چیف سیکرٹری نے صحت خدمات کی مکمل ڈیجیٹلائزکرنے پر زور دیا | نرسنگ اور پیرا میڈیکل کورسز میں داخلوں کا بھی جائزہ لیا

Towseef
5 Min Read

عظمیٰ نیوز سروس

جموں// چیف سیکرٹری اَتل ڈولو نے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈِی ایم) کے تحت کئے گئے اَقدامات کا جائزہ لینے کے لئے محکمہ صحت و طبی تعلیم کی ایک میٹنگ منعقد کی تاکہ اِس اَقدام کے تحت خدمات کی محفوظ اور پریشانی کے بغیر دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔میٹنگ میں سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ، ایم ڈی این ایچ ایم ، میڈیکل کالجوں کے پرنسپل ، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر و جموں اور دیگر متعلقہ اَفسران نے شرکت کی ۔چیف سیکرٹری نے محکمہ پر زور دیا کہ وہ محکمہ صحت کی جانب سے پیش کی جانے والی خدمات کو ڈیجیٹائز کرنے کے لئے ایک نظام تشکیل دینے میں اے بی ڈی ایم سے بہترین فائدہ اُٹھائے۔ اُنہوں نے صحت کے ریکارڈ کو محفوظ طریقے سے ڈیجیٹائز کرنے کے ساتھ ساتھ آنے والی نسلوں کے لئے ان کے تحفظ کے لئے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈ (اِی ایچ آر) تیار کرنے پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس طرح کی مشق مریض کی تاریخ اور اس کے پہلے کے علاج کی بنیاد پر مناسب تشخیص میں ڈاکٹروں کے لئے اِنتہائی فائدہ مند ثابت ہوگی۔ اُنہوں نے ہدایت دی کہ لوگوں کو اے بی ایچ اے کے فوائد کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے بلک ایس ایم ایس بھیجے جائیں۔ چیف سیکرٹری نے محکمہ صحت پر زور دیا کہ وہ صحت اِداروں اور صحت کے پیشہ ور اَفراد کی رجسٹریوں کو وقتاً فوقتاً اَپ ڈیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی دستیابی اور ان میں سے ہر ایک کی طرف سے پیش کی جانے والی طبی و تشخیصی خدمات کے لئے بھی اَقدامات کرے۔ اُنہوں نے اے بی ڈی ایم کے تحت تمام او پی ڈی داخلوں کا احاطہ کرنے پر بھی زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ کیو آر کوڈ پر مبنی رجسٹریشن کو دوسرے ہسپتالوں میں توسیع دی جائے جن میں یہ پہلے ہی متعارف کیا جا چکا ہے۔ سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ڈاکٹر سیّد عابد رشید شاہ نے اس مشن کی کارکردگی کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اے بی ڈی ایم کے مرکزی بلڈنگ بلاکوں میں یہاں کی آبادی کی اے بی ایچ اے آئی ڈیز کی تخلیق کے علاوہ بالترتیب ہیلتھ پروفیشنلز رجسٹری (ایچ پی آر) اور ہیلتھ فیسلیٹی رجسٹری (ایچ ایف آر) کی شکل میں ہیلتھ پریکٹیشنرز اور اِداروں دونوں کوتیار کرنا شامل ہے۔ یہ بھی اِنکشاف کیا گیا کہ اَب تک تقریباً 1.36 کروڑ کی ہدف آبادی کے لئے تقریبا ً90,90,802اے بی ایچ اے آئی ڈی بنائے گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ ایچ ایف آر میں صحت عامہ کی تمام سہولیات اور پینل میں شامل نجی ادارے بھی شامل ہیں۔اِسی طرح ایچ پی آر میں یہاں کام کرنے والے 6,448 ڈاکٹروں اور 4,488 نرسوں کا ریکارڈ موجود ہے۔ اِس میں مزید کہا گیا کہ 105 صحت مراکز او پی ڈی میں داخلوں کے لئے سکین اور اشتراک کی سہولیت فراہم کر رہے ہیں جس سے اَب تک 53,99,189 ٹوکن تیار کئے گئے ہیں۔ میٹنگ کوجموں و کشمیر کے کالجوں میں ایم ایس سی نرسنگ کورس شروع کرنے کے بارے میں جانکاری دی گئی کہ گورنمنٹ نرسنگ کالج سری نگرمیں 25 نشستیں دستیاب ہیں جو یہاں بی او پی اِی اِی نے پُر کیا ہے۔میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ یہاں پوسٹ بیسک بی ایس سی نرسنگ کے پہلے بیچ سے پاس ہونے کے بعد جموں کے نرسنگ کالج میں ایم ایس سی نرسنگ کورس کا آغاز یہاں یونیورسٹی کے ساتھ کیا جائے گا۔ سیٹ میٹرکس کے بارے میں یہ بتایا گیا کہ یو ٹی یہاںسرکاری اور نجی شعبے میں قائم اپنے 8 اِداروں میں مجموعی طور پر ایم ایس سی نرسنگ کی 233 نشستیں پیش کرتا ہے۔اِسی طرح 49 نرسنگ کالجوں میں 2,885 نشستیں، 19 پیرا میڈیکل اِنسٹی چیوٹ 1,660 نشستیں پیش کرتے ہیں اور 6 بی فارما اِداروں میں اس کورس کے لئے 373 اُمیدواروں کی اِنٹیک گنجائش تھی۔جہاں تک داخلوں کا تعلق ہے تو یہ بتایا گیا کہ نرسنگ کی 233 ایم ایس سی نشستوں میں سے اَب تک 206 کو پُر کیا جا چکا ہے۔ اِسی طرح 3,150 بی ایس سی نرسنگ نشستیں، 334 بی فارما نشستیں اور 627 بی ایس سی پیرا میڈیکل نشستیں پروفیشنل بورڈ نے پُرکیں۔

Share This Article