چھتیس گڑھ میں بڑا انکاؤنٹر | کمانڈر سمیت 29نکسلی ہلاک

عظمیٰ نیوزڈیسک

چھتیس گڑھ//منگل کو کانکیر کے چھوٹابیٹھیا میں سیکورٹی فورسز اور نکسلیوں کے درمیان تصادم ہوا۔ اس تصادم میں 29 نکسلی مارے گئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ بستر کے آئی جی نے 29 نکسلیوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔کانکیر کے چھوٹابیٹھیا میں تلاشی کے دوران سیکورٹی فورسز اور نکسلیوں کے درمیان ایک بڑا انکاؤنٹر ہوا تھا۔ اس تصادم میں 29 نکسلائیٹس مارے گئے تھے۔ تمام نکسلیوں کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔ اس تصادم میں تین فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ تینوں کی حالت نازک ہے۔ سپاہیوں کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے۔ بستر کے آئی جی سندرراج پی نے بتایا کہ اس تصادم کو انجام دینے میں ڈی آر جی اور بی ایس ایف کی ٹیموں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔کانکیر کے ایس پی کلیان الیسیلا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ “کانکیر میں چھوٹے بیتھیا میں ہوئے انکاؤنٹر میں 29 نکسلیوں کو مار گرایا گیا۔ تلاشی آپریشن ابھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہلوک نکسلیوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس انکاونٹر میں نکسلی کمانڈر شنکر راؤ جس پر 25 لاکھ روپے کا انعام تھا بھی مارا گیا۔ اس کے علاوہ بڑی مقدار میں ہتھیار برآمد کیا گیا۔اعداد و شمار کے مطابق چھتیس گڑھ میں گزشتہ کئی دنوں سے نکسلیوں کے حملوں میں کمی نہیں آ رہی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ریاست میں ہر سال اوسطاً ساڑھے تین سو سے زیادہ نکسلی حملے ہوتے ہیں۔ ان میں ہر سال اوسطاً 45 فوجی شہید ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال مارچ میں لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے چھتیس گڑھ میں نکسلی حملوں کے اعداد و شمار پیش کیے تھے۔اس کے مطابق 2022 میں ریاست کے اندر 305 نکسلی حملے ہوئے۔ اس سے پہلے حکومت نے پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ پچھلے سال فروری 2023 تک (صرف دو ماہ میں) چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کے حملوں میں 7 فوجی شہید ہو چکے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2013 سے 2022 کے درمیان 10 سالوں میں چھتیس گڑھ میں 3 ہزار 447 نکسل حملے ہوئے۔