اننت ناگ اور کولگام اضلاع میں مکمل ہڑتال،موبائل انٹرنیٹ اورریل خدمات معطل
قاضی گنڈ+کولگام//جنوبی کشمیر کے چوگام قاضی گنڈ گائوں میں جنگجوئوں اور فورسز کے مابین خونین معرکہ آرائی میںحزب المجاہدین کے ضلع کمانڈر سمیت پانچ مقامی جنگجو اور ایک عام شہری جاں بحق جبکہ 2 فوجی اہلکار اور 31عام شہری زخمی ہوئے۔اس دوران دو رہائشی مکان تباہ ہوئے۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی؟
قاضی گنڈ سے محض 3کلو میٹر دور ضلع کولگام کے ہیرپورہ چوگام نامی گائوں کے لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بظاہر جنگجو راستے سے نا واقفیت ہونے کی وجہ سے گھیرے میں آئے ورنہ وہ آسانی کیساتھ فرارہوسکتے تھے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ جمعہ کی رات قریب ساڑھے گیارہ بجے ہیر پورہ چوگام میں گورنمنٹ پرائمری سکول کے نزدیک 5جنگجوئوں کو دیکھا گیا جو گنڈی پورہ کی طرف جارہے تھے۔لوگوں نے بتایا’’ سکول کے پیچھے مکئی اور دھان کے کھیت ہیں جنکے ساتھ کھلے میوہ باغات ہیں،چونکہ 9آر آر،18بٹالین سی آرپی ایف اور ایس او جی نے یہاں پہلے ہی گھات لگا کر رکھا تھا،اس لئے جنگجوئوں نے کھلے کھیت میں کچھ مشتبہ حرکات و سکنات دیکھیں اور انہوں نے کچھ فائر کئے، جس کے ساتھ ہی فورسز نے واپس فائرنگ کی‘‘۔جنگجو واپس مڑ کر فرار ہوئے اور اگر وہ سیدھے گلی کوچوں سے نکلتے تو وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوتے لیکن راستہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے انہیں شک ہوا کہ شاید یہاں بھی محاصرہ کیا گیا ہے اس لئے وہ دو رہائشی مکانوں میں گھس گئے جسکے ساتھ ہی فائرنگ کا زور دار تبادلہ ہوا جس میں فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔رات کے دو بجے تک طرفین میں گولوں کا شدید تبادلہ ہوتا رہا جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ تھم گیا۔سنیچر کی صبح نماز فجر کے بعد ہی فائرنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا جو قریب ساڑھے گیارہ بجے تک جاری رہا جس کے دوران ایک سابق فوجی منظور احمد گنائی اور عبدالعزیز وگے کے دورہائشی مکانوں کو بارودی مواد سے تباہ کیا گیا۔اس جھڑپ میںحزب المجاہدین کے سرگرم کمانڈرسمیت 5 مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے ۔جن کی شناخت گلزار احمد پڈر عرف صیف ساکن آڑیجن دمحال ہانجی پورہ کولگام،فیصل احمد راتھر عرف دائود ساکن یمرچھ یاری پورہ کولگام،زاہد احمد میر عرف ہاشم ساکن اوکے کولگام، مسرور احمد بٹ مولوی عرف ابودرداساکن فتح پورہ دیالگام اننت ناگ اور ظہور احمد عرف رحمان بھائی ساکن ناگہ ناڑ نور آباد کولگام کے بطور ہوئی جبکہ جھڑپ میں 9آر آر سے وابستہ ہیڈ کانسٹیبل لال سنگھ اور آرمی جیک لائی کے عبدالغنی زخمی ہوئے ،جنہیںفوری طور پر علاج ومعالجہ کیلئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے 92بیس کیمپ میں واقع فوجی اسپتال منتقل کیا گیاجہاں دونوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ۔
جھڑپیں
ہیر پورہ چوگام میں جونہی جھڑپ کی اطلاع آس پاس کے دیہات میں پھیل گئی تو بڑی تعداد میں لوگ جائے جھڑپ پر پہنچ گئے اور پولیس و سی آر پی ایف کیساتھ نبرد آزما ہوئے۔طرفین کے درمیان جھڑپ ختم ہونے تک شدید تصادم آرائی ہوئی جس میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ، ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا گیا۔فورسز اہلکاروں نے مظاہرین پر گولی بھی چلائی جس کے باعث 24سالہ رئوف احمد گنائی ولد محمد سلیم گنائی ساکن الفاروق کالونی انچی ڈورہ اننت ناگ شدید زخمی ہوا۔اگرچہ اسے فوری طور پر ضلع اسپتال اننت ناگ پہنچایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاکر سرینگر اسپتال میں دم توڑ بیٹھا۔ پر تشدد جھڑپوں میں 31 افراد زخمی ہوئے جنہیں ضلع اسپتال کولگام اور اننت ناگ میں علاج و معالجہ کی خاطر داخل کیا گیا۔ضلع اسپتال اننت ناگ میں 22افراد کو زخمی حالت میں لایا گیا جن میں سے 5کو سرینگر منتقل کیا گیا۔ان میں سے 2کو گولیاں لگی تھی جبکہ 3کی آنکھوں میں پیلٹ لگے تھے۔اسکے علاوہ کولگام اسپتال میں دو زخمیوں کا علاج کیا گیا جبکہ قاضی گنڈ اسپتال میں ایک زخمی کا علاج معالجہ کیا گیا۔صدر اسپتال سرینگر حکام نے بتایا کہ پیلٹ سے زخمی 9افراد کو یہاں لایا گیا جبکہ برزلہ اور سکمز میں گولیوں سے زخمی 2افراد زیر علاج ہیں۔
