سان فرانسسکو//چھ مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفر پابندی سے متعلق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حکمنامہ کو اگلے ماہ امریکہ کی ایک اپیل کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ اس بار امریکہ کی زیادہ تر ریپبلکن ریاستیں اس پابندی کی حمایت کرنے کے لئے متحد ہو گئی ہیں۔ ایک ڈیموکریٹک ریاست کے اٹارني جنرل نے بھی اس ہفتے ان سفر ی پابندیوں پر جاری قانونی جنگ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے ۔قانون کے کچھ ماہرین کے مطابق زیادہ تر ریپبلکن ریاستوں کے اس پابندی کی حمایت میں آنے سے اس بات کا امکان ہے کہ مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے اصل ایگزیکٹو آرڈر میں گزشتہ ماہ کی گئي ترمیم کے بعد عدالت میں امریکی حکومت کا موقف مضبوط رہے گا۔ اس سے پہلے جمعرات کو 16 ڈیموکریٹک ریاستوں کے اٹارني جنرل اور کولمبیا نے عدالت میں ایک ' فرینڈ آف دی کورٹ' نامی عرضی دائر کی جس میں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہوائی ریاست بھی سفر سے متعلق پابندی کی مخالفت کرتی ہے اور اس پر روک لگانے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ واضح ر ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے 6 مارچ کو چھ مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والے لوگوں پر سفر سے متعلق پابندی لگانے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے تھے ۔ ایگزیکٹو آرڈر میں سوڈان، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے لوگوں پر 90 دنوں کی پابندی لگانے کی تجویز تھی۔ اس پابندی کی مخالفت کر نے والی ہوائی اور دیگر ریاستوں کی دلیل ہے کہ مسٹر ٹرمپ کا یہ ایگزیکٹو آرڈر امریکی آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے ۔رائٹر۔