سوشل’ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ بھی چین کے امریکہ کے ساتھ تجارتی خسارے کو نمایاں طور پر کم کرنے کا ایک طریقہ ہے ۔