عام لوگوںکا اوور لوڈنگ، اضافی کرایہ اور مسافروں سے بدسلوکی کا الزام
محمد تسکین
بانہال// چندرکوٹ سے رام بن تک چلنے والےآٹو میجک چلانے والے ڈرائیوروں کی من مانیاں روزانہ سفر کرنے والے سینکڑوں مسافروں کیلئے وبالِ جان بن چکی ہیں اور رام بن اور چندرکوٹ کے درمیان محض آٹھ کلومیٹر کے مختصر فاصلے پر ڈرائیور نہ صرف مقررہ کرایہ سے زیادہ رقم وصول کر رہے ہیں بلکہ گاڑیوں میں گنجائش سے کئی گنا زیادہ سواریاں بٹھا کر مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔کئی مسافروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کئی آٹو والے ٹریفک قوانین اور مسافروں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور سات مسافروں کی گنجائش والے میجک آٹو میں بعض اوقات زبردستی دس سے بارہ افراد بھی سوار کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں میں سوار بہنوں بیٹیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کہ اوور لوڈنگ کی اس زور زبردستی کے باوجود رام بن اور چندرکوٹ کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں سے 30روپے تک کرایہ وصول کیا جا رہا ہے، جو سرکار کی طرف سے مقررہ کرائے سے کہیں زیادہ ہے۔روزانہ کے سفر سے آنے جانے والے مسافروں کا الزام ہے کہ اگر کوئی مسافر زیادہ کرایہ یا اوور لوڈنگ پر اعتراض کرتا ہے تو آٹو ڈرائیور بدتمیزی اور دھمکی آمیز رویہ اختیار کرنے پر اتر آتے ہیں اور بعض آٹو ڈرائیورسواریوں کو آٹو سے اتار دینے تک کی حد تک پہنچ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال روز بروز سنگین شکل اختیار کر رہی ہے اور متعلقہ حکام کی خاموشی نے عوامی غصے میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔لوگوں کا الزام ہےکہ رام بن اور چندرکوٹ تعینات پولیس، ٹریفک پولیس کے علاوہ یہ معاملہ اے آر ٹی اورام بن کے اہلکار کی نوٹس میں بھی لایا گیا اور وہ اس صورتحال سے بخوبی واقف ہیں مگر لوٹ کھسوٹ میں ملوث آٹو ڈرائیوروں کے خلاف کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی جا رہی ہے ۔ عوامی حلقوں نے انتظامیہ اور ٹریفک محکمے سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ آٹو رکشوں کی باقاعدہ جانچ پڑتال کی جائے اور کرایہ طے کر کے اس پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے اور اس لوٹ کھسوٹ اور من مانی کا فوری نوٹس لے کر عام شہریوں کو اس ظلم اور بدنظمی سے نجات دلائی جائے ۔