سرینگر// دریائے جہلم کی سطح آب پر نوا کدل سے چھتہ بل ویر تک اچانک چھوٹی بڑی مچھلیاں پانی پر تیرنے لگیں،جس کے ساتھ ہی لوگ انہیںمال غنیمت سمجھ کر پکڑنے میں مصروف ہوگئے۔ڈپٹی کمشنر سرینگر نے کہا ہے کہ مچھلیاں مری ہوئی نہیں ہیں ، جس سے ایسا لگ رہا ہے کہ دریا کے پانی میں آکسیجن کی کمی واقع ہوئی ہے انہوں نے کہا پانی اورمچھلیوں کے نمونے حاصل کرلئے گئے ہیں ، نیزتکنیکی عملے نے مختلف مقامات کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد مزید جانچ کا مشورہ دیا ہے لہٰذا لوگوںکو کسی قسم کی تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔ اتوار کو شہر خاص میں نوا کدل سے لیکر ویر چھتہ بل علاقے تک دریا کے کناروں پر لوگ جمع ہوئے جب اچانک دریائے جہلم میں پانی کی تہہ پر مچھلیاں تیرتی ہوئی دیکھی گئیں۔یہ منظر دیکھ کر لوگ ہکا بکا رہ گئے اور کچھ لوگوں نے ان مچھلیوں کا شکار کرنے کیلئے دریائے جہلم کا رخ کیا۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بلیچنگ پائوڈر ڈالنے کا عمل بہت پرانا ہے،تاہم اس نوعیت کی پہلی بار انہوں نے پانی کی سطح پر مچھلیوں کو دیکھا۔ مچھلی پالن کے وزیر عبدالغنی کوہلی نے بتایا کہ اس طرح کی شکایات پہاڑی علاقوں میں موجود ندی نالوں سے بھی ملی ہیں اور کارروائی عمل میں لائی گئی۔ انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ علاقے میں محکمہ فشریز کی ٹیم فوری طور پر روانہ کی گئی،جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ ڈپٹی کمشنر سرینگر سید عابد رشید شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اطلاع ملنے کے فوراً بعد مچھلیوں کے نمونے حاصل کئے گئے اور ابتدائی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ مچھلیاں مری ہوئی نہیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ دریا میں پانی کی مقدار بہت کم ہے اس لئے آکسیجن کی کم فراہمی کا خدشہ بھی ہے البتہ وہ نہیں مریں ہیں۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ واقعہ کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے اس لئے عوام الناس کسی بھی قسم کی تشویش میں مبتلا نہ ہو۔