سرینگر// فورسز اور پولیس پر نوجوانوں نے چاڈورہ اور کوکر ناگ میںمحاصرہ اور تلاشی کارروائی کے دوران سنگبازی کی،جس کے دوران صوف کوکرناگ میں ممکنہ طور پر3عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ چاڈورہ میں بدھ کے روز فوج کی جانب سے ہائر سیکنڈری بستی میں محاصرہ کیا گیا جس دوران تلاشی کارروائی بھی عمل میں لائی گئی۔ بدھ کی دوپہر کوفوج ،ٹاسک فورس کی جانب سے محاصرہ کیا گیا اور بعد میں تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا تاہم اس کارروائی میں فوج کے ہاتھ کچھ نہیں لگا ۔تلاشی کاروائی کے بعد فورسز اور پولیس جب واپسی کی راہ لئے رہے تھے،تو چاڈورہ چوک میں ان پر سنگبازی کی گئی جسکے جواب میں عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے احتجاجی مظاہرین کو تتر بترر کرنے لے لئے آنسوں گیس کے گولے داغے۔اس سے قبل علاقے میں فوج کی جانب سے محاصرہ کئے جابے کی خبر پھیلتے ہی قصبے کے سبھی تجارتی مراکز بند ہوئے جو دیر شام یک بند ہی رہے۔ایک پولیس آفسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کشمیر عظمی کو بتایا کہ انہیں علاقے میں مشتبہ جنگجوؤں کی موجودگی کی خبر ملی تھی جس بنیاد پر فوج نے متعلقہ بستی کو اپنے محاصرے میں لیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ تلاشی کاروائی سے واپس لوٹتے وقت چند مشتعل افراد نے بے فورسز پارٹی پر پتھراو کیا جسکے جواب میں فورسز نے آنسوؤں گیس کے چند گولے داغے تاہم اس دوران کوئی زخمی نہیں ہوا۔ مقامی آبادی نے الزام لگایا ہے کہ فورسز نے علاقے سے چند نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔اس دوران فوج نے گذشتہ شام معروف عسکری کمانڈر بشیر لشکر کے آبائی گائوں صوف کوکر ناگ کو معاصرہ میںلے کر تلاشی کاروائی شروع کی ، تاہم عوام کے سخت مزاحمت کے بعد فوج کو معاصرہ ختم کر نا پڑا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ منگل شام کو فوج ،سی آر پی ایف و پولیس نے کوکر ناگ کے مضافاتی گائوں صوف کو معاصرہ میں لیا ،فوج کو گائوں میں 3 جنگجوں کی موجودگی کی اطلاع تھی ،اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد گھروں سے باہر آئی اور احتجاج شروع کیا اگر چہ فورسز اہلکاروں نے اُنہیں منتشر کر نے کر نے کی کوشش کی تاہم مظاہرین احتجاج پر بضد رہے جس دوران زرائع کے مطابق جنگجوں محاصرہ توڑنے میں کا میاب ہو ئے ،اور فورسز اہلکاروں کو مجبوراََگائوں سے معاصرہ ختم کرنا پڑا ہے۔