جموں//اگرچہ وزیراعظم نریندرمودی نے 9.2 کلومیٹرلمبے چنہنی ناشری ٹنل کو ملک کےلئے باعث افتخارقراردیاتھا لیکن قومی سطح کامذکورہ ٹنل آہستہ آہستہ ملک کےلئے باعث تشویش بنتاجارہاہے۔ دراصل ٹنل میں ٹریفک کے نظم ونسق کے ناقص انتظامیہ نے ٹنل کی تعمیرکی خامیوں کومنکشف کردیاہے جس سے متعلق وزیراعظم نریندرمودی نے کہاتھاکہ یہ ٹنل نئی دہلی اورکشمیرکے درمیان مسافت میں کمی کاباعث بنے گا۔عینی شاہدین کے مطابق اس ٹنل میں دومرتبہ ٹریفک کی آمدورفت بندہوئی ہے جس کی وجہ بجلی کی خرابی بتایاگیاتھالیکن ٹنل انتظامیہ نے وثوق سے نہیں بتایاکہ ٹنل کوبندکرنے کے پیچھے اصل وجوہات کیاتھیں۔عینی شاہدین نے بتایاکہ ٹنل کوٹریفک آمدورفت کےلئے 6جولائی 2017کوپہلی مرتبہ بندکیاتھا جس کی وجہ سے ٹنل کے دونوں اطراف گاڑیوں کی قطاریں جمع ہوگئی تھیں۔اس ٹنل کواس وجہ سے ٹریفک کےلئے بندرکھناپڑاتھاکیونکہ ٹنل میں بجلی کانظام بالکل ٹھپ ہوگیاتھا جس کے بعد ٹنل انتظامیہ کے پاس ٹریفک روکنے کے سواکوئی بھی دوسراراستہ نہیں بچاتھا۔ ٹریفک کو روکنے کی وجوہات پوچھنے پرڈرائیوروں کوبتایاگیاتھاکہ ناشری کی طرف ناشری ٹنل کے پاس سلائیڈنگ ہورہی ہے جوکہ ایک جھوٹ تھا۔ٹنل کوٹریفک آمدورفت کےلئے دوسری مرتبہ 2 اگست کو قریب 3.15 منٹ پر بندکیاگیاتھا ۔اندرونی ذرائع نے بتایاکہ ٹنل میں اچانک آمدورفت بندکرنے کی وجہ سے ٹنل کے دونوں اطراف گاڑیوں کاجام لگ گیاتھا اوردوبارہ سے ٹریفک بحال کرنے میں ٹنل انتظامیہ کوقریب ڈیڑھ گھنٹے کاوقت لگ گیا ۔ اس سے قبل 21 مئی 2017 کو ایک حادثہ پیش آیاتھااوراس دوران بھی ٹریفک کوروکناپڑاتھا۔اس کے علاوہ مسافروں کی شکایت ہے کہ جموں ۔سرینگرہائی وے پربنایاگیاہے میں ٹرانس ورس وینٹی لیشن سسٹم سے مزین 9.2کلومیٹرچنہنی ناشری ٹنل کاافتتاح وزیراعظم نریندرمودی نے 2اپریل 2017 کو کیاتھا اوراس ٹنل کو ہندوستان کابہت بڑا بنیادی ڈھانچہ عجائبات قراردیاتھا لیکن اس کے باوجود ٹنل میں بہت زیادہ وائبریشن (ہلچل ) ہوتی ہے۔ اتناہی نہیں ٹنل میں دیگرقسم کی خامیاں بھی پائی جارہی ہیں جن سے متعلق مرکزی وزارت برائے روڈٹرانسپورٹ اورہائی ویز کومطلع نہیں کیاجارہاہے۔ذرائع نے بتایاکہ ٹنل کی دیواروں پر دراڑیں بھی ہیں جوآنے والے دنوں میں مزید بڑھ سکتی ہیں اورکسی حادثے کاموجب بھی بن سکتی ہیں۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا ٹنل میں سنجیدہ مسائل کے باوجود بھاری ٹول بھی وصول کرتی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ ٹنل میں پائی جارہی خامیوں سے متعلق نیشنل ہائی وے اتھارٹیزآف انڈیا کوبھرپورعلم ہے لیکن اس کے باوجوداتھارٹی مجرمانہ خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ پروجیکٹ ملک کے وقاری پروجیکٹوں میں سے ایک ہے اوراس پر وزیراعظم دفترکوبھی نظررکھنی چاہیئے تاکہ اس میں کوئی بڑاحادثہ نہ ہواورملک کےلئے باعث افتخارپروجیکٹ باعث شرم نہ بن جائے۔ذرائع نے مزیدکہاکہ اگرنیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اس پروجیکٹ کی خامیاں دورنہ کیں اوران خامیوں کونظراندازکیاگیاتوکوئی بڑے حادثے کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔واضح رہے کہ ٹنل کی تعمیرکاکام مئی 2011 میں شروع ہواتھا اوریہ دعویٰ کیاگیاکہ ٹنل میںاے بی بی ڈرائیورکے تحت ٹرانسورس وینٹی لیشن سسٹم نصب کیاگیا لیکن اس کے باوجود ٹنل کی تعمیرمیں خامیوں کاانکشاف ہواہے۔ملک کے سب سے لمبے اور ایشیاءکے دوگلیارہ ٹنل کو2 اپریل 2017 کووزیراعظم نریندرمودی نے ریاستی گورنر این این ووہرہ ، وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی موجودگی میں سخت حفاظتی انتظامات کے دوران کرتے ہوئے عوام کے نام وقف کیاگیاتھا۔