بیجنگ/چین نے جنوبی کوریا میں امریکہ کے تھاڈ نامی متنازع دفاعی میزائل نظام دفاعی نظام کی تنصیب کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے اپنے فوجی آپریشنز کی سکیورٹی میں مداخلت قرار دیا ہے۔چین کے دفتر خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے دفاعی میزائل سسٹم کو تعیناتی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پختہ عزم سے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔تاہم چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے امریکی صدرٹرمپ کے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سازگار حالات میں وہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملنے کو اعزاز کی بات سمجھیں گے۔چینی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق چین کا ہمیشہ سے یقین رہا ہے کہ جوہری اسلحے کی تخفیف کا حقیقت پسندانہ اور قابل عمل راستہ بات چیت اور مشاورت ہے۔امریکی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں اس کا تھاڈ نامی متنازع دفاعی میزائل نظام اب کام کرنے کی حالت میں آ گیا ہے۔ایک ترجمان نے کہا کہ اب اس نظام کے ذریعے شمالی کوریا کے میزائل کو روکا اور جنوبی کوریا کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔حکام نے نامہ نگاروں کو بتایا گیا ہے کہ اس نظام کو اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام کرنے میں ابھی چند ماہ لگ جائیں گے۔خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل دھمکیوں اور امریکی جنگی بحری بیڑے اور آبدوز کی خطے میں موجودگی کے درمیان کوریائی جزیرہ نما میں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔پیر کو دو امریکی بمبار طیاروں نے جنوبی کوریا کی فضائیہ کے ساتھ مشق میں حصہ لیا جسے امریکہ نے معمول کی مشق قرار دیا ہے۔تھاڈ یعنی ٹرمینل ہائی آلٹیچیوڈ ایریا ڈیفنس کو مرکزی علاقے سیانگجو کے ایک سابق گولف کورس میں گذشتہ ہفتے نصب کیا گیا جبکہ اس کے خلاف مظاہرے بھی منعقد ہوئے۔بہت سے مقامی افراد کا خیال ہے کہ اس نظام کا وہاں نصب کیا جانا حملے کو دعوت دینا ہے اور اس کے سبب وہاں کے لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔چین نے بھی اس کے خلاف احتجاج کیا ہے اور اس کا خیال ہے کہ اس نظام کے ریڈار کے سبب ان کے اپنے فوجی آپریشن کی سکیورٹی متاثر ہوتی ہے۔جنوبی کوریا میں مقیم امریکی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’تھاڈ اب قابل استعمال ہے اور اس کے پاس شمالی کوریا کے میزائل کو روکنے اور جنوبی کوریا کے دفاع کی صلاحیت ہے۔'لیکن امریکی دفاع کے شعبے سے منسلک ایک اہلکار نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس نظام کے پاس ابھی صرف بنیادی صلاحیت ہے اور اس میں رواں سال مزید پرزوں کی آمد کے بعد اضافہ ہو سکتا ہے۔حالیہ ہفتوں کے دوران امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان زبانی جنگ ہوتی رہی ہے اور پیانگ یانگ اقوام متحدہ کی جانب سے میزائل کے تجربوں پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔جنوبی کوریا میں بہت سے مقامی افراد نے تھاڈ کے خلاف مظاہرہ کیا ہے اور وہ جنگ نہیں چاہتے ہیں۔اس نظام کے ذریعے درمیانے فاصلے تک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائل کو اس وقت مار گرایا جا سکتا ہے جب وہ اپنی پرواز کے آخری مرحلے میں ہوتا ہے۔اس نظام میں یہ صلاحیت بھی ہے کہ یہ کسی بھی ٹیکنالوجی مثلاً جنگی ہتھیاروں کو تباہ کر سکتا ہے۔یہ نظام 200 کلومیٹر تک کے فاصلے میں کام کرتا ہے اور 150 کلومیٹر بلندی تک پراثر ہوتا ہے۔اس سے قبل امریکہ نے اس نظام کو گوام اور ہوائی میں نصب کیا تھا جس کا مقصد شمالی کوریا کے ممکنہ حملوں سے بچنا تھا۔جب دشمن کی جانب سے کوئی میزائل فائر کیا جاتاہے تو تھاڈ سسٹم کے ریڈار کو پتہ چل جاتا ہے اور یہ پیغام دیتا ہے اور کنٹرول کرتا ہے۔اس کے بعد یہ بھی ایک میزائل لانچ کرتا ہے جو کہ دشمن کے میزائل کے خلاف مزاحمت کرتا ہوا اس پر حملہ کرتا ہے۔جب دشمن کا میزائل اپنی پرواز کے آخری مرحلے میں ہوتا ہے تو یہ اسے تباہ کر دیتا ہے۔ایک وقت میں اس نظام میں استعمال ہونے والے ٹرک میں آٹھ مزاحمتی میزائل رکھے جا سکتے ہیں۔