چاڈورہ//وسطی ضلع بڈگام کے سب ڈویزن چاڈورہ کے معتدد علاقوں میں لوگ آج کے اس دور میں بھی گو نا گو مشکلات و مصائب سے دو چار ہیں ، اس علاقے کے درجنوں گاں سے لوگوں نے شہربین کو بتایا کہ انہیں بجلی ، پینے کے پانی اور رابطہ سڑکوں کی خستہ حالی کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا ہے ، ۔بقول ِ عوامی حلقے علاقے کے سنزی پورہ ، خندہ ،کُلترا ، بہرام پورہ ، چھترگام ، خامپورہ سرائی ، گوہر پورہ ، پہرو اور دیگر درجنوں گاوں میں لوگو ں پینے کے پانی کی سخت قلت درپیش ہے جو کئی ایک سالوں سے جوں کی توں ہے ، جبکہ سنزی پورہ کی آبادی کے مطابق گاوں میں کو شہر سرینگر سے جوڑنے والی واحد سڑک عرصہ دراز سے ناگفتہ بہہ حالت میں پڑی ہوئی ہے جسکا کوئی پُرسانِ حال نہیں ہے ، انکے بقول اس علاقے میں اینٹ بٹوں کی ذیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے علاقے کی سڑک ٹپر وں کے رش کی کے سبب اب اس قدر خستہ ہوئی ہے کہ سڑک کے کنارے آبد بستیوں کی آبادی گرد و غبار کی وجہ سے طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہیں۔مقامی لوگوں کے بقول اگر چہ علاقے کی دوسری چھوٹی بڑی سڑکوں پر میکڈامائشین کا کام عملایا جاچکا ہے تاہم سنزی پورہ بی کے پورہ سڑک کی اور آج تک کوئی بھی توجہ نہیں دی گئی ہے، اسکے علاقے میں پینے کے پانی بھی کافی قلت پائی جارہی ہے ، لوگوں کے مطابق علاقے کے لئے کوزویرا نامی واٹر سپلائی سکیم اب بے کار پڑی ہوئی ہے جسکے نتیجے میں ہزاروں نفوس کی آبادی کو پینے کے ہپانی کے حوالے سے کافی مشکلات درپیش ہے ، واضع رہے کوز ویرا نامی واٹر سپلائی سکیم سے مگرے پورہ ، سنزی پورہ ، خندہ ، گوہر پورہ ، نارن در ، اور دیگر گاوں کو پینے کا سپلائی کیا جاتا تھا ، واضع رہے ان دنوں متاثرہ گاوں میں محکمہ پی ایچ ای ٹیکروں کے ذریعے سے پینے کا پانی سپلائی کر ا رہا ہے تاہم آبادی کی شکایت ہے کہ محکمے کی ٹینکر سروس کبھی کھبار ہی دستیاب کرائی جاتی ہے اور یہ انہیں درپیش پینے کے پانی کا مسلہ جوں کا توں ہے۔مقامی آبادی کا الزام ہے کہ علاقے کے لئے ملہ پورہ نامی واٹر سپلائی سکیم پچھلے چار سالوں سے زیر تعمیر ہے جو مکمل ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔۔ نتیجہ یہ کہ اس پر منحصر براری گنڈ ، کلترا ، بہرام پورہ ، وڑی پورہ کے ساتھ ساتھ دوسرے کئی گاوں اب زمینوں سے موٹروں کے زریعے پینے کا پانی نکالنے پر مجبور ہوگئے ہے ۔محمد شفی نامی ایک مقامی شخص کا کہنا تھا کہ آبادی نے علاقے کے مسائل کئی ایک بار اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لائے تاہم کاروائی نہیں ہوئی جس وجہ سے اب آبادی اپنے مسائل کسی بھی فورم پر ابھارنے میں بھی کوئی پیش قدمی نہیں کررہی ہیں۔دوسری جانب علاقے میںموجود اینٹ بٹوں ، سٹون کرشروں ، اور پلے فیکٹریز کی وجہ سے علاقے میں کافی آلودگی پھیلی ہوئی ہے جسکا سد باب کرنا مقامی لوگ وقت کی اہم ضرورت گردانتے ہیں ۔محمد ارفان میر ایک مقامی نوجوان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ علاقے میں اب ماحول اس قدر آلودہ ہوگیا ہے کہ انسان سانس بھی نہیں لے پارہا ہے ،کئی بار سٹیٹ پولیشن کنٹرول بورڈ کو شکایت بھی کی گئی تھی لیکن شنوائی نہیں ہوئی ۔اس معملات کے حوالے سے ایس ڈی ایم چاڈور ہ شبیر الحسن نے شہربین سے آج شام بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ چاڑورہ کے مختلف علاقوں کے ان مسائل کے ضمن میں ضروری کاروائی کرینگے۔