اننت ناگ //پارلیمانی انتخابات میں حکمران جماعت کی ضمانتوں کو ضبط کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر منصفانہ انتخابات عمل میں لائے گئے تو پی ڈی پی کا نام و نشان نظر نہیں آئیگا ۔ غلام احمد میر کی طرف سے حلقہ انتخاب اننت ناگ میں نامزدگی کے کاغذات داخل کرنے کے بعد ڈاک بنگلہ کھنہ بل میں تقریر کے دوران عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے عوامی سطح پر اس بات کا اقرار کیا ہے کہ انہوں نے بی جے پی کے ساتھ انتخابات میں ہاتھ ملایا۔ عمر عبداللہ نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کارکنوں سے مخاطب ہوکر کہا ـ ’پی ڈی پی نے اگر بائیکاٹ کو نافذ نہیں کیا اور نہ ہی سرکاری مشینری کا استعمال کیا یا انتظامیہ و پولیس سے اعانت حاصل نہیں کی تو ہمیں اس بات کی قوی امید ہے کہ سرینگر اور اننت ناگ حلقہ انتخابات سے ہمارے امیدوار پی ڈی پی امیدواروں کی ضمانتیں ضبط کریں گے ‘۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کو ووٹ دینے کا مطلب آر ایس ایس کے ایجنڈا کو مضبوط کرنا ہے اور مجھے اس بات کی امید ہے کہ لوگ ان امیدواروں کو قطعی طور پر کامیاب نہیں بنائیں گے جنہوں نے اترپردیش میں یوگی ادتیا ناتھ کو وزیر اعلیٰ کے طور پر منتخب کیا جس نے گھر واپسی ، لوجہاد اور مسلمان خواتین کو قبروں سے نکال کر ان کی بے حرمتی ،مساجد میں بتوں کو نصب کرنے کی وکالت کی ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی طرف سے اتحاد کرنے کا مقصد مشترکہ طور پر فرقہ پرستوں کو شکست سے ہمکنار کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات صحیح نہیں ہے کہ کانگریس کو وسطی کشمیر اور نیشنل کانفرنس کو شمالی کشمیر میں موزوں امیدوار حاصل نہیں ہوئے بلکہ وسطی کشمیر میں کانگریس کو طارق حمید قرہ اور جنوبی کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے پاس لیڈرشپ کی کمی نہیں تھی ۔ تاہم مشترکہ طور پر فرقہ پرستوں کو ہرانے کیلئے یہ قدم اٹھایا گیا ۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے کارکنوں کو غلام احمد میر کے حق میں ووٹ دینے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ تصدق مفتی سینومیٹو گرافی میں بہتر شخص ہوسکتا ہے تاہم فلمیں بنانا او ر لوگوں کی نمائندگی پارلیمنٹ میں کرنا 2 الگ الگ چیزیں ہیں ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ مجھے اس بات پر شبہ ہے مفتی تصدق پارلیمنٹ میں کشمیر کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ مجھے یاد ہے کہ جب محبوبہ مفتی کو سابق مرکزی حکومت کے دوران پارلیمنٹ میں کشمیر کے بارے میں بولنے کا موقع ملا تو انہوں نے صرف 4 الفاظ کہے اور وہ یہ تھے ’ میں کیا بولوںیار‘ ۔ تصدق مفتی کو نرسری کا طالب علم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کشمیر کی کیا نمائندگی کریں گے ۔ محبوبہ مفتی کی طرف سے ایجنڈا آف الائنس کی باتیں کرنے پر ان کی چٹکی لیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ ایک فرد کے لبوں پر مسکراہٹ لانے میں بھی کامیاب نہیں ہوئی بلکہ کشمیر میں انہوں نے تباہی اور موت کے سامان کے سوا صرف پیلٹ اور بلٹ ہی دئیے ۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد کو 4 ماہ تک مقفل کیا گیا ،عید کے روز نماز پرپابندی عائد کی گئی ، فون اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کئے گئے ۔ اس موقعہ پر کانگریس لیڈر طارق حمید قرہ نے کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کو شکست فاش دینا مذہبی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اتحاد کی وجہ سے نہ صرف کشمیریت بلکہ اسلامی شناخت کو بھی خطرہ لاحق ہے ۔ طارق قرہ نے امبیکا سونی کو مجاہد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہی ہے ۔ کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے اس موقعہ پر اس بات کا اعتراف کیا کہ موجودہ صورتحال میں انتخابی مہم چلانا کوئی آسان بات نہیں ۔ انہوں نے دونوں جماعتوں کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ لوگوں کو یہ بات سمجھائے کہ انتخابات کے دوران وہ بی جے پی اور پی ڈی پی اتحاد کو دور رکھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر ایک جگہ پر نہیں پہنچ سکتے اور میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ ووٹر خود کو غیر محفوظ تصور کریں ۔ اس لئے کارکنوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں تک پہنچے ۔