Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

چندا

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 6, 2022 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
اب وہ پوری طرح  بے بس تھی اور پیہم ، پدم کی بانسری کی لے اور تال پر تھرکتی جارہی تھی ۔ بار بار ، لگاتار ، بسیار  اور دیوانہ وار ۔۔۔۔۔۔۔ ۔  ایسے ، جیسے وہ اُس کی پُجارن ہو اور اُس کی پوجا کر رہی ہو ۔ پدم کی بانسری کی دُھنیں سیدھے اُس کے جگر تک جارہی تھیں ، کیونکہ پدم اب اس کا محبوب تھا اور چندا اُس کی دیوانی ۔۔۔۔۔ ۔ پھر چندا تو چندا تھی ، بڑی خُوبصورت ۔ چندا یعنی بالکل چاند جیسی ، چاند کا ٹُکڑا ۔ بیس بائیس سال کی ایک الہڑ چرواہن ، کِھلکھلاتا مُکھڑا ، گُلنار رُخسار ، گلابی ہونٹ اور دہن میں ساکِن برف جیسے یاقوتی دندان ۔ وہ ذرا سی مُسکراتی تو ان یاقوتی دانتوں کی چمک دمک سے ہر دانگ پھُلجڑیوں کے فوارے  چھوٹ پڑتے ۔  چہار سو ایک چمک سی بکھر جاتی اور پورا ماحول نکھر آتا ۔
ہونی کو کون ٹال سکتا ہے ۔ اچانک یہ سب کچھ ہوا تھا  پدم کی بانسری کی دُھنوں نے چندا کی سماعت سے ٹکرا کر ایک سحر سا پیدا کردیا تھا اور چندا کے مضراب کے تاروں کو چھیڑ کر اُس کے درون ایک ہیجان سا بپا کیا تھا ۔  ہزار ہا سال قبل کی وہ ایک سُہانی صُبح تھی ۔ سُورج کی پہلی روپہلی کرنیں ہر سُو نور بکھیر رہی تھیں ۔ پوری سر سبز و شاداب چراگاہ بُقعہ نور بنی ہوئی تھی ۔ تب اس خوبصورت چراگاہ کا کوئی نام بھی نہیں تھا ۔ لوگ بس اسے ایک خوبصورت چراگاہ کے نام سے ہی جانتے تھے ، جو قدیم لولاب وادی کی مشہور وسیع و عریض چراگاہوں میں سے ایک تھی اور جہاں گرمیوں کے موسم میں چرواہے اپنی جوق در جوق بھیڑ بکریوں کے ریوڈوں کے ہمراہ چلے آتے تھے اور پورے گرمیوں کے موسم میں یہاں بود و باش  کرتے تھے ۔ بڑی خوبصورت جگہ تھی اور ہر سو ہریالی ہی ہریالی پھیلی ہوئی تھی۔ پہاڑی کے دامن میں واقع یہ چراگاہ سبز مخملی قالین کی طرح دُور دوُر تک پھیلی ہوئی تھی ۔ یہاں پہاڑی جھرنوں ، خوبصورت چشموں اور ندی نالوں کا  مسکن تھا اور قد و قامت والے سر شار اِستادہ درختوں کا ایک جہاں بھی آباد ٹھا ۔
چندا صُبح صُبح اپنے خیمے سے باہر آکر قریب کی ایک ندی میں ہاتھ منہ دھو رہی تھی کہ اچانک کُچھ دوُر جنگل میں بانسری کے سُروں کی آوزوں نے اسے ہِلا کر رکھدیا ۔ بانسری کی یہ دُھنیں اتنی پُر سوز اور پُردرد تھیں کہ طرفتہُ العین ان دُھنوں نے چہار سو ایک سحر سا جگادیا ۔ چندا ، چند لمحے مسحور سی یہ دُھنیں سُنتی رہی جو اب لحظہ بہ لحظہ اُس کے جگر تک اُترتی جارہی تھیں ۔ وہ سحر زدہ سی بانسری کی ہیجان پرور دستاں کی سمت کا اندازہ کرنے لگی ، پھر اچانک وہ اس سمت کی جانب بھاگنے لگی۔ ہانپتی کانپتی وہ جنگل سے آرہی بانسری کی ان دُھنوں کے قریب ہوتی چلی گئی ۔ بانسری کی دُھنیں برابر جاری تھیں اور دل کی اتھاہ گہرائیوں میں پیوست ہورہی تھیں۔ ایک لوک گیت کی سحر انگیز دُھن بج رہی تھی جو  ہم آہنگ ہواؤں کے زیرو بم سے ہم آہنگ ہواوں کے دوش  پر جیسے ہر سمت بکھر رہی تھی ۔
