سرینگر// جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاج اورشہری ہلاکتوں کے مد نظر عنقریب ہی امن و قانون سے متعلق اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی جارہی ہے۔عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشنوں کے دوران رخنہ ڈالنے پر فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل بپن روات کی تنبیہ اور ریاستی حکومت کی طرف سے ایڈوئزری جاری کرنے کے باجود اس طرح کے واقعات رونما ہونے ہورہے ہیں جو سلامتی دستوں کیلئے تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں فوج،پولیس،فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے افسران اس صورتحال پر تبادلہ خیال کرینگے جو جنگجوئوں کے خلاف آپریشن کے دوران فورسز ایجنسیوں کو درپیش آرہے ہیں۔ایک اعلیٰ فوجی افسر نے میٹنگ طلب کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’ آپریشنوں میں چند عناصر کی طرف سے رخنہ ڈالنے کی کاروائی باعث تشویش ہے،اور اس کا تدارک تلاش کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ذرائع کے مطابق سیکورٹی گریڈ کی میٹنگ میں دیگر اموارات کے علاوہ آپریشنوں کے دوران احتجاجی مظاہرے،سنگبازی اور جائے جھڑپ کی طرف لوگوں کے مارچ پر تبادلہ خیال ہوگا جبکہ ریاست کی تازہ ترین صورتحال بھی زیر بحث آئے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ فوج براہ راست جنگجوئوں کے خلاف مقابلے میں ہوتی ہے جبکہ امن و قانون کی صورتحال کے قیام کی ذمہ داری فورسز اور پولیس کو ہے۔فوجی ذرائع نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جائے جھڑپ کے نزدیک احتجاجی مظاہرے ایک چلینج ہے اور ہمیشہ یہ مشکل ہے کہ دو محازوں پر،جنگجوئوں اور احتجاجی مظاہرین سے نپٹا جائے۔کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے کہا کہ جنگجوئوں کے ساتھ تصادم آرئی فورسز کیلئے اب دوہر اچیلنج بن چکا ہے اور اسلسلے میں’’عنقریب ہی جامع نظام ترتیب دیا جائے گا،تاکہ کسی بھی کیس میں کوئی بھی غیر دانستہ نقصان نہ پہنچے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریاستی سرکار نے بھی اس سلسلے میںایڈوائزری جاری کی ہے جس میں لوگوں کو جائے جھرپوں سے دور رہنے کی ہدایت دی گئی ہے جبکہ انتظامیہ نے جھڑپ کے مقام کے3کلو میٹر دائرے تک دفعہ144 کے نفاذ کا اعلان پہلے ہی کیا تھا۔