ہڑتال
جھڑپ شروع ہوتے ہی کولگام اور اننت ناگ میں مکمل ہڑتال کی گئی اور کئی مقامات پر پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے۔کولگام، کیمو ہ ، کھڈ و نی ،ریڈونی،بوگام، نور آباد، دمحال ہانجی پورہ،اننت ناگ،دیالگام،مٹن،اچھہ بل، کوکرناگ، ڈورو، قاضی گنڈ، دیوسر اور دیگر مقامات پر کا ر و با ر ی و تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ ٹرانسپورٹ بھی متاثر رہا۔انتظامیہ نے بارہمولہ بانہال ریل سروس معطل رکھی جبکہ کولگام اور اننت ناگ اضلاع میں موبائل انٹر نیٹ سروس بھی بند کی۔
نماز جنازہ
مہلوک شہری و جاں بحق پانچوں جنگجوئوں کو سنیچر کی سہ پہر سپرد خاک کیا گیا۔کولگام کے جاں بحق 4جنگجوئوں کی نماز جنازہ سے قبل جنگجو نمودار ہوئے اور انہوں نے ہوائی فائرنگ کر کے ساتھیوں کو سلامی دی۔ پانچوںجنگجوئوں کے جسد خاکی کو جب آبائی گائوں میں لایا گیا تو وہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔اس موقعہ پر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔اسکے بعد انہیں اپنے اپنے آبائی قبرستانوں میں سپرد خاک کیا گیا۔مولوی مسرور بٹ ساکن فتح پورہ کے نمازہ جنازہ میں جنگجو نمودار نہیں ہوئے البتہ لوگوں کی بھاری تعداد یہاں موجود تھی۔روف احمد نامی 24سالہ نوجوان ساکن انچی ڈوروہ کے نمازہ جنازہ میں لوگوں کی بھاری شرکت شامل رہی۔یہاں جلوس بھی نکالے گئے اور بعد میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔گلزار پڈر نے ستمبر 2016 میں ہتھیار اُٹھائے تھے اور وہ پچھلے دو برسوں سے سرگرم تھے، زائد نے بھی اسی ماہ جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ فیصل رشید 2017میں جنگجوئوں کی صف میںشامل جبکہ ظہور احمد نے 6ماہ قبل امسال کے اوائل میں ہتھیار اُٹھائے۔
پولیس بیان
جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس و سیکو رٹی فورسز نے درمیانی رات کولگام کے چوگام قاضی گنڈ علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔ دورانِ تلاشی جنگجوئوں نے حفاظتی عملے پر فائرنگ شروع کی ۔جوا بی کارروائی سے قبل سیکورٹی فورسز نے مقامی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جس کے بعد دو طرفہ فائرنگ میں 5جنگجومارے گئے۔ مہلوکین میں گلزار احمد پڈر عرف سیف ، فیصل احمد راتھر عرف داود ، زاہد احمد میر عرف ہاشم ، مسرور مولوی عرف ابو دردا اور ظہور احمد لون عرف رحمان بھائی کے بطور ہوئی ۔ گلزار پڈر ، الطاف کاچرو کا قریبی ساتھی رہا ہے اور اُس کے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجودہے ۔گلزار پڈر نے ہی گزشتہ سال پمبئی کولگام میں پانچ پولیس اہلکاروں اور دو بینک ملازمین کا قتل کیا۔ چڈر کولگام میں ایس پی او کی ہلاکت میں بھی ملوث رہا جبکہ ضلع کولگام میں ہتھیار چھیننے اور بینک ڈاکہ زنی میں بھی گلزار پڈرملوث تھا۔ زاہدنے عید کے روز زینہ پورہ شوپیاں میں فیاض احمد نامی پولیس اہلکارکوقتل کیا۔ فیصل نے گزشتہ سال گوہر احمد نامی پولیس اہلکار جو کہ شوپیاں میں فرائض انجام دے رہا تھا کو جاں بحق کیا۔ ظہور عرف رحمن اور منصور کئی دہشت گردانہ حملوں میں پولیس کو مطلوب تھے جبکہ نوجوانوں کو عسکریت کی طرف آمادہ کرنے میں بھی پیش پیش رہے ۔
لشکر کاخراج عقیدت
سرینگر//لشکر طیبہ جموں کشمیرکے سربراہ محمود شاہ نے کولگام جھڑپ میں جاں بحق جنگجوئوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں کشمیر پولیس اور سپیشل آپریشن گروپ کابائیکاٹ کریں۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کولگام جھڑپ میں جنگجوئوں نے بہادری سے مقابلہ کیا،باوجودیکہ وہ تعداد میں کم تھے اور ان کے مقابلے میں پولیس،ایس اوجی اور فوج کی بھاری تعدادسامنے تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ جموں کشمیر پولیس،ایس او جی اور ان کے مخبروں کیخلاف محدودردعمل کااظہار کیا ،کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ بھارت کے ہاتھوں میں کھیل کر آپسی تصادم آرائیوں میں شریک ہوں۔تاہم کچھ کرنا ضروری بن گیا ہے کیونکہ جموں کشمیر پولیس اور ٹاسک فورس کو کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پولیس اور ٹاسک فورس کے ساتھ سماجی اور اقتصادی روابط منقطع کریں ،کیونکہ یہ تحریک کے منافی کام کرتے ہیں۔