مختلف ممالک اور اقوام میں زمانہ قدیم سے جو بے ہودہ اور مضر صحت نشے عقل انسانی کے دشمن اور شیطان مردود کے چلتے پھرتے کارخانے مانے جاتے ہیں، ان میں بھنگ ، افیون، شراب وغیرہ جیسی نشیلی اشیاء سے دنیا واقف ہے۔ خداوندتعالیٰ ہی نہیں بلکہ انسانیت کے بہی خواہ اور صحت وعافیت کے علمبردار اور فلاسفر بھی ان ہی بے ہودہ نشیلی اشیاء کے استعمال سے بندگان ِ خدا کو متنبہ کر تے رہے ہیں مگر نتیجہ ندارد۔ تقریباً چار سو سال قبل نشیلی اشیاء میں ایک اور خبیث نشے کا اضافہ ہو گیا جس کو ’’تمباکو‘‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ۔ تمباکو بھی زمین سے ہی اُگتا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کے نام مختلف ہیں۔ اگرچہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ تمباکو ہر شکل و صورت میں انسانی صحت کے لئے زہر ہلاہل ہے ، تاہم اس کے استعمال سے علمائے کرام اور معالجین ہمیشہ لوگوں کوروکنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں ۔ مستند و ممتاز علمائے کرام متفقہ طور پر اس کے استعمال کو مکروہ فعل اور گناہ کبیرہ قرار دیتے ر ہے ہیں۔جب ہم اسلامی لڑیچر کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تو یہ منکشف ہو جاتا ہے کہ تقریباً گیارہویں صدی ہجری تک اسلامی کتب تمباکو کے تذکرے سے خالی ہیں۔مورخین کے مطابق تمباکوامریکہ سے دریافت کے بعد یہ پہلے یورپ آیا ،پھر ترکی، شام ، مصر ،ایران اورفغانستان پہنچا ۔ ستر ہویں عیسوی کی ابتداء میں مختلف ممالک کے سیاحوں اورتجار خصوصاً پرتگالیوں نے تمباکو ہندوستان لایا اور تب سے لوگوں کو ایک کثیر تعداد اس مضر صحت نشہ کی طرف مائل ہے۔ اہالیان جنوبی امریکہ تمباکو توشی کے بہ کثرت عادی تھے اور پندرہویں صدی عیسوی میں برطانیہ میں سب سے پہلے جس شخص نے تمباکو نوشی کی ابتداء کی اس کا نام سرولٹر ویلی تھا۔ ہمارے مسلم معاشرے کو جن متعدد بے ہودگیوں ، خرابیوں اور فضولیات و بدعات نے گھیرلیا ہے، سگریٹ نوشی اورحقہ پینا اس میں سرفہرست ہے۔ اس میں شک و شبہ نہیں کہ تمباکو نوشی اپنی تمام برائیوں کے بشمول صحت انسانی کے ساتھ ساتھ ایمان دشمنی کی موجب ہے۔ اسکو لوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء اورسماج کے مختلف طبقات سگریٹ نوشی کی بری لت میں آگئے ہیں ، حتیٰ کہ بعض اساتذہ اورڈاکٹر صاحبان بھی سگریٹ نوشی کے عادی بن کر معاشرے میں اپنے پیشوں کو بدنام کر نے کے باعث بن رہے ہیں ۔ یہ ایک افسوسناک امر ہے۔ وادی کشمیر میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے مزدور، ملازم ، طلبہ، محنت کش لوگوں کی جیبوں سے ہرروز کروڑوں روپے اس فضول مد پر پانی کی طرح ضائع ہور ہے ہیں۔ عالم اسلام میں شرعی طور اس معیوب نشے پر کتنی دولت فضول میں اُڑ رہی ہو گی، اس کا انداز بھی نہیں لگایا جاسکتا۔ اگر چہ ماشاء اللہ اسلام ایک مسلمان کو تندرست اور صحت مند دیکھنا چاہتا ہے کیوںکہ ایک صحت مند مسلمان اللہ سبحان تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حقوق کی حفاظت اور ادائیگی بخوبی سرانجام دے سکتا ہے مگر نشہ بازی نے ہمیں بھی اہل مغرب کی طرح اندر ہی اندر سے کھوکھلا کر دیا ہے ۔ ہمارا سرمایہ ان چیزوں پرضائع ہو ا تو یہ صریحاً خلاف منشائے خداوندی ہے ۔ اسلام کی بنیادی تعلیم یہ ہے کہ ہم بہ حیثیت مسلمان ہروقت اور ہر قیمت پر اپنی صحت اور تندرستی کی حفاظت بخوبی کریں اور خدا نخواستہ کسی بیماری کوخود دعوت نہ دیں۔ یہ بات بالکل عیاں ہے کہ تمباکو میں ایک خاص زہریلی شئے نیکوٹین ہوتی ہے جو قلب اور نظام تنفس پر انتہائی مضر اثر ات ڈالتی ہے۔ دور حاضر میں سگریٹ نوشی اور تمباکو نوشی کے زہر ہلال ہونے کے پختہ شواہد اورثبوت مل چکے ہیں ،اس لئے قانوناً یہ انتباہ ہر سگریٹ کے پیکٹ پر درج ہوتا ہے کہ سگریٹ نوشی سے کینسر ہوتا ہے ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ہر برس اپنی رپورٹ میں سگریٹ نوشی کو بالکل دوٹوک الفاظ میں سبب ِکینسر قرار دیتی جا رہی ہے ۔ موجودہ دور کے مشہور مفکر اسلام ڈاکٹر علامہ یوسف القرضاوی ’’الحلال و الحرام فی الاسلام‘‘ میں رقمطراز ہیں ’’تمباکو سگریٹ نوشی اگر استعما ل کرنے والے کیلئے مضر ثابت ہو رہا ہے تو حرام ہے۔‘‘ وادی کشمیر میں نوجوان سگریٹ نوشی فیشن کے طور پ اختیارکر رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق وادی کشمیر میں18برس سے کم عمر سگریٹ نوش طلباء کی تعداد ایک لاکھ سے متجاوز ہے ۔ افسوس صدافسوس! اب لڑکیاں بھی سگریٹ پینے کی عادی ہو رہی ہیں جو کہ ہمارے سماج کے لئے باعث فکر و تشویش ہو ناچاہیے۔ ہمیں اس صیام میں سگریٹ نوشی ترک کر نے کا مصمم ارادہ اپنے ضمیر اور اللہ سے کرکے اپنے ساتھ دوسروں کو بھی اس لعنت سے بچانا چاہیے ۔