سرینگر//وسطی ضلع بڈگام کے دربگ چاڈورہ علاقے میںعسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان10گھنٹوں تک جاری رہنے والے خونین معرکہ آرائی میں ایک جنگجو سمیت4شہری جان بحق ہوئے جبکہ فوجی کمانڈو سمیت25شہری زخمی ہوئے۔ فوج اور فورسز نے اس مکان کو بھی باردی سرنگ سے اڑا دیا جس میں جنگجو مکین تھے ۔شہری ہلاکتوں کے خلاف پائین شہر سمیت وادی کے کئی علاقوں میں زوردار احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے ہیں ۔ دربگ چاڈورہ میں منگل کی صبح جنگجوؤں اور فورسز کے مابین شروع ہوئی مسلح تصادم آرائی خونچکاںثابت ہوئی جس میں گولیوں کی گھن گرج وقفہ وقفہ سے دن بھر جاری رہی۔ مقامی لوگوں کے مطابق فوج کی53آر آر،ٹاسک فورس اور سی آر پی ایف نے چاڈورہ کے در بُگ علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا اور اس دوران دائرہ بھی تنگ کیا گیا۔ اس دوران جنگجوں اور فوج کے درمیان گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا جس کی وجہ سے اہلیان علاقہ خوف و پریشانی میں مبتلا ہوئے۔مقامی لوگوں کے مطابق گولیوں کی گونج سے وہ بیدار ہوئے اور علاقے میں ہر سو فوج اور فورسز اہلکار ہی نظر آرہے تھے۔ مقامی لوگوں کے مطابق رات بھر سخت محاصرہ جاری رکھنے کے بعد منگل کی صبح6بجے جب سیکورٹی فورسز نے گرڈ اسٹیشن کے نزدیک غلام قادر بابا نامی شہری کے نو تعمیر شدہ تین منزلہ مکان کی طرف پیش قدمی شروع کی تو مکان کی اوپری منزل سے ایک جنگجو نے فورسز پر اندھا دھندفائرنگ کرتے ہوئے محاصرہ توڑ نے کی کوشش کی۔جھڑپ کے ابتدائی مرحلے میں تین لرزہ خیز دھماکے بھی سنے گئے جس کے نتیجے میں آس پاس کے علاقے لرز اٹھے اور لوگ اپنے گھروں میں سہم کر رہ گئے۔فورسز نے مذکورہ رہائشی مکان کا گھیرائو تنگ کیا تو طرفین کے درمیان شدید گولی باری ہوئی ۔ عینی شا ہدین کے مطا بق غلام قادر بابا کے رہائشی مکان میںموجود جنگجو ئوں کو اگر چہ سرینڈر کرنے کی پیش کش کی گئی تاہم انہوں نے اپنے چاروں طرف فوجی محاصرہ تنگ ہوتے دیکھ کر فوج پر زبردست فائرنگ شروع کردی۔ جنگجوئوں کے ابتدائی حملے کے ساتھ ہی فوج نے بھی مورچہ سنبھالتے ہوئے جوابی کارروائی شروع کی اور اس طرح طرفین کے مابین دوبدو جھڑپ شروع ہوئی۔ اس دوران مقامی مساجد کے لوائوڈ اسپیکروں پر اعلان کیا گیا اور لوگوں کو گھروں سے باہر آکر احتجاج کرنے کی اپیل کی گئی۔اس دوران جب فوج کی اضافی کمک دربگ چاڈورہ کی طر ف آرہی تھی تو وہاں سے لگ بھگ ایک کلو میٹر دور نوجوانوں نے فوجی گاڑیوں کا راستہ روک کر ان پر شدید سنگباری شروع کی۔ عینی شاہدین کے مطابق فوجی اہلکار گاڑیوں سے نیچے اترے اور انہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پہلے ہوائی فائرنگ کی لیکن جب نوجوان اپنی اپنی جگہوں پر ڈٹے رہے اور سنگباری جاری رکھی تو اس موقعہ پر فوجی اہلکاروں اور مشتعل نوجوانوں کے درمیان ایک نرسری میں سخت ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق اہلکاروں نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے راست فائرنگ کا سہارا لیا ، جس کے نتیجے میں کئی نوجوان گولیاں لگنے سے نرسری میں ہی خون میں لت پت ہو کر گر پڑے ۔ مظاہرین کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں5 بہنوں کے اکلوتے بھائی سمیت 3 جواں سال نوجوان جان بحق جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوگئے ۔جان بحق ہونے والے نوجوانوں کی شناخت زاہد رشید گنائی اور عاقب احمد کے بطور کی گئی ہے۔ زاہد رشید کو زخمی حالت میں سب ضلع ہسپتال چاڈورہ پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسکی حالت تشویشناک بتائی اور اسے سرینگر منتقل کیا تاہم وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا ۔