بانہال // مشہور سیاحتی مقام پتنی ٹاپ کے دوسری طرف ضلع ادہم پور کی تحصیل چنہنی کے متعدد دیہات زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور درجنوں علاقے ابھی تک سڑک سمیت تعلیم اور پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ یوں تو محکمہ پی ایم جی ایس وائی نے تحصیل چنہنی کے درجنوں علاقوں کو جوڑنے کیلئے درجن بھر رابطہ سڑکوں کی کھدائی تو کئی برس پہلے شروع کر رکھی ہے لیکن عرصہ بیت جانے کے باوجود بھی ان رابطہ سڑکوں کو مکمل کرنے اور اسے عوام کیلئے فیضیاب بنانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے اور ابھی تک میکڈم تو دور کی بات ان سڑکوں کی نالیاں اور کلورٹ وغیرہ بھی تعمیر نہیں کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے کروڑوں روپئے کی لاگت سے تعمیر کی گئی یہ رابطہ سڑکیں عوام کے کسی کام آنے کے بجائے بیکار پڑی ہوئی ہیں۔ مقامی لوگوں کے ایک وفد نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ جموں سرینگر شاہراہ کے دائیں بائیں آباد چنہنی کے علاقوں کو سرکار کی طرف سے مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے اور سرکاری عدم توجہی کی وجہ سے عوام کو درپیش درجنوں مشالیں پیش کی جا سکتی ہیں جس کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات بھری زندگی بھگتنا پڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں سرینگر شاہراہ سے بارہ کلومیٹر لمبی ٹماٹر موڑ سے ٹہرا تک ایک رابطہ سڑک کی کھدائی آٹھ سال قبل کی گئی ہے لیکن کھدائی کے سوا اس رابطہ سڑک پر ابھی تک کوئی کام نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی روڑی ، بجری ، ریت ،سیمنٹ ، میکڈم کا کوئی کام کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ رابطہ سڑک کسی نالے کا منظر پیش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹماٹر موڑ ٹھہرا سمیت کئی دیہات کو جوڑنے والی اس رابطہ سڑک کی کھدائی 2008میں لوگوں کی ملکیتی اراضی کے علاوہ خالصہ سرکار اور جنگلات کی اراضی کو تباہ و برباد کرکے کی گئی ہے اور ابھی تک اس سڑک کو یوں ہی چھوڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نالیوں ، پلیوں اور میکڈم کا کوئی بھی کام ابھی تک کیا ہی نہیں گیا ہے اور دس ہزار کے قریب آبادی جس میں بیشترشیڈول ٹرائب کے زمرے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی آبادی ہے شدید ترین مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چنینی تحصیل کی بارہ کلومیٹر لمبی ٹنڈدھار سے جگھ دھار ، دس کلومیٹر سے کتھر ،سات کلو میٹر لمبی کد سے مادہ ،دوکلومیٹر لمبی بشٹ سے رینگی ، سات کلومیٹر لمبی ٹھہراہ سے پچوت ، سات کلومیٹر لمبی بیشٹی تا بائیں چنہنی کیلئے پانچ سے دس سال پہلے کھودی گئی سڑکوں کی حالت بھی ابتر اور ناگفتہ بہہ ہے اور لوگوں کی طرف سے حکام کی توجہ اس طرف بار بار دلانے کے باوجود بھی کوئی اثر نہیں کر پائی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے افسروں کیلئے یہ رابطہ سڑکیں سونے کی کان بنی ہوئی ہیں اور انہوں نے اب تک لاکھوں روپئے کی رقومات ان کاموں سے غیر قانونی طریقے سے مبینہ طور مل بانٹ کر ہڑپ کی ہیں اور ان سڑکوں کی تعمیر میں تاخیر اور خرچ کی رقومات کی ایک تحقیقات کی جانی چاہئے تاکہ عوام کو مشکلات پہنچانے کے مرتکب متعلقہ افسروں کو عوام کی عدالت میں کھڑا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی ممبر اسمبلی چینی کی ایک درجن سے زائید سڑکوں خصوصا ٹماٹر موڑ سے ٹھھرا تک کی بارہ کلومیٹر لمبی رابطہ سڑک کی حالت کی طرف کوئی بھی توجہ دینے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں اور سڑک سمیت عوام کو درپیش دیگر بنیادی سہولیات جیسے تعلیم ، پینے کے پانی کی طرف بھی کوئی توجہ نہیں دے پائے ہیں۔