کب سے تمہیں بُلا رہا ہوں 
تم میری ہو 
چلی آو ۔۔۔۔۔۔ بس چلی آو 
تم سے کبھی ملا نہیں 
مگر جنم جنم سے
تم میری ہو ، ہاں میری  
چلی آو ۔۔۔۔۔ بس چلی آو 
چندا اب آواز کے قریب تھی ۔ جبھی سامنے کُچھ دُور ایک چٹان پر بیٹھے ایک نوجوان پر اُس کی نظر پڑی ۔  غضب کا ناک نقشہ تھا اس نوجوان کا ، وہ متحیر سی ہوگئی ۔ بیس بائیس برس کا ایک بانکا نوجوان تھا ۔ سانولا ، دلکش اور خُوبصورت سا ۔ چندا بس دیکھتی ہی رہ گئی ۔ وہ سحر زدہ سی کچھ دیر کھڑی رہی ۔ نوجوان بے خبر سا اپنی دھُن بجاتا رہا ، جیسے آس پاس کی دنیا سے بے نیاز ہو  ۔چندا  دھیرے دھیرے  بانسری کی دُھن میں کھوتی  چلی گئی ، پھر سامنے کُچھ دُور چٹان پر بیٹھے خوبرو نوجوان  کو ٹکٹکی باندھے دیکھتی ہوئی وہ نیچے سبزے پر بیٹھ گئی ۔  رفتہ رفتہ اُس کی آنکھیں بند ہوتی چلی گئیں ۔ کچھ دیر دُھن بجتی رہی اور چندا غیر ارادی طور پر اپنی آنکھیں بند کئے مبہوت سی دھن کی لے اور تال پر تھرکتی رہی ۔ اچانک بانسری کی دُھن بند ہوگئی تو چندا ایسے چونک پڑی جیسے اچانک گہری نیند سے جاگ گئی ہو ۔ اُسے لگا کہ جیسے بانسری کی یہ سحر انگیز دُھن اسے ہی بُلاتی رہی ہو اور اب اس کے آتے ہی خاموش ہوگئی ہو ۔
" میں آگئی ہوں ۔" چندا غیر ارادتا" مبہوت سی بڑبڑائی اور اس نوجوان کو ٹکٹکی باندھے دیکھتی رہی ۔
 " میں چندا ۔۔۔۔ ۔" وہ پھر دھیرے سے بولی ۔
جبھی خوبصورت نوجوان کے لبوں پر ایک دلفریب سی مُسکراہٹ دوڑ گئی ۔ وہ اک ٹک چندا کو دیکھتا رہا ، پھر تھوڑے سے توقف کے بعد بولا۔
" جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔  میں پدم ہوں ۔ " اُس نے چندا کو اک بھرپوُر نگاہ سے دیکھا ۔" پاس میں رہتا ہوں ۔ یہیں پاس میں ہمارا ڈھیرا ہے ۔" 
اس پہلی چھوٹی سی ملاقات میں ہی وہ جیسے ایک دوسرے کے بہت قریب آگئے اور آگے ایسی ہی مُلاقاتوں کا ایک لامُتناہی سلسلہ شروع ہوگیا ۔ آنکھوں آنکھوں میں ، تُو من شدی  من تُو شُدم کے عہدو پیمان اُستوار ہوگئے ۔ وہ جیسے ایک دوسرے میں پیوست ہوگئے ۔ پدم کی پیار و محبت کی پُر درد اور پُر اثر دُھنیں چندا کے رگ وپے  میں پیوست ہوگئیں ۔ وہ مغلوب ہوکر  پدم کی بانہوں میں جھول گئی اور بس جھولتی ہی چلی گئی ۔ 
