جموں //چور دروازے سے مختلف محکمہ جات میں تعیناتی عمل میں لانے کا الزام عائد کرتے ہوئے حزب اختلا ف کے ممبران نے بدھ کو ایوان بالا میںمکمل چھان بین کیلئے ہاوس کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جبکہ پی ڈی پی رکن کونسل فردوس احمد ٹاک نے بھی ہاوس کمیٹی کی حمایت کی اور کہا کہ اگر سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے اس پر پابندی عائد کی ہے تو پھر کیونکر تعیناتیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔قانون ساز کونسل میں وقفہ سوالات کے دوران کونسل کے رکن قیصر جمشید لون نے سرکار سے سرکاری محکمہ جات، کارپوریشن اور دیگر مالی ادارے میں نئی تعیناتیوں کے متعلق ایک سوال کا جواب طلب کیا تھا جس کا محکمہ کی وزیر مملکت برائے تمدن پریا سیٹھی نے ایک مکمل جواب پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے 2برسوں کے دوران 21490 تعیناتیاں مختلف سرکاری محکموں میں جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن ،جموں وکشمیر سروس سلیکشن بورڈ اور پولیس ریکرومنٹ بورڈ کے ذریعے عمل میں لائی گئی ہیں جبکہ 132تعیناتیاں دیگر خودمختار اداروں نے انتظامیہ کے کنٹرول کے تحت عمل میں لائی ہیںسوال کے جواب سے مطمئن نہ ہو کر قیصر جمشید لون نے خود مختار اداروں اور کارپوریشنوں کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اُن میں 132تعیناتیوں کا حوالہ دیا گیا ہے لیکن اُس میں طریقہ کار نہیں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح اور کہاں یہ تعیناتیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیک ڈور انٹری ہیں اور سرکار اُس پر جوب دے ۔ اس پر اگرچہ وزیر زراعت غلام نبی لون ہانجورہ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہماری سرکار میں کوئی بھی بیک ڈور تعیناتی نہیں ہوئی ہے اور جو بھی تعیناتی عمل میں لائی جاتی ہے وہ ریکرومنٹ ایجنسوں کے ذریعے عمل میںلائی جاتی ہے ۔اس پر اپوزیشن کے تمام ممبران جن میں قیصر جمشید لون ، شوکت احمد گنائی ، غلام نبی مونگا ،سجاد کچلو اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ جو 132تعیناتیوں کا ذکر سرکار نے کیااور کہا کہ انہیں کس نے تعینات کیا ہے ،سرکار کو اس پر جوب دینا چاہئے ،تاہم دوبارہ ذراعت کے وزیر غلام نبی لون ہانجورہ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ تعیناتیاں autonomous bodiesنے عمل میں لائی ہیں اور اس میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔وزیر مملکت پریا سیٹھی نے کہا کہ اٹونامس باڈی کا اپنا ایک ضابط اور قانون ہوتا ہے اور وہ اُسی کے تحت تعیناتیاں عمل میں لاتے ہیں ۔انہوں نے ممبران سے کہا کہ اگر انہیں اس کے متعلق اگر کوئی مزید جانکاری چاہئے تو انہیں وہ بھی پیش کی جائے گی ۔اس بیچ اپوزیشن کے ممبران جہاں حکومت کے اس جواب سے مطمئن نہیں ہوئے تو پی ڈی پی رکن فردوس احمد ٹاک اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور اپنے ایک سوال کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں بھی ایک سوال کے جواب میں تعیناتیوں کے متعلق سرکار سے پوچھا تھا لیکن انہیں جو جواب ملا اُس کے تحت بھی تقرریاں عمل میں لائی گئی ہیں ،انہوں نے اپنی سرکار پر تیکھے وار کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید کا نام لیتے ہوئے کہا کہ 2015میں انہوں نے ان تعیناتیوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کی تھی لیکن اُس کے باجود بھی تعیناتیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں ۔انہوں نے بھی اس کیلئے ہاوس کمیٹی بنا کر اُس کی مکمل تعیناتی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا،اس بیچ اگرچہ فردوس احمد ٹاک اپنی نشست پر بیٹھ گے لیکن اپوزیشن کے ممبران ہاوس کمیٹی کی مانگ کرتے رہے۔ کونسل کے ڈپٹی چیئرمین علی محمد ڈار نے کہا کہ وزیر نے اُس کے متعلق تمام جانکاری فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو اس کے بعد احتجاج کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے تاہم اپوزیشن کے ممبران نے ایک نہیں مانی اور احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔ قانون ساز اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قیصر جمشید لون نے کہا کہ اگر سرکار نے انہیںپبلک سروس کمیشن ،پی ایس سی اور پولیس کے متعلق مکمل جانکاری دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ چور دروازے سے ہو رہی تعیناتیوں کو سرکار چھپانا چاہتی ہے ہم نے مانگ کی ہے کہ اس کیلئے ایک ہاوس کمیٹی بنائی جائے انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے مستحق امیدواروں کو حق مارا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ غلط راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