بلاک میڈیکل افسر چاڈورہ ڈاکٹر دلیر احمد بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ زاہد رشید نامی ایک نوجوان گردن پر گولی لگنے سے شدید زخمی تھا۔صدر اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نذیر احمد چودھری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ زخمی زاہد اور عامر یہاں پہنچائے جانے سے قبل ہی دم توڑگئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق اگر چہ سیکورٹی فورسز نے قصبے کے سبھی داخلے بند کر دئے تھے تاہم اسکے باوجود قصبے کے چارو ں اطراف سے لوگوں نے تصادم والی جگہ کی جانب مارچ کرنے کی کوششیں کیں جس دوران علاقے میں فورسز اور احتجاجی لوگوں کے مابین کئی ایک چھڑپیں رونما ہوئیں ۔ ذرائع کے مطابق ایک طرف دربگ چاڈورہ میں محصور جنگجو اور فوج وفورسز کے درمیان گولیوں کا تبادلہ جاری تھا تو دوسری جانب چاڈورہ میں کئی مقامات پر مشتعل مظاہرین کی نعرے بازی اور سنگبازی کے جواب میںفورسز کی طرف سے آنسو گیس کے گولے داغنے کے ساتھ ساتھ پیلٹ فائرنگ اور راست فائرنگ کی جارہی تھی۔ اسی دوران عامر فیاض کے از جان ہونے کی خبر پھیلتے ہی جب دربگ چاڈورہ میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تو اس دوران پولیس اور فورسز کی جانب سے ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کے نتیجے میں مذکورہ جاں بحق نوجوان کا 70سالہ دادا محمد عبداللہ گنائی بھی زخمی ہوا جبکہ یہاں ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی زد میں آکر دیگر کئی مظاہرین بھی زخمی ہوئے۔ پر تشدد مظاہروں کے دوران رنگریٹ کا رہنے والا ایک نوجوان اشفاق احمد سینے میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوا اور اس کو فوری طور سب ڈسٹرکٹ اسپتال چھتر گام پہنچایا گیا تاہم اسکی حالت نازک دیکھ کر ڈاکٹروں نے اُسے بھی صدر اسپتال سرینگر منتقل کیا تاہم یہاں یہ نوجوان زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔ ان پُرتشدد جھڑپوں میں دو درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں چار کو گولیاں ،3 کو ٹیر گیس شلز اور دیگرکوپلٹ کے چھرے لگے ہیں ۔ زخمیوں میں مدثراحمدڈار ولد گلزا ر احمد ڈار ساکنہ وانی بگ (پیلٹ زخمی)، بلال احمد ڈار ولد غلام محمد ساکنہ چاڈورہ (پیلٹ زخمی)، نذیر احمد ڈار ولد محمد اکرم ساکنہ چاڈورہ (پیلٹ زخمی)، ثاقب احمد ولد عبدالرحمان ساکنہ چاڈورہ (ٹیر گیس شل زخمی)، محمد اشرف یتو ولد مشتاق احمد ساکنہ حیات پورہ (ٹیر گیس شل زخمی)،اوئیس احمد ڈار ولد غلام حسن ساکنہ کرالہ واری (پیلٹ زخمی)اور ثاقب احمد بٹ ولد غلام احمد ساکنہ کرالہ واری چاڈورہ(پیلٹ زخمی)شامل ہیں۔ اسپتال ذرائع نے بتایا کہ اسکے بعد بھی کئی زخمیوں کو وقفے وقفے سے یہاں علاج ومعالجہ کیلئے لایا گیا۔ اُدھر سب ڈسٹرکٹ اسپتال چاڈورہ کے ذرائع نے بتایا کہ یہاں جن ڈیڑھ درجن سے زیادہ زخمیوں کو علاج ومعالجہ کیلئے پہنچایا گیا، اُن میں سے کم سے کم 6کو گولیاں لگی تھیں جبکہ باقی ایک درجن کے لگ بھگ نوجوان پیلٹ اور ٹیر گیس شل لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ادھر دربگ چاڈورہ میں لگ بھگ10گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران ایک جنگجو جاں بحق ہوا ۔ سرینگر میں تعینات فوج کے ترجمان راجیس کالیا نے بتایا کہ مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج نے فورسز اور پولیس کے اشراک سے دربگ چاڈورہ گائوں کو محاصرے میں لیا اور یہاں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران ایک جنگجو مار اگیا جس کی نعش اور بندوق برآمد کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ گولی باری کے دوران فوج کا ایک کمانڈو بھی زخمی ہوا۔ دریں اثناء بتایا جاتا ہے کہ دربگ چاڈورہ میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی خونین جھڑپ کے دوران جاں بحق ہونے والا جنگجو ضلع کولگام سے تعلق رکھتا ہے اور اس کا نام توصیف احمد ماگرے بتایا جاتا ہے۔ فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے بتایا کہ چاڈورہ چھڑپ میں ایک جنگجو مارا گیا اور فوج نے ایک رائفل بھی جائے وقوعہ سے برآمد کی ۔۔اس دوران شہری ہلاکتوں کیخلاف پائین شہر بھی اُبل پڑا اور کئی مقامات پر بعد سہ پہر پر تشدد مظاہرے شروع ہوئے ۔ جاں بحق نوجوان کی نماز جنازہ نواب بازار کے قریب ادا کرنے کیلئے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور جب جاں بحق نوجوان کی نماز جنازہ ادا کی جارہی تھی تو پولیس وفورسز نے اس پر ٹیر گیس شلنگ کی جس کے ساتھ ہی شہر خاص میں تشدد کی تازہ لہر دوڑ گئی ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر خاص کی مساجد میں اعلان کیا گیاکہ دکانیں بند کی جائے ںاور شہری ہلاکتوں پر صدائے احتجاج بلند کی جائے۔ اعلان کے ساتھ ہی نوہٹہ ، گوجوارہ ، بہوری کدل ، کاوڈارہ ، صفا کدل ، نواکدل ، عالی کدل اور دیگر علاقوں میں اناًفاناً دکانیں بند ہوئیں جس کے ساتھ ہی یہاں نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں جنہوں نے چاڈورہ شہری ہلاکتوں پر احتجاجی مظاہرے کئے۔ نوجوانوں نے کئی علاقوں سے چھوٹے چھوٹے جلوس برآمد کئے جب اس نے بڑے جلوس کی صورت اختیار کی تو پولیس وفورسز نے حرکت میں آکر مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کرنے کے ساتھ ساتھ مرچی گیس اور چھروں والی بندوق کا استعمال کیا اسکے ساتھ ہی شہر خاص کے درجنوں علاقوں میں پر تشد د مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جس دوران مشتعل نوجوانوں نے پولیس و فورسز پر شدید ؎خشت باری کی ۔ وقفے وقفے سے شام دیر گئے تک شہر خاص میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا اور اس میں کئی اہلکاروں سمیت متعد د افراد زخمی ہوئے۔ ادھر رنگریٹ میں بھی نوجوان سڑکوں پر آئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے فورسز پر سنگبازی کی۔مظاہرین اور فورسز کے درمیان کافی دیر تک جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ادھر کرالہ پورہ،وانہ بل اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کی گونج سنائی دی۔ادھر دربگ چاڈورہ میں جاں بحق ہوئے جنگجو نوجوان توصیف وگے ولد غلام قادر وگے کے آبائی گائوں یاری پورہ کولگام میںبھی مشتعل نوجوانوں اور پولیس وفورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ نمائندے کے مطابق جب توصیف وگے نامی جنگجو کے جاں بحق ہونے کی اطلاع اسکے آبائی گائوں یار ی پورہ کولگام پہنچی تو یہاں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور آزادی واسلام کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے احتجا ج شروع کیا۔ عینی شاہدین نے بتایاکہ پولیس اور فورسز کی مداخلت کے باعث یہاں نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے سنگباری شروع کی ، جس کے جواب میں پولیس اور فورسز نے آنسوگیس کے گولے داغے اور پیلٹ فائرنگ کا سہارا لیا۔ شام دیر گئے تک یاری پورہ کولگام میں صورتحال پر تنائو بنی ہوئی تھی اور بڑی تعداد میں لوگ جاں بحق ہوئے جنگجو توصیف احمد وگے کی میت کا انتظار کر رہے تھے۔ اُدھر کسی بھی صورتحال سے بر وقت نپٹنے کیلئے بڑی تعداد میں پولیس اور فورسز کو یاری پورہ اور اسکے نزدیکی علاقوں کے علاوہ کولگام قصبہ میں بھی ہنگامی بنیادو ں پر تعینا ت کیا گیا۔