توبہ توبہ! لاشیں سڑک پر چل رہی ہیں۔پہلے تو کھبی ایسا نہیں دیکھا میں نے۔کسی نے ایک دن مجھ سے کہا تھا کہ ایک بار لوگوں نے ایک لاش کو سڑک پر چلتے دیکھا تو سارا گاؤں ایک مہینے تک گھر سے باہر نہیں نکلا تھا۔
میں کیوں اتنا پریشان ہو گیا ہوں ان لاشوں کو دیکھ کر ۔خوف وہراس کی تو نہیں لیکن حیرت کی بات ضرور ہے۔بھلا لاشیں کہیں چلتی پھرتی ہیں۔
اچھا تو کسی سے دریافت کر لیتا ہوں،مگر کس سے دریافت کروں ۔کیا لاشیں میرا کہا سن سکتی ہیں۔چلو ایک بار کہہ کر دیکھ لیتا ہوں ۔جب وہ چل پھر سکتی ہیں تو جواب بھی دے سکتی ہیں۔سوال کرنے میں کیا ہرج ہے۔
"ارے سنو!"
"بولو!"
افوہ!…..لاش نے تو میری بات سن لی۔۔۔۔انتہائی حیرت کی بات ہے۔
"بھائی،میں جو دیکھ رہا ہوں،کہیں یہ فریبِ نظر تو نہیں ہے۔!"
"کیا دیکھ رہے ہو؟"
"چلتی پھرتی لاشیں!"
"ارے کہیں آپ پاگل تو نہیں ہو گئے ہیں۔۔۔۔یہ لاشوں کا شہر ہے۔۔۔۔یہاں پر ہر کوئی ایک لاش ہے ۔۔۔۔جو بھی یہاں ہیں دل ودماغ کے بغیر چلتے پھرتے ہیں ۔۔۔۔یہ مشینوں کی طرح حرکت کرتے ہیں۔۔۔حیوانوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں۔۔۔ان کے اندر کوئی کیفیت نہیں ہوتی۔۔۔۔کوئی جذبہ نہیں ہوتا۔۔۔ان کے اندر کسی طرح داعیہ موجود نہیں ہے۔۔۔۔یہ جذبوں اور احساسات سے مبّرا ہیں۔۔۔دکھ سکھ سے خالی ۔۔۔دردوغم سے عاری ۔۔۔۔بس اپنے طور زندگی گزارتے ہیں۔۔۔مگر آپ ایسا کیوں پوچھ رہے ہیں؟"
"ان چلتی پھرتی لاشوں کو دیکھ کر ۔۔۔۔میرے دل میں جاننے کا تجسس پیدا ہو گیا۔۔۔حیرت کی بات ہے نا۔۔۔"
"حیرت کی بات ہے!…… خوب!….ہاہاہا۔۔۔۔۔حیرت کی بات ہے۔۔۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔۔۔یہ تم کہہ رہے ہو تم۔۔۔۔۔جو۔۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔"
"ارے مجھ پر ہنس کیوں رہے ہو۔۔۔۔مجھ سے کیا غلطی ہو گئی؟"
"ہنسنے کی بات ہی ہے۔۔۔۔تم یہ سوال کر رہے ہو جبکہ تم خود ایک لاش ہو۔۔۔چلتی پھرتی لاش!"
���
تلگام پٹن، موبائل نمبر9797711122