چھٹی سنگھ پورہ(شانگس)//اننت ناگ ضلع کے شانگس علاقہ کے اس خوبصورت گائوں میں مارچ 2000 کے قتل عام کی دردناک یادیں لوگوں کا پیچھا نہیں چھوڑتی ہیں۔ 20 مارچ 2000 کو ہولی کے موقعہ پر اس گائوں میں سکھ اقلیتی فرقہ کے35لوگوں کو رات کی تاریکی میں گولیوں سے بھون ڈالاگیا تھا۔اُس سانحہ کے کچھ عین شاہدین کا کہنا ہے کہ58سالہ نانک سنگھ نے گولیوں کی بوچھاڑ میں اپنے 16سالہ بیٹے گرمیت سنگھ ،25سالہ بھائی دلبیر سنگھ اور تین چچیرے بھائیوں کو کھویا۔ عین شاہدین کا کہنا ہے کہ’’یہ ہولی کا تہوار تھا ،شام کے پونے آٹھ بجے فوجی وردی میں ملبوس افراد آئے اوریہ کہہ کر لوگوں کو مکانوں سے باہر آکر ایک جگہ جمع ہونے کیلئے کہا کہ انہیں علاقہ میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ گوردوارہ میں موجود دیہاتیوں کو بھی ایک جگہ جمع ہونے کیلئے کہاگیا۔نانک سنگھ نے کہا’’کچھ کو شیخ پورہ محلہ میں جمع کیاگیا تو کچھ کو گوردوارہ کے نزدیک قطار میں کھڑا کیاگیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ فوجی وردی میں ملبوس مسلح افراد ،جو ہندی میں بات کررہے تھے ،نے انہیں شراب کی پیشکش کی جو انہوںنے ٹھکرائی۔نانک سنگھ نے کہا’’بعد میں انہوں نے لوگوں پر گولیاں برسائیں ،ارد گرد خون میںلت پت لاشیں بکھری بڑی تھیںاور ہمیں سمجھ نہیںآرہا تھا کہ کیا ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورے گائوں کیلئے قیامت کا دن تھا اور پورا گائوں ماتم کدہ میں تبدیل ہوگیا تھا،نہ صرف سکھ بلکہ گائوں کی مسلم آبادی میں بھی ماتم تھا ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے انکوائری نہ کرنے پر نالاں ہیں۔ان کا کہناتھا’’انصاف کو چھوڑ دیجئے ،ہم یہ سمجھنے سے قاصر رہے کہ ریاستی اورمرکزی حکومت کو کم از کم اس سانحہ کی انکوائری کرنے سے کس نے روکا تھا‘‘۔انہوںنے کہا کہ اُس وقت کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے معاملہ میںاپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں انکوائری کی اجازت نہیں ملی تاہم ہم کم ازکم جاننا چاہتے ہیں کہ وہ غیبی ہاتھ کون تھے جنہوں نے یہ قتل عام کیا۔انہوںنے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی مکمل انکوائری اور پتھری بل و براکپورہ ہلاکتوں کی سرنو تحقیقات کا مطالبہ کیا کیونکہ بقول ان کے یہ آپس میں جڑے ہیں۔نریندر کور ،جس کے کنبے کے سارے4 مرد اس سانحہ میں مارے گئے ،آج بھی گوردروارہ میں محو عبادت ہے۔وہ کہتی ہے’’میں وہ شام نہیں بھول سکتی،فوجی وردی میں ملبوس مسلح افرد نے مردوں کو گھروں سے باہر نکل کر ایک جگہ جمع ہونے کیلئے کہا تاکہ وہ تلاشی کارروائی عمل میں لاسکیں ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ان کا شوہر ،دیور اور دو بیٹے بھی گھر سے باہر نکلے ۔کور نے کہا’’کچھ دیر بعدہم نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں اور شور بپاہوا ،میں اور دیگر پڑوسی اُس جانب دوڑ پڑے جہاں ہم نے خون میں لت پت لاشیں بکھری پڑی دیکھیں‘‘۔کور کا شوہر اس سانحہ میں مارا گیا تھا جو اپنے پیچھے دو بیٹیاں اور معمر والد چھوڑ گیا تھا۔کور کا دیور اتم سنگھ اور اس کے دو بیٹے اجیت سنگھ اور گردیپ سنگھ بھی فائرنگ میںمارے گئے تھے۔کور وہ واحد خاتون نہیں جس نے اس واقعہ میں گھر کے ایک سے زیادہ افراد نہیں کھوئے ۔دوبہنیں ،شیشندر کور اور پرکاش کور ،جو اُس وقت گوردوارہ گئے تھے ،بھی اس واقعہ میں گھر کے پانچ مرد وں سے محروم ہوگئے ۔ان کے والد فقیر سنگھ ،اس کے دو بیٹے کرنیل سنگھ اور سیتل سنگھ ،اس کے پوتے جتندر سنگھ اور سونار سنگھ بھی مارے گئے۔تمام متاثرہ کنبے یک زبان ہوکر انکوائری کا مطالبہ کررہے ہیں۔ان کا کہناہے’’گوکہ پتھری بل اور براک پورہ میں مارے گئے لوگوں کے لواحقین کو انصاف نہیں ملا تاہم سچائی سامنے آنی چاہئے کہ اس واقعہ کیلئے فوج اور پولیس ذمہ دار تھی ،اس معاملہ میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر سچائی چھپائی گئی اور کوئی انکوائری نہیں کی گئی‘‘۔سکھ انجمنیں بھی واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کررہی ہیں۔آل پارٹیز سکھ کار ڈی نیشن کمیٹی نے بھی واقعہ کی معیاد بند انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔کمیٹی کے سربراہ جگموہن سنگھ رینہ کا کہناہے’’ہم ہمیشہ سے یہ کہتے آئے ہیں کہ چھٹی سنگھ پورہ ،پتھری بل اور براک پورہ واقعات کی کڑیاں آپس میں ملتی ہیں اورانہیں علیحدہ طور دیکھا نہیں جاسکتا ہے لہذا ہم چھٹی سنگھ پورہ واقعہ کی بھی انکوائری کا مطالبہ کررہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ براک پورہ واقعہ کی تحقیقات کرنے والے پانڈیاں کمیشن نے بھی تینوں واقعات کی انکوائری کی سفارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ باہم مربوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے دورہ کے موقعہ پر ہوئی یہ ہلاکتیں اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ یہ منصوبہ بند تھیں،اس واقعہ کے بعد سکھ برادری میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور اشتعال انگیزی کے باجود کسی نے بھی وادی نہیں چھوڑی۔رینہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی چھٹی سنگھ پورہ سانحہ کی جوڈیشنل تحقیقات کا مشورہ دیاتھا۔انہوںنے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعہ کی معیاد بند انکوائری کرائیں۔