سرینگر// چاڈورہ اور نواحی علاقوں میں مکمل ہڑتال کے بیچ حیات پورہ میں جاں بحق عسکریت پسند یونس مقبول کے آخری سفر میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی ۔حیات پورہ چاڈورہ میں سنیچر شام مختصرجھڑپ میں جاں بحق ہوئے باتری گام چاڈورہ کے یونس مقبول گنائی کی نعش اہل خانہ کو سپرد کرنے کے بعد انہیں آبائی علاقے میں پہنچایا گیا جہاں پورا علاقہ پہلے ہی یونس مقبول کی نعش کا انتظار کر رہا تھا۔اس دوران پورا علاقہ ماتم کدے میں تبدیل ہوا ۔ اس دوران نوجوانوں نے جلوس برآمد کیا اور اسلام و آزدی کے حق میں نعرہ بازی،جبکہ یونس مقبول گنائی کو جلوس کی صورت میں آخری آرامگاہ تک پہنچایا گیا۔ جاں بحق جنگجو کا نماز جنازہ اشکبار آنکھوں سے ادا کیا گیا اور نماز جنازہ کی پیشوائی تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی نے کی۔نماز جنازہ میں حریت(گ) کے سنیئر لیڈر نعیم احمد خان کے علاوہ تحریک حریت کے ظہور الحق گیلانی، تعشوق بانڈے،امتیاز حیدر،عمر عادل ڈار ،نثار احمد بٹ،ڈاکٹر سید عمر فاروق،پیپلز لیگ کے محمد یاسین عطائی اور مسلم لیگ کے بشیر بڈگامی سمیت دیگر مزاحمتی لیڈروں نے بھی شرکت کی۔ یونس مقبول گنائی کو بعد میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گونج میں سپرد لحد کیا گیا۔اس موقعہ پر محمد اشرف صحرائی اور نعیم احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ یونس مقبول کے والد محمد مقبول گنائی تحریک حریت کے تحصیل صدر چاڈورہ بھی ہیں۔ اس موقعہ پر انہوں نے کہا ’’مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرے فرزند نے حصول حق خودارایت کے مقصد کیلئے قربانی پیش کی‘‘۔ یونس مقبول حال ہی میں جنگجووں کے صفوں میں شامل ہوا تھا۔ انکے والد نے بتایا کہ2014میں وہ8ماہ تک پابند سلاسل رہے،تاہم بعد میں انہیں پھر سے تنگ و طلب کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران اہل خانہ کو بھی ہراساں کیا گیا اور آئے دن چھاپہ مار کارروائی بھی جاری رہی۔معلوم ہوا ہے کہ حیات پورہ جھڑپ میں جان بحق دوسرے عسکریت پسند کی شناخت ابو علی کے بطور ہوئی ہے جو غیر ملکی تھا۔حیات پورہ چاڈورہ میں مقامی جنگجو کے ساتھ جاںبحق ہونے والے غیر مقامی جنگجو کو سرحدی تحصیل اوڑی میں پولیس کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا ۔ادھر جان بحق جنگجوئوں کی یاد میں چاڈورہ،واتھورہ،حیات پورہ،سوگام،ناگم،پانزن،چھون اور اس کے نواحی علاقوںمیں مکمل طور ہڑتال کی گئی جس کی وجہ سے ان علاقوں میں عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ اتوار کو چاڑورہ اور دیگر علاقوں میں صبح سے ہی دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے ۔ اس دوران مزاحمتی لیڈروں پیر سیف اللہ اور راجہ معراج الدین کلوال نے بعد میں یونس مقبول گنائی کے گھر جاکر انکے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا جبکہ حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے جاں بحق عسکریت پسند کے والد محمد مقبول گنائی کے ساتھ فون پر تعزیت کا اظہار کیا۔