وہ اپنی بھیڑ بکریوں کے ریوڈ کے ساتھ ضرور تھی، مگر پدم کی بانسری کی دُھنوں کی ڈور اسے پیہم اپنی طرف کھینچتی رہی ۔ شام و سحر ، جب جب یہ دُھنیں بجتی گئیں ، چندا کے قدم دیوانہ وار  اپنی پازیب کی برہم جھنکار کے ساتھ اس آواز کی طرف بھاگتے رہے ۔ وہ پدم کی بانسری کی دُھن بجتے اور آواز کی سمت کا تعین کرتے ہی اُفتاں و خیزاں اس سمت کی طرف بھاگتی ہوئی چشم زدن میں پدم تک پہنچ جاتی تھی اور اس کی بانہوں کے ساتھ چِپکتی ہوئی اور اس کے سینے سے اپنا سر لگا کرگھنٹوں پدم کی بانسری کی دُھنیں سُنا کرتی تھی ۔ چندا اب پدم نام کے اس بانکے نوجوان پر ہزار جان سے فدا تھی اور اس کی بانسری کی لے اور تال پر ناچتے اور تھرکتے جارہی تھی ۔ جبھی پوری چراگاہ میں پدم اور چندا کے پیار و محبت کے قصے کہانیاں زبان زد خاص و عام ہوگئے ۔  چرچے اور چہ میگوئیوں کا سلسلہ دراز ہوا تو چندا کے گھر والے خاصے پریشان ہوگئے ۔ انہوں نے فوری طور پر چندا اور پدم کے میل جول پر قدغن لگائی اور چندا کو پا بہ زنجیر کردیا ۔
سِلسلہ یونہی چلتا رہا ۔ دونوں جدُائی کے غم میں  آہیں بھرتے رہے ، سسکتے رہےاور ایک دوسرے کےلئے تڑپتے رہے ۔ چندا روز اپنے محبوب پدم کی بانسری کی دُھنیں سُنتی رہی ۔ آہ و بکا کے اشارے اور آہ وزاری سُنتی رہی ۔ رنج و الم کی پکار سنتی رہی۔ درد و کرب کی لے اور تال سُنتی رہی ۔  وہ کُڑھتی رہی اور پریشان ہوتی رہی کیونکہ ان دھُنوں سے خاصا درد چھلک رہا تھا ۔ یہ دُھنیں صُبح شام بج رہی تھیں اور اکثر دیر رات گئے تک سناٹوں کو چیرتی ہوئی چندا کی سماعتوں سے ٹکرا کر طوفان بپا کرتی تھیں ۔ چندا کا کلیجہ مُنہ کو آتا تھا اور اس کے اشک ڈھلکنا شروع ہوجاتے تھے ۔ وہ گھنٹوں اپنے سرہانے میں مُنہ چھُپا ئے روتی تھی ، اپنا جگر تھام لیتی تھی اور اپنے محبوب کو یاد کرکے آہیں اور سسکیاں بھرتی تھی ۔
ایک روز سر شام پدم کی بانسری نے وہ درد و کرب جگانا شروع کردیا کہ پورا ماحول غمزدہ اور سوگوار ہونے لگا ۔ چہار سو غم و الم کی لہر سی دوڑ گئی۔ اچانک آسمان میں نمودار ہونے والے گہرے سیاہ بادلوں نے ماحول کو اور زیادہ خوفناک اور کربناک بنادیا ۔ بڑی تیزی سے یہ بادل اور گہرے اور ڈراونے ہونے لگے ۔ اچانک چندا کے پورے وجود میں جیسے سرسراہٹ سی دوڈ گئی ۔ وہ سہم سی گئی اور دل تھام کر بیٹھ گئی  ۔ پھر پلک جھپکتے ہی وہ جنگل کی طرف بھاگنے لگی ۔ اچانک آسمان میں تواتر کے ساتھ زوردار بجلیاں کڑکنے لگیں ، جبھی چھم چھم طوفانی بارشیں شروع ہوگئیں ، تیز آندھیوں کے ساتھ ایک طوفان سا برپا ہوگیا ۔ اچانک خاصی ڈراونی آواز کے ساتھ ایک زوردار بجلی کڑکی ، پورا جنگل اس بجلی کی چکاچوند میں نِہا گیا ۔ جنگل کا زرہ زدہ لرز اُٹھا ۔ بانسری کی آواز یکلخت خاموش ہوگئی ۔ چندا بہت زیادہ خوفزدہ ہوگئی ۔ اُس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ وہ ہزار وسوسوں کے بیچ اپنے محبوب کی طرف بھاگتی رہی اور بس بھاگتی رہی ۔ قریب پہنچی تو پیش منظر دیکھتے ہی اُس کا کلیجہ مُنہ کو آگیا ۔ ایک قیامت سی ٹوٹ پڑی اور اندھیرا سا چھا گیا  ۔ چندا ہِل گئی اور پورا قُرب و جوار جیسے ہِل گیا ۔ چندا کا محبوب پدم بجلی کی زد میں آکر دم توڑ چکا تھا ۔ سامنے اس کی لاش پڑی تھی ۔ اُس کی آنکھیں کُھلی تھیں ، ان کھُلی آنکھوں کو جیسے چندا کا ہی انتظار تھا اور اب وہ جیسے چندا کو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہی تھیں ۔
" پد ددد ۔۔۔۔۔ دددد م م ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔" چندا اپنی پُوری قوت سے چیخی ۔ چیخ سے سارا جنگل گونج اُٹھا ۔
بڑی بھیانک چیخ تھی جو صدائے باز گشت کی طرح ہر سو پھیل گئی ۔ روتی بلکتی ہوئی وہ اپنے  محبوب کی لاش کے ساتھ لپٹ پڑی اور زاروقطار رونے لگی ۔ اب وہ زاروقطار رو رہی تھی اور اپنا سر پٹخ پٹخ کر آہ و زاری کررہی تھی ۔ بادل اب بھی گرج رہے تھے ،  بجلیاں کوند رہی تھیں اور چھم چھم  بارشیں طوفانی رفتار سے برس رہی تھیں۔ اُدھر چھم چھم بارش برس رہی تھی اور ادھر چندا کی آنکھوں سے تارِ باراں رواں تھا ۔ وہ رو رہی تھی بس رو رہی تھی ۔
اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔
چندا عُرصہ دراز تک اِن جنگلوں میں بھٹکتی رہی ۔  آہ و زاری کرتی رہی ، اپنا سر پٹختی رہی اور ماتم کرتی رہی ۔ اُس نے ایک مندر میں ساکن ہوکر دھونی رمائی اور تپسیا میں جُٹ گئی ۔ چندا سنیاسن بن کر  ایک دیوی کا روپ دھارن کر گئی ۔  وہ چندا سے چندی ماں ہوگئی اور وادی لولاب کی یہ سرسبز و شاداب چراگاہ اُسی دیوی کے نام سے موسوم ہوکر چنڈی گام ہوگئی ۔ چنڈی گام کا  یہ گاوں آج بھی لولاب وادی میں موجود ہے جہاں ہزاروں سال بعد بھی چندا دیوی کی آتما بھٹک رہی ہے اور اُس کی آہ وزاری کی صدائے بازگشت اب بھی سُنائی دے رہی ہے ۔
���
سری نگر کشمیر 
موبائل نمبر؛9622900678
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مہو سے ولو تک سڑک رابطہ نہ ہونے سے ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامنا لوگوں کی ہسپتال ، پلوں اور حفاظتی بنڈوں کی تعمیر اور راشن سٹور کو فعال بنانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
نوشہرہ کے جنگلات میں بھیانک آگ | درخت سڑک پر گرنے سے آمد و رفت معطل
پیر پنچال
جموں میں 4بین ریاستی منشیات فروش گرفتار
جموں
ڈوبا پارک بانہال میں کھاه رائٹرس ایسو سی ایشن کا محفل مشاعرہ ممبر اسمبلی کے ہاتھوں کھاہ زبان کی دو کتابوں کی رسم رونمائی اور ویب سائٹ لانچ
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?