پرویز احمد
سرینگر//سرینگر پارلیمانی حلقہ میں پیر کو ہونے والی پولنگ کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے، جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر پی کے پولے نے کہا کہ پولنگ کی شرح شام 5 بجے 36 فیصد رہی،جورات 12بجے تک 38فیصد پہنچ گئی اور جو 1989کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ شرح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سری نگر پارلیمانی حلقہ میں ایک بھی پولنگ بوتھ پر صفر فیصد پولنگ نہیں ہوئی۔میڈیا سے بار کرتے ہوئیانہوں نے کہا”لوگوں نے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے،ہم اس جمہوری عمل کو کامیاب بنانے میں شامل ہر فرد کے شکر گزار ہیں‘‘۔
پولے نے بتایا کہ 18 اسمبلی حلقوں میں 2135 پولنگ اسٹیشن تھے۔ پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کے ساتھ 8500 سے زیادہ سول ملازمین تعینات تھے اور انہوں نے، پچھلے دو دنوں کے دوران انتھک محنت کرتے ہوئے انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنایا۔انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے خواتین اور عمر رسیدہ افراد کے لیے ہر پولنگ سٹیشن سی سی ٹی وی کی نگرانی کے تحت خصوصی انتظامات کیے گئے تھے”۔پولے نے بتایا کہ 2 لاکھ رجسٹرڈ نوجوان ووٹرز تھے، اور تارکین وطن کے لیے 26 خصوصی پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے، جن میں 6 ہزار سے زیادہ تارکین وطن ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جس سے مہاجر ووٹروں میں شرح 36 فیصد رہی۔پولے نے انتخابات کے مجموعی طور پر پرامن انعقاد پر زور دیتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر بھی توجہ دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “احتیاطی اقدامات صرف ان صورتوں میں کیے گئے جہاں افراد کا مجرمانہ پس منظر یا ملک دشمن تاریخ تھی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ پولنگ اسٹیشنز واقعات سے پاک رہیں”۔انہوں نے کہاپیر کو سرینگر حلقہ میں پچھلے تین دہائیوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام 5بجے تک 36فیصد لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور پولنگ کے آخری گھنٹے میں 3سے 4فیصد کی ووٹنگ ہوتی ہے اور اس طرح سال 1989کے بعد پہلی مرتبہ سرینگر میں ووٹنگ کی شرح 40فیصد کے آس پاس ہوگی۔ پولے نے بتایا کہ پہلی مرتبہ کوئی ہڑتال نہیں، کوئی بائیکاٹ نہیں اور نہ ہی کسی جگہ کوئی پتھرائو ہوا ہے۔ 18اسمبلی حلقہ انتخابات میں شام 5بجے تک ہوئی ووٹنگ کی تفصیلات دیتے ہوئے پی کے پولے نے بتایا ’’ کنگن میں 55.55فیصد، گاندربل میں 46.81فیصد، حضرت بل میں 26.28فیصد، خانیار میں 23.06فیصد، حبہ کدل میں 13.25فیصد، لال چوک میں 26.02فیصد، جڈی بل میں 27.52فیصد، عید گاہ میں 25.69فیصد، سینٹرل شالہ ٹینگ میں 24.76فیصد، خان صاحب میں 48.47فیصد، چرار شریف میں 53.23فیصد، چاڈورہ میں 46.68فیصد، پانپور میں 35.86فیصد، ترال میں 37.52، پلوامہ میں 39.25فیصد، راجپور میں 42.81فیصد جبکہ شوپیان میں 45.05فیصد ووٹنگ ہوئی۔ سیول اور پولیس انتظامیہ کے ساتھ ساتھ انتخابات میں حصہ لینے والی پارٹیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پی کے پولے نے بتایا کہ 18اسمبلی حلقوں کے 17لاکھ 47ہزار810ووٹروں کیلئے کیلئے8500پولیس اسٹیشن قائم کئے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کیلئے 24گھنٹوں تک جاری رہنے والے کنٹرول روم کے علاوہ تمام پولنگ سٹیشنوں کو سی سی ٹی وی کیمرہ کے ساتھ جوڑا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کیلئے پینے کیلئے پانی اور دیگر انتظامات رکھے گئے تھے جبکہ جسمانی طور پر ناخیز افراد کیلئے ویل چیئروں کے انتظامات بھی کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار کے انتخابات میں 2لاکھ سے زائد نوجوان ووٹروں نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔ چیف الیکشن آفیسر نے بتایا کہ جموں میں 21خصوصی پولنگ سٹیشن، ادھمپور میں ایک اور دلی میں چار پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے تھے، جہاں 6132ووٹروں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مائیگرینٹ ووٹروں میں دلی میں 208، ادھمپور میں 155 جبکہ جموں کے پولنگ سٹیشنوں میں 5769ووٹروں نے اپنے حق کا استعمال کیا ۔ پولے نے کہا کہ سرینگر پارلیمانی حلقہ میں مجموعی طور پر 20پولنگ بوتھوں کا انتظام خواتین نے سنبھالا تھا ، 18پولنگ اسٹیشن جسمانی طور پر ناخیز افراد نے جبکہ 17پولنگ سٹیشن نوجوان عملہ نے سنبھال رکھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 16مارچ سے ابتک 40کروڑ روپے کے نشیلی ادویات اور دیگر اشیاء ضبط کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران 234شکایات معصول ہوئی ہیں جن میں 11پر ایف آئی آر درج کی گئی، 80کے خلاف نوٹس جاری کی گئی ہے جبکہ 39معاملات میں تحقیقات جاری ہے۔