سرینگر// فورسز اور پولیس نے مزاحمتی قیادت کی طرف سے شمال وجنوب میں چلو کال پرقدغن لگاتے ہوئے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو اور بندشیں عائد کیں۔پلوامہ کے لیتر،شوپیاں میں حرمین اور گاندربل میں گنڈ کے علاقوں میں بندشوں کے باوجود لوگوں نے مارچ کیا جبکہ فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں پیلٹ بندوق اور ٹیر گیس گولوں کا استعمال کیا گیا۔دن بھر جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران15افراد زخمی ہوئے۔ادھر پائین شہراور بانڈی پورہ کے کئی علاقوں میں بھی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔124ویں دن بھی وادی میں مکمل ہڑتال رہی تاہم شہر کے سیول لائنز علاقوں اور قصبہ جات میں نجی گاڑیوں کی نقل و حمل جاری رہی جبکہ پٹری فروشوں نے بھی دکانیں سجائی تھیں۔پولیس نے دن بھر کی صورتحال کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا بندوبست رکھا گیا تھا۔
سرینگر
ہڑتال کال پر شہر سرینگر میں تمام دکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز ،تعلیمی ادارے مکمل طور بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹر مسافرٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل رہی۔ پائین شہر میںسرینگر میںممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر صبح سے ہی سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے اور حساس علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو تمام ضروری ساز و سامان سے لیس کرتے ہوئے تعینات کر دیا گیا تھا اس کے باوجود بھی اکا دکا پرائیویٹ گاڑی کی سڑکوں پر نقل و حمل کرتی ہوئی نظر آرہی تھی۔سری نگر کے بیشتر تجارتی مراکز بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، گونی کھن، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، ریذیڈنسی ، مولانا آزاد روڑ، ڈلگیٹ اور نمائش گاہ میں کاروباری سرگرمیاں بدستور مفلوج ہیں۔ تاہم سیول لائنز کی سڑکوں پر بدھ کو بڑی تعداد میں چھاپڑی فروش نظر آیے۔ سیول لائنز کے مختلف علاقوں بشمول ریذیڈنسی روڑ، مولانا آزاد روڑ اور مائسمہ میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھاری جمعیت نظر آئی۔ پائین شہر کے مختلف علاقوں بشمول نالہ مار روڑ پر بھی سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی اضافی نفری تعینات نظر آئی۔ بالائی شہر بشمول سولنہ، رام باغ، چھانہ پورہ، نٹی پورہ ، برزلہ، حیدرپورہ اور نوگام کی صورتحال میں بھی کوئی نمایاں تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے جہاں کاروباری سرگرمیاں بدستور مفلوج ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاہی معطل ہے۔ اس دوران شہر کے مرکزی علاقے بٹہ مالو میں گزشتہ شب آگ کی ایک پراسرار واقعے میں5دکانیں جل کر خاکستر ہوئیں اور ان میں موجودہ کروڑوں روپے کا ساز و سامان بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوا۔سرینگر کے پائین شہر میں شام کو دن بھر تعینات رہنے کے بعد جب فورسز اہلکاروں کو ہٹایا گیا تو اسلامیہ کالج، نوہٹہ اور گوجوارہ سمیت کئی علاقوں میں سنگبازی ہوئی جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی۔ادھر لاوئے پورہ میں بھی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے ہڑتال میں ڈھیل کے پیش نظر لالچوک سمیت شہر میں گہماگہمی نظر آئی جبکہ سڑکوں پر لوگوں کا اژدھام نظر آیا۔ایک ہزار اور500 روپے کے نوٹوں پر پابندی کی وجہ سے تاہم دکانوں پر خرید و فروخت کم اور دیکھنے،دکھانے کا کام زیادہ ہوتا رہا۔
بانڈی پورہ
