Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

چاند اور بادل افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: October 22, 2023 12:58 am
Mir Ajaz
Share
17 Min Read
SHARE

طارق شبنم

’’اے۔۔۔۔۔۔ تم نے یہ پھول کیوں توڑا ؟‘‘
مسکان نے احتشام کو ڈانٹتے ہوئے کہا ۔احتشام نے مسکان کی ڈانٹ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے دلیر ہو کردوسرا پھول توڑاجس پر مسکان کو سخت غصہ آیا اور اس نے اپنے نازک ہاتھ سے احتشام کے گال پر تھپڑ رسید کر دیا ۔تھپڑ کھا کر احتشام نے آگ بگولہ ہوکر ایک ہاتھ سے مسکان کے بالوں کو پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے بے تحاشا مارناشروع کیا۔مسکان اپنے آپ کواس کے چنگل سے آزاد کرنے کی کوشش کرتے ہوئے زور زور سے رونے لگی۔اسی کشمکش میں مسکان کی آنکھ کھلی اور وہ ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھی،اس کی سانسیں تیز تیز چل رہیں تھیں،اس نے اپنے آپ کو سنبھا لا اور سرہانے رکھے پانی کے گلاس سے چند گھونٹ حلق سے اتارے جس دوران اس کے ہونٹوں پر ہلکی سی مسکان نمو دار ہوئی اور پورے وجود میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی۔
’’ اوفو میرے خدا ۔۔۔۔۔۔ پھر وہی خواب۔۔۔۔۔۔ ‘‘
ایک لمحے بعد ہی اس کے مُنہ سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے اور اس پر بے قراری طاری ہونے لگی۔ کمرے کی چار دیواری سانپ کی طرح بل کھا کھا کر اُسے اپنی لپیٹ میں جکڑنے لگی ۔ اس نے بے چینی کی حالت میں کھڑکی کا پٹ کھولا اور بادلوں کی چادر اوڑھے آسمان کی طرف تکتے ہوئے گہری سوچوں میں ڈوب گئی۔کچھ مہینوں سے مسکان نے کئی بار یہی خواب دیکھا تھا ،جو در اصل محض ایک خواب نہیں بلکہ اس کی زندگی کا ایک سچا واقعہ تھا ۔مسکان اور احتشام تب یہی کوئی چھہ سات سال کے بچے تھے جب احتشام،جو ان کے رشتے میں تھا ، اپنے والدین کے ساتھ اس کی پھو پھی کی شادی میں دعوت پر آیا تھا۔ ان کے آنگن میں کھیلتے ہوئے احتشام نے ایک پھول توڑا تھا اور ہو بہ ہو یہی واقعہ پیش آیا تھا۔
’’ تم تو ایسے بے مروت نہیں تھے ۔۔۔۔۔۔ اچانک اتنے کیسے بدل گئے۔۔۔۔۔۔؟‘‘
مسکان بادلوں کی اوٹ میں چُھپے چاندکو دیکھتے ہو ئے د ل ہی دل میںاحتشام سے گلے شکوے کرتے ہوئے پریشان اور منتشر ذہن کی کتاب کے ورق رفتہ رفتہ الٹنے لگی ۔۔۔۔۔۔مسکان اندر سے انتہائی درد و کرب میں مبتلا تھی کیوں کہ چند مہینے قبل اس کی زندگی میں ایک ایسا بھیانک موڑ آیا تھا کہ اس کے سارے سپنے ٹوٹ کر چکنا چور ہو چکے تھے ۔یوں تو اس کی پوری زندگی ہی بے رنگ سی گزری تھی لیکن اب اس کی زندگی میں ایک ایسا طوفان بر پا ہوا تھا کہ زندگی ہی بے معنیٰ ہو کر رہ گئی تھی، لیکن وہ صبر کی مورت بن کر سب کچھ خاموشی سے سہتی رہی ۔وہ ایک با سلیقہ ،با اخلاق اور ذہین لڑکی تھی لیکن ہوش سنبھالتے ہی عجیب سی اُلجھن میں گرفتار ہوگئی تھی ۔کیا سکول ،کیا گھر ،کیا رشتہ دار ہر جکہ اس کو عجیب صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لوگوں کے عجیب روئے برداشت کرنے پڑتے تھے لیکن اوپر والے نے اسے صبر و شکر کی نعمت سے نوازا تھا سو وہ اپنوں کی بے ا عتنائی ،بے گا نوں کی طعنہ زنی، معاشرے کی کج ادائی غرض سب کچھ برداشت کرتے ہوئے زندگی کا سفر کامیابی کے ساتھ طئے کرتی رہی ،یہاں تک کی تعلیم کی منزلیں طے کرتے ہوئے وہ یونیورسٹی تک پہنچ گئی۔ یونیورسٹی کے پر جوش ماحول میں بھی و ہ ایک خزاں رسیدہ پھول کی طرح بالکل الگ اور جدا اپنی تعلیم میں مگن رہی ۔ نہ اس میں کوئی دلچسپی لیتا تھا اور نہ ہی وہ کسی کے قریب تھی۔ وہاں اس کے پڑوس میں رہنے والی اس کی ہم جماعت مہک اس کی واحد سہیلی تھی اور وہ بھی اس کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا پسند نہیں کرتی تھی ۔ ایک سال اسی طرح گزر گیا ۔یونیورسٹی کے دوسرے سال اس کی زندگی میں ایک خوش گوار موڑ تب آیا جب احتشام نے بھی وہاں داخلہ لیا اور اس میں دلچسپی لیتے ہوئے اس کے قریب آنے کی کوشش کرنے لگا۔حالانکہ اس کو احتشام یا کسی اور لڑ کے سے ایسے رویئے کی بالکل امید نہیں تھی اور نہ ہی اس کی بے رنگ زندگی میں کوئی رنگین خواب شامل تھا ۔احتشام اس سے خوب باتیں کرتا تھا اوراس کو چھیڑ نے کے لئے بار بار بچپن میں پیش آئے پھول توڑنے والے یاد گارواقعہ کا ذکر بڑے ہی دلچسپ انداز میں کرتا تھاکیو ں کہ اس کے ذہن پر نہ صرف یہ واقع نقش ہو چکا تھا بلکہ مسکان کے لئے دل میں نرم گوشہ اور پیار کے جذبات بھی جنم لے چکے تھے، اس لئے جب بھی کسی خاندانی تقریب یا کہیں اورجہاں وہ دونوں موجود ہوتے تھے احتشام بھنورے کی طرح اس کے ارد گرد منڈلاتا رہتا تھا لیکن مسکان ، جواندر سے تکلیف دہ احساس کمتری میں مبتلا تھی ،اس کے جذبات کو کبھی سمجھ نہ سکی۔ وقت گزرتا رہا احتشام نے پہلے پہل اسے اشاروں کنایوں اور مختلف ترکیبوں سے اپنے حال دل سے با خبر کرنا چاہا لیکن مسکان جان بوجھ کرانجان بنی رہی۔ آخر وہ دن بھی آگیا جو مسکان کی زندگی کا حسین ترین دن بن گیا ۔وہ دونوں یونیورسٹی کے خوب صورت لان میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ احتشام اچانک گویا ہوا ۔
’’مسکان۔۔۔۔۔۔ میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں ،ناراض تو نہیں ہو جائو گی ؟‘‘
’’ فرمائیے ،میں بھلا ناراض کیوں ہو جائوں‘‘۔
اس نے اپنے اندر کی کیفیت چھپاتے ہوئے سمارٹ لہجے میں کہا۔
’’ مسکان۔۔۔۔۔۔ میں تم سے ۔۔۔۔۔۔ میں تم سے پیار کرتا ہوں‘‘۔
احتشام کی زبان سے یہ الفاظ سن کر مسکا ن ، جس نے اپنے لئے لفظ پیار زندگی میں پہلی بار سنا تھا ، کو اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا اس کی آنکھیں بھیگ گئیں ، دل دھک دھک کرنے لگا اور پورے وجود میں خوشی کی ایک لہر سرائیت کرگئی۔اُسے لگا کہ جیسے سارا ماحول سرخ گلاب کی کلیوںاور ستارہ سحری کی کرنوں کا ایک ڈھیر ہے اور ہر طرف سے کہکشاں کا نور برس رہا ہے۔
’’ پیار اور مجھ سے ؟احتشام ،آپ کی زبان سے ایسا مذاق اچھا نہیں لگتا ہے‘‘ ۔
’’ مسکان ۔۔۔۔۔۔ میں مذاق نہیں کر رہا ہوں ،میں تم کو دل سے چاہتا ہوں‘‘۔
