سرینگر// منفی درجہ حرارت، دن میںیخ بستہ ہوائوں اور سخت سردی کا پورا بندوبست لیکر سردیوں کا بے تاج بادشاہ چلہ کلان کی آمد بدھ سے ہورہی ہے۔امسال چلہ کلان شروع ہونے سے قبل ہی وادی میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوا اور سردی نے اپنا زور دکھانا شروع کیاہے جبکہ درجہ حرارت بھی معمول سے کئی ڈگری نیچے گرا ہے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق آنے والے دنوں میں کم سے کم درجہ حرارت میں مزید کمی واقعہ ہو گی اور موسم بھی خشک رہے گا ۔محکمہ موسمیات کے ترجمان کے مطابق گرمائی راجدھانی سرینگر میں اتوار اور سوموار کی درمیانی رات کو کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.2ڈگری سلسیش ریکارڈ کیا گیا جبکہ اس سے قبل کی رات کو یہاں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.9ڈگری سلسیش تھا اور اس طرح یہاں کم سے کم درجہ حرارت 7ڈگری سلسیش نقطہ انجماد سے اوپر رہا ۔لداخ میں اتوار اور سوموار کی درمیانی رات کو کم سے کم درجہ حرارت منفی 13.8 ڈگری سلسیش ریکارڈ کیا گیاہے اوریہ رات لداح میں اس موسم کی سرد ترین رات ثابت ہوئی ہے ۔چلہ کلان70دن پر محیط ہوتا ہے اور یہ 70دن سردی کا شکم کہلائے جاتے ہیں۔اسی موسم میں آبی ذخائر اور نل جم جاتے ہیں اور سردی کا نہ تھمنے والا قہر جاری رہتا ہے۔چلہ کلاں کی مدت 40دنوںکی ہوتی ہے۔21دسمبر سے 31جنوری تک چلہ کلاں کا ڈھیرہ ہوتا ہے اسکے بعد چلہ خورد کے 20دن اور چلہ بچہ کے دس دن ہوتے ہیں۔فروری کے آخر تک شدید سردی کے یہ تین مرحلے ہوتے ہیں۔چلہ کلان کے دوران سب سے کم درجہ حرارت ریکارڈ کیا جاتا ہے اور بارش کے علاوہ برف باری بھی ہوتی ہے۔ چلہ کلان ،چلہ خورد اور چلہ بچہ کے دوران کشمیر میں روایتی طور پرگرم ملبوسات ،کانگریوں کا استعمال اورجسم کو حرارت پہنچانے والی دیگر چیزیں کو استعمال میں لایا جاتا ہے ۔ 70روزہ اس موسم میں وادی کے لوگوں کے کھانے کے انداز بھی بدل جاتے ہیں۔اور لوگ گھروں میں خشک سبزیاں دالیں پہلے سے ہی سٹاک کر کے رکھتے ہیں کیونکہ انہیں یقین نہیں ہوتا کہ کب یہاں برف پڑے اور باہر نکلنا مشکل ہوجائے ۔دسمبر سے 31جنوری تک 40دنوں تک رہنے والے چلہ کلان میں عمومی طور پر سردی کے ریکارڈ قائم ہوتے رہے ہیں۔ شہر حاص کے ایک شہری محمد مسکین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ چلہ کلان کے موسم میں اس سے قبل پوری وادی برف کی لپیٹ میںآچکی ہوتی تھی اور چاروں طرف سفید برف کی چادریں لپٹی ہوئی نظر آرہی تھیں جبکہ گھروں اور دوسری عمارتوں کی چھتوں سے ٹپکتا پانی منفی درجہ حرارت کی وجہ سے جم جاتا تھا جسکے نتیجے میں ہوا میں ہی پانی جم کر معلق ہوجاتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ا گراس موسم میں کہیں برف باری ہوتی تھی تووہ مارچ تک پگھلنے کا نام نہیں لیتی تھی۔تاہم اب گذشتہ کئی برسوں سے موسم سرما کی اس روایت میں کافی تبدیلی آگئی ہے ۔پچھلے کچھ برسوں میں نہ زیادہ برف پڑتی ہے اور نہ ہی کہیں زیادہ کورا جمتا ہے۔