بانڈی پورہ میں شبا نہ چھا پوں کے دوران2 افراد کی گرفتاری کے خلاف لوگوں نے احتجاجی مظا ہرے کئے جس دوران پو لیس اور مظا ہر ین کے درمیان جھڑ پیں ہو ئیں۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق سی آر پی ایف اور پولیس کی ایک مشتر کہ پا رٹی نے منگل اور بد ھ کی درمیانی شب دو بجے کے قریب کلوسہ علا قہ کو محا صر ے میں لے لیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس اور فورسز اہلکار چنییدہ رہائشی مکانوں میں داخل ہوئے اور نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں لانے کا آغاز کیا۔ عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے بتایااس موقعے پر اگر چہ لوگوں نے مزاحمت کی کوشش بھی کی اور علاقے میں شبانہ احتجاج کے دوران شوروغل بپا کیا، تاہم فورسز نے ایک معمر شخص غلام نبی گنائی سمیت ایک اور شخص کو حراست میں لیا ۔ کریک ڈائون کے دوران گرفتاریاں عمل میں لانے کے بعد اگر چہ فورسز اہلکار چلے گئے لیکن گائوں میں رات بھر سراسمیگی کا عالم رہا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صبح ہوتے ہی مقامی مردوزن کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر نکل آئی اور احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔اس احتجاج میں کلوسہ اور اس کے ملحقہ علاقہ جات کے لوگوں نے بھی شرکت کی اور اسلام و آزادی کے حق میں جبکہ گرفتاریوں کے خلاف نعرئے بلند کئے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ فورسز کے ہاتھوں گرفتار کئے گء دونوں افراد معصوم ہیں۔انہوں نے اس بات پر غم و غصے کا اظہار کیا کہ پولیس گرفتار شدگان کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے قاصر ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کو ان کی سلامتی کے حوالے سے تشوپولیس اور فورسز نے جب مداخلت کرنے کی کوشش کی تو ان پر بیک وقت کئی جگہوںپر پتھرائو کیا ۔اس دوران نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہو ئی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی شروع کی۔گیا جس پر اہلکاروں کی طرف سے جوابی پتھرائو اور ٹیر گیس شیلنگ کی۔ نمائند ے کے مطابق جب نوجوانوںنے قصبہ کی کی طرف پیش قدمی کی کوشش جا ری رکھی تو پولیس نے جلوس کومنتشر کرنے کیلئے ایک مرتبہ پھرٹیر گیس شیلنگ کی۔ ٹیر گیس کے گولوں کی گھن گرج سے پورا قصبہ لرز اٹھا اور وہاں اتھل پتھل کا ماحول رہا۔ نمائند ے کئے مطابق جھڑ پوں کا سلسلہ شام تک وقفے وقفے سے جاری تھا۔ اس دوسران تمام سڑکوں کو بند کیا گیا اور ان پر رکوٹیں کھڑی کی گئیء جبکہ احتجاجی مظاہرین گرفتار شدگان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔نمائندے کے مطابق قصبہ کے گلشن چوک میں بھی اس وقت پولیس کو اکا دکا اشک آوار گولے داغنے پڑے جب وہاں نوجوان جمع ہونا شروع کر رہے تھے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے نوجوان گلشن چوک میں اسٹیٹ بنک کے نزدیک جمع ہوکر صبح کے وقت وہاں سے گزرنے والی فوجی کانوائے پر سنگبازی کرتے ہیں،تاہم فورسز اور پولیس نے کانوائے گزرنے سے قبل ہی اسٹیٹ بنک کے نزدیک جمع ہونے والے نوجوانوں کا تعاقب کیا اور اشک آوار گولے بھی داغے جس کی وجہ سے وہ نوجوان منتشر ہوئے۔اس دوران منگل رات دیر گئے نامعلوم افراد نے نادی ہل میں ایک ہائر اسکینڈری اسکول کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی تاہم وہاں پر ڈیوٹی پر تعینات اساتذہ نے انکی کوشش کو ناکام بنا دیا۔اسکول کے پرنسپل نے نمائندے کو بتایا کہ اندھیرے میں نقاب پوش افراد نمودار ہوئے اور اسکول میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم وہاں پر موجودہ عمل؛ے نے انکی کوشش کو ناکام بنا دیا جس کے بعد وہ فرور ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں اگرچہ پولیس کو بھی فون پر مطلع کیا گیا تاہم چند کلو میٹر کی دوری پر واقع پولیس اسٹیشن میں تعینات عملے کو اسکول پہنچنے میں ایک گھنٹہ لگ گیا۔
پلوامہ
