مہور//زون چسانہ کا پرائمری اسکول مچہی باگنکوٹ 2003 میں ای جی ایس سنٹر بنا تھا اس کے بعد 2008 میں پرائمری اسکول بنا تھا تاہم 13 سال گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک عمارت کا منتظر ہے۔اس اسکول میں 80 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں اور ان بچوں کو درس دینے کیلئے صرف 2 استاد تعینات ہیں۔یہ اسکول زون چسانہ سب ڈویژن مہور کے دور دراز علاقے میں واقع ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان کے 80 سے زائد بچے کھلے آسمان تلے درس لے رہے ہیں جو کہ ان کے ساتھ حکومت کی طرف سے ناانصافی ہے۔اگر کبھی تیز دھوپ یا بارش ہوتی ہے اساتذہ کو مجبوراً چھٹی کرنا پڑتی ہے۔اس کے ساتھ ہی اسکول میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ، بچوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے ان کا مستقبل مخدوش ہو کر رہ گیا ہے ۔مقامی طلباء نے کشمیر اعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بنا عمارت کے ان کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہورہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ جون کے مہینے کی گرمی میں انہیں کھلے آسمان تلے پڑھائی کرنا پڑتی ہے جب سورج کی تمازت میں دو گھڑی کھڑا ہونا بھی ناممکن ہوتاہے یابرسات کے مہینوں میں اس بارش میں بھی پڑھنا ناممکن ہے۔طلاب کا کہنا ہے کہ انہیں مڈے میل راشن بنانے کیلئے بھی گورنمنٹ کی طرف سے بھی کوئی کچن شیڈ نہیں دیا گیا ہے وہ کھلے آسمان تلے مڈ ڈے میل تیا ر کر رہے ہیں۔ یہ اسکول چسانہ بازار سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔اس علاقہ میں بچوں کی پڑھائی کیلئے کوئی سہولیات دستیاب نہیں ہے۔مقامی شہری احمد دین مولوی نے بتایا کہ ان کے بچوں کی پڑھائی بری طرح متاثر ہو رہی ہے عمارت نہ ہونے کی وجہ سے تیز دھوپ یا بارش میںدرس و تدریس کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے ۔مقامی لوگوں نے حکومت سے مانگ کی ہے کہ اس اسکول کیلئے عمارت دی جائے۔