شوپیان// بڈی گام شوپیان میں شدید معرکہ آرائی میں جہاں حزب المجاہدین کے 4اعلیٰ کمانڈر جاں بحق ہوئے وہیں محض 36گھنٹوں تک ہتھیار ہاتھ میں لئے کشمیر یونیورسٹی کا اسسٹنٹ پروفیسر بھی دار فانی سے چلا گیا۔صدام پڈر ہف شرمال کا رہنے والا تھا اور قریب 4سال سے وادی کے مطلوب جنگجو کمانڈر تھے۔غلام محی الدین پڈر کے بیٹے صدام نے25ستمبر 2014 میں ہتھیار اٹھائے اور برہان وانی کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے لگا۔بہت تیز دماغ صدام نے برہان وانی کے بعد وچی اور شوپیان علاقے میں بڑی تیزی کیساتھ اپنے قدم جمائے اور اسے حزب کا دماغ کہا جارہا تھا۔وہ اکثر سماجی رابطہ گاہوں کی زینت بنتا تھا۔سرینگر سینٹرل جیل سے فرار ہوئے پاکستانی جنگجو کی پہلی تصویر بھی صدام کیساتھ وائرل ہوئی تھی۔صدام کے ساتھی عادل احمد ملک ولد نذیر احمد ملک ساکن ملک گنڈ شوپیان نے صدام سے قبل ڈیڑھ ماہ یعنی 7 اگست 2014 کو جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔صدام کے اپنے ہی گائوں ہف شرمال کے اسکے دوست بلال احمد مہند عرف بلال مولوی ولد محمد یوسف نے10نومبر 2016 کو ہتھیار اٹھائے۔بلال مولوی شادی شدہ تھے اور اسکے دو بچے تھے۔انکی اہلیہ برین ٹیومر کی بیماری میں مبتلا ہے اور کچھ روز بعد انکی سرجری ہونے والی ہے۔بلال مولوی صرف کچھ گھنٹے قبل اپنی اہلیہ سے ملنے آیا تھا۔ اس گروپ میں سب سے دیرینہ کمانڈتوصیف احمد شیخ ولد عبدالسلام شیخ ساکن رام پور کولگام تھے۔جنہوں نے23نومبر 2013 کو ہتھیار اٹھائے اور گذشتہ 5سال سے انتہائی سرگرم تھے ۔ کولگام علاقے میں وہ جنوبی کشمیر کے ان کمانڈروں میں شمار ہوتے تھے جنہیں فورسز کو سخت تلاش تھی۔گروپ میں گذشتہ جمعہ یعنی صرف 36گھنٹے قبل ژھندن گاندربل کے پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیع بٹ ولدفیاض احمد بھی شامل تھے جنہوں نے4اپریل 2018 کو نوکری کو خیر آباد کر کے ہتھیار اٹھائے۔