پلوامہ میں فورسز اور پولیس نے لتر چلو پروگرام کو ناکام بناتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے جس میں8افراد زخمی ہوئے جبکہ2کو گرفتار کیا گیا۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق مزاحمتی قیادت کی طرف سے پلوامہ کے لوگوں کو لتر چلو کی کال کے پیش نظر اس علاقے کو مکمل سیل کیا گیاتھا اور کسی بھی شخص کو علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق لیتر کی طرف جانی والی سڑکوں پر پہرے لگائے گئے تھے جبکہ کئی جگہوں پر بکتر بند گاڑیوں سے راستوں کو بند کیا گیا تھا۔اس دوران جدید ساز و سامان سے لیس فورسز اور پولیس اہلکاروں کو بھی کسی بھی ممکنہ احتجاجی مظاہرے اور چلو کو ناکام بنانے کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔نمائندے کے مطابقاس دوران پلوامہ سے ٹاسک فورسز اور فورسز اہلکاروں کی گاڑیوں کا قافلہ لیت کی طرف جا رہا تھا،تاہم ان پر کئی جگہوں پر پتھرائو ہوا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فورسز کی گاڑیوں کا قفلہ جب ٹہاب پہنچا تو وہاں ان پر قہر انگیز سنگبازی ہوئی عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں نے فورسز اور پولیس قافلے کو بھی نشانہ بنایا اور قہر اق سنگبازی کی۔ اس دوران فورسز اور احتجاجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی جس کے دوران فورسز نے اشک آوار گولے داغے جبکہ احتجاجی مظاہرین نے سنگبازی کی ۔ پتھرائو کے جواب میں پولیس اور فورسز نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے پیلٹ بندوق اور اشک آوار گولوں کا استعمال کیا جس میں6افراد زخمی ہوئے ہیں جن کو مقامی اسپتا ل منتقل کیا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز اور پولیس نے علاقے میں اس قدر دہشت مچا دی کہ کئی لوگ علاقے سے فرار ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بعد میں ٹہاب پلوامہ میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سڑ کو ں پر نکل آ ئی اور انہوںنے ہڑتا ل کی خلاف ورزی کرنے والے نجی ٹریفک کے ساتھ ساتھ سو موگا ڑیوں اور ٹر کوں پر پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں سومو گا ڑیوں کو نقصان پہنچا یا گیا ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے سڑکوں پر بجلی کے کھمبے کھڑے کئے اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کو نا ممکن بنادیا۔ اس صورتحا ل کی وجہ سے ترسو،لاسی پورہ اور دیگر علاقوں کی طرف گذ رنے والا ٹریفک گھنٹوں تک غا ئب رہا۔نمائندے کے مطابق ان علاقوں میں بھی نوجوانوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی اور کسی بھی گاڑی کو آگے جانے نہیں دیا۔ادھر اطلاع ملتے ہی پولیس اور سی آ رپی ایف کی مشتر کہ ٹیم جائے واردات پر پہنچی اور انہوںنے نوجوانوں کا تعاقب کیا۔ادھر لیتر میں بندشوں کے باوجود آزادی پسند مارچ منعقد ہوا تاہم اس دوران3افراد زخمی ہوئے۔نمائندے کے مطابق لوگوں نے بندشوں کو توڑتے ہوئے لیر کی جانب جانے کی کوشش کی تاہم پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد فورسز نے انکی پیش قدمی کو روکنے کی کوشش کی۔عینی شاہدین کے مطابق لوگوں کی ایک بڑی تعداد جن میں خواتین بھی شامل ہے ، اسلام وآزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہی تھی۔اس دوران فورسز نے مارچ میں شامل لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے اشک آوار گولے داغے جس میں ایک خاتون سمیت3فراد زخمی ہوئے جبکہ2کو گرفتار کیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر پولیس نے اگر چہ تحریک حریت کے ضلع صدر محمد یوسف فلاحی کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم لوگوں نے اس کو ناکام بنا دیا۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد جب شام کو فورسز سے علاقے کو خالی کیا گیا تو لوگ لتر پہنچنے میں کامیاب ہوئے جس دوران انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دار نعرہ بازی کی۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بعد میں پولیس اور فورسز اہلکاروں نے علاقے میں سخت توڑ پھوڑ بھی کی۔
گاندربل
