جموں//جموں وکشمیر کے ایک کروڑ 35لاکھ لوگ 70برسوں سے غیریفینی کے ماحول سے گزر رہے ہیں اور ان کی الجھن اور پریشانیوں کا کوئی حل بھی نظر نہیں آتا ۔ اس الجھن کے لئے کون ذمہ دار ہے کون نہیں اس کا فیصلہ تو تاریخ /آنے والا وقت کرے گا لیکن اس الجھن کے حل کے لئے اس وقت پنتھرس پارٹی بڑی سوچ اور تجربہ کے ساتھ لوگوں کی بہتری اور خوشحالی کے لئے یہ مشورہ دینا چاہتی ہے کہ ہندستانی پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں ہندستانی پارلیمنٹ ایک قرارداد منظور کرے کہ پورے ملک میں کنیا کماری سے کشمیر تک ایک جھنڈا ہوگا ، ایک آئین ہوگا اور جموں وکشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہریوں کو بھی باقی تمام ہندستانی شہریوں کی طرح ہندستان کے آئین میں دیئے گئے تمام بنیادی حقوق حاصل ہوںگے۔یہ مسئلہ کا حل ہے نہ کہ چوٹی کاٹنایا پیلٹ گن یا پھر جیل میں بند کرنا۔ جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے ہندستان کے صدر رامناتھ کووند کو تحریر کردہ ایک ضروری خط میں یہ بات کہی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کمیٹی کے سرپرست بھی ہیں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے دہائیوں سے سڑکوں سے سپریم کورٹ تک اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پر بھی جدوجہد کرتے رہے ہیں، صدر سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ دفعہ۔370میں دیئے گئے اپنے آئینی اختیار ات کا استعمال کرکے دفعہ ۔370 میں کلاز(3) میں دیئے گئے خصوصی التزام کو بے معنی اعلان کریں جس میں کہا گیا تھا کہ دفعہ۔370میں کوئی بھی ترمیم ہندستان کے صدر اس وقت کی یعنی 1950میںدستور ساز اسمبلی جو جموں وکشمیر کے شیخ محمدعبداللہ کی صدارت میں بنائی گئی تھی اس کی رائے لینے کے بعد کرسکتے تھے چونکہ 1957میں جموں وکشمیر کا آئین نافذ ہوا اودستور ساز اسمبلی کا وجود ختم ہوگیا۔ اس مسئلہ کا حل ہندستان کے صدر ہندستانی آئین کے مطابق دفعہ۔370میں صدر کو حاصل اختیارات کے تحت خو د کرسکتے ہیں۔ اس میں ہندستانی پارلیمنٹ کا بھی کوئی رول نہیں ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے اپنے خط میں صدر سے پرزور اپیل کی کہ وہ قومی یکجہتی کونسل کی میٹنگ بلائیں اور اس مسئلہ کے حل کے لئے تمام قومی جماعتوں کی حمایت حاصل کریں۔یہی واحد راستہ جموں وکشمیرمیں بھٹکی ہوئی جنگل کی آگ اور افراتفری کو ختم کرنے کا۔یہی راستہ ہے جس سے جموں وکشمیر کے لوگوں کو امن اور تمام انسانی حقوق اور احترام کے ساتھ جینے کا موقع ملے گا۔