احتشام نے اس کو یقین دلاتے ہوئے کہا ۔ اس نے زبان سے کچھ نہیں کہا لیکن اس کی آنکھوں کی گہری وادی میں رضامندی کے ان گنت جگنو چمکنے لگے۔ یہ لمحے اس نے اپنے ذہن کے تہہ خانے میں ایسے محفوظ کرلئے تھے جیسے اس کی زندگی کے سب سے انمول لمحات ہوں۔احتشام پہلا لڑکا تھا جس نے مسکان کے دل میں رنگین خواب جگائے ورنہ آج تک اس میں کبھی بھی کسی لڑکے نے معمولی دلچسپی بھی نہیں لی تھی ،جس کا اس کو بے حد ملال تھا لیکن اپنی صورت دیکھ کر وہ اندر ہی اندر اپنی تقدیر کو ہی اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہی تھی ۔کیوں کہ ا وپر والے نے اگر چہ اس کو تمام گنوں، سلیقوں او ر قابلیت سے نوازا تھا لیکن حسن اور خوبصورتی سے یکسر محروم رکھا تھا ۔معمولی نا ک و نقش۔۔۔۔۔۔ سانولی رنگت ۔۔۔۔۔۔ چھوٹا قد اور دائیں گال پر ایک بڑے سفید داغ کے سبب اس کی طرف آج تک کوئی بھی لڑکا مائیل نہیں ہوا تھا ،جب کہ بچپن سے ہی اس کو اپنی اس صورت کی وجہ سے مختلف اُلجھنوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ،لوگوں کے طعنے سُننے پڑتے تھے یہاں تک کہ مشکل سے کوئی لڑکی بھی اُس سے دوستی کرتی تھی ۔ایسے حالات میں احتشام اس کی زندگی میں نئی بہار بن کے آگیا۔ اس کے دل و دماغ میں خوشیوں کے رباب بجنے لگے اور وہ پیار کے اڑن کھٹولے پر سوار ہو کر آسمانوں میں اُڑتے ہوئے رنگین سپنے بُننے لگی۔ اُسے احتشام کی محبت پر بے حد ناز تھا اور وہ مہک کو اپنا ہمراز سمجھ کر نہایت ہی فخر کے ساتھ اُس سے اپنی محبت کے راز شیئر کرتی تھی ۔مہک اندر ہی اندر احتشام،جس کی شخصیت کو قدرت نے مردانہ وجاہت و جمال سے نہایت ہی فیاضی سے نوازا تھا،کے اس قدر مسکان پر فدا ہونے پر سخت حیران تھی۔ ایک دن اس نے احتشام سے پوچھ ہی لیا ۔
احتشام۔۔۔۔۔۔ مسکان میں ایسی کیا خاص بات ہے جو آپ اس پر مر مٹنے کو تیار ہو۔
مہک ۔۔۔۔۔۔ مجھے پوری یونیورسٹی میں مسکان جیسی دوسری لڑکی نظر نہیں آرہی ہے کیوں کہ میں اس کی صورت کا نہیں بلکہ سیرت کا دیوانہ ہوں۔
اس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا ۔بہر حا ل تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے والدین کی صلاح پر مسکان گھر میں ہی بیٹھ گئی لیکن اس دوران بھی وہ اور احتشام برابر ملتے رہے ۔یونیور سٹی سے فارغ ہونے کے بعد احتشام کو کسی کمپنی میں نوکری مل گئی اور وہ بیرون ملک چلا گیا۔ایک سال تک وہ فون کے ذریعے احتشام کے ساتھ برابر رابطے میں رہی پھر اچانک یہ رابطہ منقطع ہو گیا ۔ احتشام نے فون کرنا ہی چھوڑ دیا، اس کی لاکھ کوششوں کے با وجود احتشام کے نمبر پر رابطہ نہیں ہوسکا لیکن اس نے امید کا دامن نہیں چھوڑا۔اس دوران ایک دن اس کے پیروں تلے زمین کھسک گئی جب مہک نے اچانک یہ خبر اس تک پہنچائی کہ احتشام نے بیرون ملک ہی شادی کرکے گھر بسایا ہے اور ہمدرد سہیلی ہونے کے ناطے یہ نصیحت بھی دی کہ احتشام کو بھول کر اب اس کے خواب دیکھنا بالکل چھوڑے۔ یہ زخم کھانے کے بعد اس کا پورا وجود ہی درد کی شدت میں ڈوب گیا کئی دنوں تک وہ بہت روئی، تڑپی، سسکی لیکن آخر سنبھل گئی۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن اچانک ایک انجان نمبر سے اس کو فون آگیا ۔
’’ مسکان ۔۔۔۔۔۔ میں احتشام بول رہا ہوں ،تم ۔۔۔۔ــــــــــ ــ۔۔۔‘‘