گاندربل ضلع میں124ویں روز بھی مکمل ہڑ تال رہی اور کاروباری ادارے بند رہے اس دوران سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمد رفت معمول کے مطابق جاری رہی ۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق مزاحمتی قیادت کی طرف سے گاندربل سے گنڈ چلو کال کو ناکام بنانے کے لئے پولیس و فورسز کی بھاری نفری کو حساس مقامات پر تعینات رکھا گیا تھا اور سخت پہرے اور بندشیں عائد کی گئی تھی۔اس دوران علاقے میں کسی بھی شخص کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ گنڈ کے داخلے اور خروجی راستوں کو بند کیا گیا تھا۔ اس دوران کنگن اور گنڈ میں پتھرائو کے اکا دوکا واقعایات بھی پیش آئے۔عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں نے فورسز پر خشت باری کی جبکہ طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کا سلسلہ شروع ہوا۔اس دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے تعاقب بھی کیا تاہم ضلع میں کسی بھی جگہ سے کوئی بڑا نا خوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔بڈگام میں بھی ہڑتال کا سلسلہ124ویں روز بھی جاری رہا جبکہ چاڑورہ،ماگام،بیروہ،چرار شریف اور دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑٹل رہی۔
شوپیاں
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے جاری کلینڈر میں شوپیاں کے لوگوں کو ہرمین چلو کی کال دی گئی تھی۔نامہ نگار خالد گل کے مطابق فورسز اور پولیس نے ہرمین چلو کال کو ناکام بنانے کیلئے پیشگی میں ہی اس علاقے کو سیل کیا تھا جبکہ فورسز اور پولیس کے اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔نمائندے نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہرمین کی طرف جانے والے راستوں کو بکتر بند گاڑیوں سے سیل کیا گیا تھا جبکہ کئی جگہوں پر سڑکوں پر خار دار تاریں بھی نصب کی گئی تھی۔علاقے میں غیر اعلانہ کرفیو اور سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھی۔نمائندے کے مطابق ہرمین کو سیل کرتے دیکھ لوگوں نے حاجی پورہ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی اور اس دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے مارچ کیا،تاہم جب ان کا آمنا سامان فورسز اور پولیس اہلکاروں سے ہوا تو طرفین میں معمولی نوعیت کی جھڑپیں ہوئی۔اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد حاجی پورہ پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔اس دوران ضلع میں مکمل ہڑتال جاری رہی جبکہ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاری رہا۔ شوپیان کے لوگوںنے الزام عائد کیا کہ قصبہ میں بدھ کی صبح پابندیاں نافذ کی گئیں اور لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا جارہا تھا۔ شوپیان کے اگلر گائوں کے لوگوں نے الزام لگایا کہ پولیس اور فورسز نے یہاں گھروں میں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ساتھ گھاس کے ڈھیر نذر آتش کر ڈالے۔ ادھر ضلع انت ناگ اور کولگام میںبھی ہڑتال رہی تاہم کسی بھی قسم کا کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
کپوارہ،بارہمولہ
کپوارہ سے نامہ نگار اشرف چراغ نے اطلاع دی کہ پورے ضلع میں 124ویں روز مکمل ہڑتا ل کی وجہ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ضلع کے کرالہ پورہ ،کپوارہ ،ترہگام ،لنگیٹ ،لال پورہ ،کولنگام ،چوگل ،ہندوارہ اور دیگر چھوٹے بڑے قصبو ں میں دکا نیں بند رہیں جبکہ ان علاقوں کی سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی ٖغائب رہا ۔ضلع کے حساس علاقوں میں فورسز کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ کئی علاقوں میں فوج نے اپنا گشت بڑھا دیا ۔ضلع کے کسی بھی علاقے سے کسی بھی نا خوشگوار واقع کی کوئی اطلاع مو صول نہیں ہوئی ہے ۔ضلع بارہمولہ میں بھی حساس علاقوں میں فورسز کا گشت کاری رہا تاہم مزاحمتی قیادت کی کال پر مکمل ہڑتال رہی۔اس دوران سوپور اور دیگر علاقوں مین بھی مکمل ہڑتال دیکھنے کو ملی۔