جموں//کاروباری طبقہ کی نمائندہ تنظیم جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی طرف سے دی گئی بند کال کا ملا جلا اثر رہا، پرانے شہر میں زیادہ تر تجارتی ادارے بند رہے جب کہ پُل پار اور مضافاتی علاقوں میں متعدد دکانیں کھلی تھیں اور ٹرانسپورٹ بھی معمول کے مطابق چلتا رہا۔ تاہم بیشتر نجی اسکولوں نے تعطیل کا اعلان کر دیا تھا جب کہ سرکاری اسکولوں، کالجوں اور دیگر اداروں میں بھی حاضری بہت ہی کم رہی۔ بند کی کال دینے والی کاروباری تنظیموں کے علاوہ کانگریس اور پینتھرز پارٹی سمیت کئی دیگر پارٹیوں کے کارکنوں نے شہر میں متعدد مقامات پر مظاہرے کئے اور سڑکوں پرٹائر جلا کر گاڑیوں کی آمد و رفت میں رخنہ ڈالا۔ چیمبر لیڈران کی قیادت میں ایک جلوس بھی نکالا گیا ۔بند کی حمایت کر رہی پینتھرز پارٹی نے ڈوگرہ چوک میں مظاہرہ کیا جب کہ کانگریس کی جانب سے بھی احتجاج درج کروایا گیا۔ ویسٹ اسمبلی مؤ منٹ نے نیو پلاٹ میں ایک جلوس نکال کر حکومت مخالف نعرہ بازی کی۔ بند کی کالج چیمبر آف کامرس نے، بقول ان کے ، مخلوط سرکار میں شامل بی جے پی کے کچھ وزراء کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کے خلاف دی تھی۔ چیمبر نے نوراتروں کے بعد غیر معینہ عرصہ کے لئے بند کال دینے کا انتبادہ دیتے ہوئے حکومت کو اپنی مانگیں فوری طور پر پورا کرنے کی اپیل کی ہے ۔ چیمبر کے مطالبات میں جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد لکھن پور ٹول پوسٹ ختم کرنے، مقامی صنعت کاروں کو مراعات دئیے جانے، ایمز جموں کے قیام میں تیز ی لانے اور جموں شہر کے ماسٹر پلان پر نظر ثانی کرنے کامطالبہ کیا ہے ۔ ان کی مانگوں میں مہاراجہ ہری سنگھ کے یوم پیدائش پر عام سرکاری تعطیل کا اعلان کیا جانا ، بجلی کی حالت میں بہتری لائے جانے اور روہنگیائی مہاجرین کو ریاست بدر کیا جانا بھی شامل ہے ۔