اس نے فون رسیو کیا تو دوسری طرف لائین پراحتشام موجود تھا لیکن اس نے احتشام سے بات کئے بغیر ہی فون کاٹ دیا۔احتشام نے دوبارہ فون کیا لیکن اس نے رسیو نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔ کئی دنوں تک وہ لگاتار اس کے نمبر پر فون کرتا رہا لیکن مہک کی نصیحت کے پیش نظر اس نے ایک بھی بار اس کا فون رسیو نہیں کیا ،لیکن وہ نمبر اپنے موبائیل میں محفوظ کرکے رکھا۔آخر تھک ہار کر اس نے بھی فون کرنا بند کردیا اور مسکان بھی اس کی بے وفائی پر سخت دل شکستہ ہو کر اس کو بھولنے کی کوشش کر نے لگی اور وہ کسی حد تک اس کو بھول بھی چکی تھی لیکن آج اچانک خواب دیکھ کر اس کے دل میں احتشام کی ایک ایک یاد تازہ ہوگئی ، دل کے نہاں خانوں میں موجود احتشام کے پیار کے خوابدیدہ جرا ثیم نئے سرے سے جوش مارنے لگے ،اس کا چین و قرار ہی لٹ گیا اور دماغ تیز رفتار موٹر کی پہیے کی طرح گھومنے لگا ۔یہ رات کا آخری پہر تھا ،چاند کی کرنیںبادلوں کی اوٹ سے چھن چھن کر لخط بہ لخط رات کی تاریکی میں اپنا نور پھیلا رہیں تھیں ،نہ جانے کیا سوچ کر اس نے بے چینی کے عالم میں سرہانے رکھا موبائیل فون ہاتھ میں اٹھایا اور احتشام کا نمبر نکالا۔اس کا دل دھک دھک کرنے لگا ۔کچھ لمحوں تک نمبر کو دیکھنے کے بعد دفعتاً اس نے نمبر ڈائیل کیا ۔
’’ ہیلو مسکان ۔۔۔۔ تم ٹھیک ہو نا ۔۔۔ہیلو ۔۔۔ہیلو ۔۔۔ مسکان کچھ تو بولو۔۔۔۔ ‘‘
احتشام فون پر چلاتا رہا لیکن مسکان کچھ نہ بولی ۔
’’ تم تو ایسے نہ تھے ۔۔۔۔۔۔ بے وفا‘‘۔
کچھ منٹوں بعد وہ پگھلی اور لب کھولے ۔
’’میں نے ایسا کیا کیا جو بے وفا ہو گیا‘‘
’’ کچھ نہیں ۔۔۔۔۔شادی ہی تو رچائی ہے ‘‘۔
’’ شادی ۔۔۔۔۔۔ کیسی باتیں کرتی ہو تم ؟؟؟ ‘‘
احتشام نے حیرت زدہ لہجے میں کہا،انہوں نے ڈھیر ساری باتیں کیں،گلے شکوے ہوئے اور احتشام بڑی مشکل سے اُسے یقین دلانے میں کامیاب ہو گیا کہ اس نے کوئی شادی نہیں کی ہے اور نہ ہی وہ بے وفا ہے ۔
’’ احتشام۔۔۔۔۔۔ گھر کب آرہے ہو ؟‘‘
مسکان نے قدرے مطمعن ہونے کے بعد پوچھا۔ اس بار اس کی آواز میں ہجر کا غم جھلک رہا تھا۔
’’مسکان ۔۔۔۔۔۔ میں تم کو سر پرائیز دینا چاہتا تھا ۔۔۔۔۔۔اینی وے میں اگلے ہفتے آرہا ہوں۔
مسکان کے استفسار پر کئی مہینوں تک فون پر رابطہ نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے اس نے کہا۔
’’ مسکان ۔۔۔۔۔۔ میرا فون گم ہو گیا تھا جس کے ساتھ ہی اس میں محفوظ تمہارے نمبر سے بھی محروم ہوگیا ۔خوش قسمتی سے تمہاری سہیلی مہک نے کہیں سے میرا نیا نمبر حاصل کیا تھا۔ اسی سے تمہارا نمبر لے کر تم سے بات کرنے کے لئے سینکڑوں بار تمہارے نمبر پر فون ملایا ،لیکن تم نے جیسے بات نہ کرنے کی قسم اٹھائی تھی۔
’’ مہک ۔۔۔۔۔۔؟؟؟‘‘
وہ زیر لب بڑ بڑائی اس کے ماتھے پر کئی شکنیں نمودار ہوئیں اور کچھ پل کے لئے وہ سخت حیرت میں ڈوب گئی، لیکن جلد ہی اس کے نفسیاتی زیر وبم میں عجیب سا سرور چھا گیا او ر اس نے خو شی میں جھومتے ہوئے احتشام کو الوداع کہہ کر فون بند کیا اور مسکراتے ہوئے چاند کی طرف دیکھنے لگی جو اب پورے آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا ۔
٭٭٭
اجس بانڈی پورہ(193502 ) کشمیر
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
انڈس واٹر معاہدے کی معطلی سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے: مرکزی وزیر منوہر لال کھٹّر
تازہ ترین
جموں و کشمیر کے دو سب سے حساس جیلوں کی سکیورٹی اب ’سی آئی ایس ایف‘ کے سپرد
تازہ ترین
کٹرہ-سری نگر وندے بھارت ایکسپریس کو زبردست عوامی پذیرائی، دو ہفتوں تک کی تمام نشستیں بک
تازہ ترین
جموں و کشمیر اسمارٹ میٹرز کی تنصیب میں دیگر ریاستوں سے آگے: مرکزی وزیر منوہر لال کھٹّر
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?