بانہال // جموں سرینگرشاہراہ پر واقع رامسو قصبہ میں لوگوں نے پچھلے دنوں ایک شادی شدہ لڑکی کی سسرال والوں کے ہاتھوں مبینہ قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور نماز جمعہ کے بعد دکانیں بند رکھ کر احتجاج درج کیا۔ رامسو اور اس کے مضافاتی علاقوں کے مسلمان اور ہندو احتجاج کا حصہ تھے۔ شاہراہ پر واقع رامسو کے مقام احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس مہینے کے پہلے ہفتے میں چنجلو، رامسو سے تعلق رکھنے والی ایک 22سالہ خاتون دیپا دیوی دختر گھیان چند کو شوہر ہردیپ سنگھ ساکنہ باس پانچل ،تحصیل اْکڑال حال چینینی ضلع ادہمپور نے گھر والوں کے ساتھ ملکر مبینہ طور تشدد سے قتل کرنے کے بعد دیپا دیوی کے منہ میں زہریلی مواد ڈال کر اس قتل کو خودکشی دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل میں ملوث افراد ابھی تک پولیس کی گرفت سے باہر ہیں اور پولیس کوئی خاص پیش رفت نہیں کر پائی ہے۔ اس سلسلے میں نماز جمعہ کے بعد رامسو کی جامع مسجد میں میرواعظ کوہستال عطا محمد کتوچ نے ہڑتال اور احتجاجی کی کال دی اور نماز کے بعد لوگوں نے احتجاج میں حصہ لیا۔ اس احتجاج میں شامل ہندو مسلم برداری نے دیپا دیوی کے مبینہ قتل کی تحقیقات اور اسے انصاف فراہم کرنے کے نعرے لگائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ چینینی کی پولیس اس مبینہ قتل کو دبانا چاہتی ہے اور معاملہ گول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل دیپا دیوی ایک بیٹی کی ماں بن گئی اور بیٹی کے جنم کے بعد دیپا دیوی پر مبینہ ظلم وجبر میں اضافہ ہوا ہے اور بالآخر اسے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ انہوں نے ریاستی پولیس سربراہ اور وزیر اعلی محبوبہ مفتی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قتل میں ملوث اس کے شوہر اور دیگر افراد خانہ کے خلاف تحقیقات کرے تاکہ قتل کی گئی جوان سال خاتون کو انصاف مل سکے۔ اس سلسلے میں نائب تحصیلدار اور ایس ایچ او رامسو کو ایک یاداشت پیش کی گئی تاکہ مقتول کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