بانہال// شاہراہ پر درماندہ سینکڑوں مسافروں کے لئے جہاں حکومت کی طرف سے کوئی بھی خاطر خواہ انتظام نہیں کیا گیا ہے وہیں مقامی لوگوں کی طرف سے لگائے گئے لنگروں کی وجہ سے درماندہ مسافروں کو دو وقت کی روٹی نصیب ہو سکی۔ اس دوران درماندہ مسافروں نے شاہراہ کی بحالی کا انتظار کرنے کے بجائے چندرکوٹ اور رام بن میں اپنی اپنی گاڑیوں کو چھوڑ کر پیدل سفرکو ترجیح دی اور شام تک سینکڑوں مجبور اور مشکلات میں گھیرے مسافروں نے پنتھیال کے مقام محکمہ دیہی ترقیات کے ایک نامکمل اور پرخطر پل اور نالہ بشلڑی کے کنارے رامسو پہنچنے میں کامیابی حاصل کی اور وہاں سے وہ ایس ار ٹی سی سمیت دیگر گاڑیوں میں ریل میں سوار ہوکر مزید سفر کیلے بانہال ریلوے سٹیشن پہنچ گئے۔ کئی مسافروں نے الزام لگایا کہ ضلع انتطامیہ رام بن نے کل سے ان کی کوئی خبر نہیں لی اور انتظامیہ سڑک پر درماندہ مسافروں کو لیکر بے فکر رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کئی مسافرون کو مختلف مقامات پر عارضی طور رات گذارنے کیلئے رکھا گیا لیکن بیشتر مسافروں کوچندرکوٹ ، رام بن ، سیری ، ڈگڈول رامسو اور مگرکوٹ کے لوگوں نے کھانے اورپینے اور رہنے کا انتطام کرکے اپنی انسانیت دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کی طرف سے پینے کے پانی تک کی سہولیات میسر نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ مرد وکواتین اور بچوں سمیت ہزاروں درماندہ مسافروں کو کھانے پینے اور گاڑیوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے پوری رات کئی مقامات پر کھلے اسمان کے نیچے گذارناپڑی ہے۔ درماندہ مسافروں نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے کئی مسافروں کو متاثرہ سیکٹر پار کرانے میں مدد کرنے کے علاوہ مسافروں اور خواتین کو بھی پہاڑی اور دریا کے راستے سے اپنی اپنی منزلوں کی طرف جانے میںجو رضاکارانہ طور مدد کی ہے وہ قابل داد ہے۔